امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ایل ڈبلیو ای تشدد میں کمی

Posted On: 10 DEC 2024 4:29PM by PIB Delhi

مرکز اور ریاستوں کی جانب سے بائیں بازو کی انتہا پسندی ( ایل ڈبلیو ای) سے نمٹنے کے لیے 'نیشنل پالیسی اینڈ ایکشن پلان' کے پرعزم نفاذ کے نتیجے میں بائیں بازو کی انتہا پسندی میں جغرافیائی پھیلاؤ اور تشدد میں دونوں لحاظ سے مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔

بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متعلق تشدد میں 2010 کی بلندیوں کے مقابلے 2023 میں 73 فیصد کمی متوقع ہے۔ ایل ڈبلیو ای کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات (شہری + سکیورٹی فورسز) میں بھی اسی مدت کے دوران 86 فیصد کمی آئی ہے۔ 2023 کی اسی مدت کے مقابلہ رواں سال (15.11.2024 تک) بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متعلق تشدد کے واقعات میں 25 فیصد کی مزید کمی آئی ہے۔

بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع کی تعداد میں بھی مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ مسلسل بہتری کی صورت حال کے پیش نظر بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع کا  گزشتہ چھ  برسوں میں تین بار جائزہ لیا گیا ہے۔ اپریل 2018 میں ان کی تعداد 126 سے کم ہو کر 90، جولائی 2021 میں 70 اور پھر اپریل 2024 میں 38 ہو گئی ہے۔

بائیں بازو کی انتہا پسندی کے مسئلے کو مجموعی طور پر حل کرنے کے لیے 2015 میں "نیشنل پالیسی اینڈ  ایکشن پلان ٹو ایڈریس  کمبیٹ لیفٹ ونگ ایکٹرمزم- ایل ڈبلیو" کی منظوری دی گئی۔ یہ ایک کثیر المدتی اور  طویل المدتی حکمت عملی کا تصور پیش کرتا ہے جس میں حفاظتی اقدامات، ترقیاتی مداخلتیں، مقامی کمیونٹیز کے حقوق اور استحقاق کو یقینی بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ سکیورٹی کے محاذ پر حکومت ہند ( جی او آئی) بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کو سینٹرل آرمڈ پولیس بٹالینز، ریاستی پولیس فورسز، انٹیلی جنس شیئرنگ، قلعہ بند پولیس اسٹیشنوں کی تشکیل وغیرہ کے لیے تربیت اور فنڈز فراہم کرکے مدد کرتی ہے۔ ترقی کے محاذ پر، فلیگ شپ اسکیموں کے علاوہ حکومت ہند نے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں میں سڑکوں کے نیٹ ورک کو وسعت دینے، ٹیلی کام کنکٹی وٹی کو بہتر بنانے، مہارتوں اور مالیاتی شمولیت پر خصوصی زور دینے کے ساتھ کئی مخصوص اقدامات کیے ہیں۔

2019-20 سے 2023-24 تک  گزشتہ پانچ   برسوں کے دوران خصوصی انفراسٹرکچر اسکیم ( ایس آئی ایس)، سکیورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای) اور خصوصی مرکزی امداد (ایس سی اے) اسکیموں کے تحت بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کی صلاحیت سازی کے لیے 4350.78 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ مزید براں، بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں ہیلی کاپٹروں اور حفاظتی کیمپوں میں اہم انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے (2019-20 سے 2023-24 تک) بائیں بازو کی انتہا پسندی کے انتظام کے لیے مرکزی ایجنسیوں کے لیے 560 (پانچ سو ساٹھ )کروڑ روپے دیا گیا ہے۔

ترقی کے محاذ پر مخصوص اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں شامل ہیں:

  • سڑکوں کے نیٹ ورک کو وسعت دینے کے لیے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں اب تک 14469 (چودہ ہزار چار سو انہتر)کلومیٹر سڑکیں بنائی جا چکی ہیں۔
  • ٹیلی کام کنکٹی وٹی کو بہتر بنانے کے لیے 6567 (چھ ہزار پانچ سو سڑسٹھ )ٹاور لگائے گئے ہیں۔
  • بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع میں مقامی آبادی کی مالی شمولیت کے لیے 5731 (پانچ ہزار سات سو اکتیس ) ڈاک خانے کھولے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 30 اضلاع میں 1007(ایک ہزار سات)  بینک شاخیں اور 937 (نو سو سینتیس ) اے ٹی ایم کھولے گئے ہیں۔
  • اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع میں 46  آئی ٹی آئیز اور 49 اسکل ڈیولپمنٹ سینٹرز( ایس ڈی سی) کو فعال بنایا گیا ہے۔
  • بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع میں قبائلیوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع میں 178 اکلوویہ ماڈل رہائشی اسکول ( ای ایم آر ایس) چلائے گئے ہیں۔

سوک ایکشن پروگرام کے تحت بائیں بازو کے انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں تعینات سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی آر پی ایف، بی ایس ایف، ایس ایس بی اور آئی ٹی بی پی) مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود اور نوجوانوں کو ماؤنوازوں کے اثر سے دور رکھنے کے لیے مختلف شہری سرگرمیاں

انجام دیتے ہیں۔

بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع کے قبائلی نوجوانوں تک پہنچنے کے لیے نہرو یووا کیندر سنگٹھن ( این وائی کے ایس) کے ذریعہ ٹرائبل یوتھ ایکسچینج پروگرام ( ٹی وائی ای پی) کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ جناب نتیا نند رائے نے ایوان زیریں- لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ  تفصیلات بتائیں۔

 *****

ش ح۔ ظ ا

UR No.3766


(Release ID: 2082945) Visitor Counter : 10


Read this release in: English , Hindi , Tamil