امور داخلہ کی وزارت
ڈجیٹل اریسٹ اسکینڈل
Posted On:
10 DEC 2024 4:36PM by PIB Delhi
وزیر مملکت برائے داخلہ جناب بندی سنجے کمار نے ایوان زیریں - لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ہندوستانی آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق پولیس اور امن عامہ ریاست کے مضامین ہیں۔ ریاستیں/ مرکز کے زیر کنٹرول علاقے بنیادی طور پر اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں ( ایل ای اے ایس) کے ذریعے سائبر جرائم اور ڈجیٹل گ اریسٹ کے گھوٹالوں سمیت جرائم کی روک تھام، پتہ لگانے، تفتیش اور مقدمہ چلانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ مرکزی حکومت اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی صلاحیت سازی کے لیے مختلف اسکیموں کے تحت مشاورت اور مالی امداد فراہم کرکے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اقدامات کو آگے بڑھاتی ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو ( این سی آر بی) اپنی رپورٹ "کرائم ان انڈیا" میں جرائم کے اعداد و شمار کو مرتب اور شائع کرتا ہے۔ اس کی تازہ ترین شائع شدہ رپورٹ سال 2022 کے بارے میں ہے۔ ڈجیٹل گرفتاری کے فراڈ سے متعلق مخصوص ڈیٹا کو این سی آر بی کے ذریعہ الگ سے برقرار نہیں رکھا جاتا ہے۔
ڈجیٹل فراڈ سمیت سائبر جرائم سے جامع اور مربوط انداز میں نمٹنے کے طریق کار کو مضبوط کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:
- وزارت داخلہ نے انڈین سائبر کرائم کوآرڈی نیشن سینٹر (I4سی) کو ایک منسلک دفتر کے طور پر قائم کیا ہے تاکہ ملک میں تمام قسم کے سائبر جرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹا جا سکے۔
- مرکزی حکومت نے ڈجیٹل گرفتاری کی دھوکہ دہی کے بارے میں ایک بڑے پیمانے پر بیداری مہم شروع کی ہے جس میں دیگر اقدامات کے علاوہ اخبارات میں اشتہارات، دہلی میٹرو میں اعلانات، سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والوں کی خصوصی پوسٹس، پرسار بھارتی اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے مہم، آل انڈیا ریڈیو پر خصوصی پروگرام سمیت 27 نومبر 2024 کو کناٹ پلیس، نئی دہلی میں ایک راہگیری تقریب کی نشریات اور انعقاد شامل ہیں۔
- انڈین سائبر کرائم کوآرڈی نیشن سینٹر-I4سی کو سائبر جرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فریم ورک اور ایکو سسٹم فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس نے فعال طور پر 1700 سے زیادہ اسکائپ آئی ڈیز اور ڈجیٹل اریسٹ کے لیے استعمال ہونے والے 69 ہزار واٹس ایپ اکاؤنٹس کی شناخت اور بلاک کر دی ہے۔
- مرکزی حکومت نے ریاست/ مرکز کے زیر کنٹرول علاقوں کی پولیس، این سی بی ، سی بی آئی ،آر بی آئی اور دیگر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی نقالی کرنے والے سائبر مجرموں کے ذریعہ 'بلیک میل' اور 'ڈجیٹل اریسٹ' کے واقعات کے خلاف الرٹ پر ایک پریس ریلیز بھی شائع کی ہے۔
- مرکزی حکومت اور ٹیلی کام سروس پرووائیڈرز (ٹی ایس پیز) نے بین الاقوامی جعلی کالوں کی شناخت اور بلاک کرنے کے لیے ایک نظام وضع کیا ہے جس میں ہندوستانی موبائل نمبرز شامل ہیں جو بظاہر ہندوستان سے آتے ہیں۔ ٹی ایس پی کو حالیہ جعلی ڈجیٹل گرفتاریوں، سائبر مجرموں کی جانب سے سرکاری اور پولیس اہلکار ظاہر کر کے دھوکہ دہی اور فیڈ ایکس کورئیر کمپنی کے نام سے پارسل میں غیر قانونی سامان رکھنے کا بہانہ بنا کر لوگوں سے آن لائن پیسے بٹورنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
- پولیس حکام کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق 15 نومبر 2024 تک حکومت نے 6.69 لاکھ سے زیادہ سم کارڈز اور 1,32,000 (ایک لاکھ بتیس ہزار) آئی ایم ای آئی بلاک کیے ہیں۔
- 14سی کے تحت 'نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل' https://cybercrime.gov.in) ) شروع کیا گیا ہے تاکہ عام لوگ اپنے ساتھ ہونے والے ہر قسم کے سائبر جرائم کی اطلاع دے سکیں۔ اس میں خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر کرائمز پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ سائبر کرائم کے واقعات اس پورٹل پر رجسٹر ہوتے ہیں، انہیں فرسٹ انفارمیشن رپورٹس(ایف آئی آر) میں تبدیل کرتے ہیں اور مزید کارروائی متعلقہ ریاست/ مرکز کے زیر کنٹرول علاقوں کے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ قانونی دفعات کے مطابق کی جاتی ہے۔
- مالیاتی فراڈ کی فوری رپورٹنگ اور فراڈ کرنے والوں کی جانب سے فنڈز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے I4سی کے تحت 2021 میں سٹیزن فنانشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ اب تک 9.94 ( نو لاکھ چورانوے ہزار)لاکھ سے زیادہ شکایات پر کارروائی کرکے 3431 (تین ہزار چار سو اکتیس کروڑ) کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی رقم بچائی گئی ہے۔ سائبر شکایات آن لائن درج کرنے میں مدد حاصل کرنے کے لیے ایک ٹول فری ہیلپ لائن نمبر 1930 شروع کیا گیا ہے۔
- مرکزی حکومت نے سائبر کرائم بیداری کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔'مائی گوو' (MyGov) کو ایس ایم ایس کے ذریعے پروموٹ کیا جا رہا ہے، 14سی سوشل میڈیا اکاؤنٹ شامل کیا گیا ہے۔ سائبر کرائم کو روکنے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اشتراک سے سائبر سکیورٹی اور سیفٹی بیداری ہفتہ کا انعقاد کیا جا رہا ہے، نوجوانوں/ اسٹوڈنٹس کے لیے ہینڈ بک اور ریلوے اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر ڈجیٹل ڈسپلے نصب کیے گئے ہیں۔
*****
ش ح۔ ظ ا
UR No.3765
(Release ID: 2082921)
Visitor Counter : 20