کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

یوریا کے شعبے میں تازہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے نئی سرمایہ کاری پالیسی کے تحت 6 نئے یوریا یونٹس قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے ہر ایک کی پیداواری صلاحیت 12.7 لاکھ میٹرک ٹن ہے


حکومت نے 25 مئی 2015 کو نئی یوریا پالیسی 2015 کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کا ایک مقصد موجودہ 25 گیس پر مبنی یوریا یونٹس کے لیے مقامی یوریا کی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا تھا

Posted On: 10 DEC 2024 4:56PM by PIB Delhi

کیمیکل  اور کھاد کے شعبے کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے چھوٹے اجزا اور کچے  مال پر جی ایس ٹی میں کمی کے حوالے سے سفارشات کو 53ویں جی ایس ٹی کونسل میں پیش کیا گیا، جس نے اس معاملے کو قیمتوں میں کمی کرنے سے متعلق وزرا کے گروپ (جی او ایم) کو سونپ دیا ہے تاکہ اس کا مجموعی طور پر جائزہ لیا  جا سکے۔

نئی سرمایہ کاری پالیسی(این آئی پی) کے تحت، یوریا کے شعبے میں تازہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور بھارت کو خود کفیل بنانے کے لیے 6 نئے یوریا یونٹس قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے ہر ایک کی پیداوار کی صلاحیت 12.7 لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی) ہے۔ اس کے علاوہ، ایف سی آئی ایل کے تالچر یونٹ کی بحالی کے لیے ایک خصوصی پالیسی کو منظور کیا گیا ہے، جس میں تالچر فرٹیلائزرز لمیٹڈ (ٹی ایف ایل) کے ذریعے کوئلے کو گیس میں تبدیل کرنے کے طریقے پر 12.7 لاکھ میٹرک ٹن فی سال کی صلاحیت والا ایک نیا گرین فیلڈ یوریا پلانٹ قائم کرنے کی تجویز ہے۔

اس کے علاوہ، حکومت نے نئی یوریا پالیسی 2015کا نوٹیفکیشن 25 مئی 2015 کو جاری کیا تھا، جس کا مقصد موجودہ 25 گیس پر مبنی یوریا یونٹس کی پیداوار کو بڑھانا تھا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں،یوریا کی پیداوار15-2014میں 225 لاکھ میٹرک ٹن فی سال کے مقابلے میں 24-2023میں ریکارڈ 314.09 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ چکی ہے۔

فاسفورس اور پوٹاشیم پر مبنی کھاد (پی اینڈ کے) کے معاملے میں، کمپنیاں اپنی کاروباری ضروریات کے مطابق کھاد کے خام مال، ایسی کھاد جو پوری طرح تیار نہیں ہے اور تیار شدہ کھاد درآمد یا پیدا کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ درخواستوں کی بنیاد پر، نئے مینوفیکچرنگ یونٹس یا موجودہ یونٹس کی پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ کو این بی ایس سبسڈی اسکیم کے تحت تسلیم کیا گیا ہے تاکہ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے اور ملک کو کھاد کی پیداوار میں خودکفیل بنایا جا سکے۔ مزید برآں، مولاسس سے حاصل ہونے والے پوٹاش (پی ڈی ایم) کو فروغ دینے کے لیے جو کہ 100فیصد مقامی طور پر تیار کردہ کھاد ہے، اسےنیوٹریئنٹ بیسڈ سبسڈی (این بی ایس) اسکیم کے تحت 13 اکتوبر 2021 سے نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایس ایس پی، جو کہ مقامی طور پر تیار کردہ کھاد ہے، اس پر مال برداری سے متعلق سبسڈی کا اطلاق 2022 کی کھڑی فصل سے کیا گیا ہے تاکہ ایس ایس پی کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے اور مٹی میں فاسفورس (پی) عنصر کی فراہمی میں مدد مل سکے۔

ان اقدامات کے نتیجے میں، پی اینڈ کے کھاد کی پیداوار 15-2014 میں 159.54 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر 24-2023 میں 182.85 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے۔

یہ معلومات کیمیکل اور کھاد کے محکمے کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریا پٹیل نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی۔

**********

(ش ح۔ ا ع خ ۔ش ہ ب)

U: 3759


(Release ID: 2082900) Visitor Counter : 24


Read this release in: English , Hindi