سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی  سوال: انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے کا عمل

Posted On: 10 DEC 2024 4:09PM by PIB Delhi

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات  کے مرکزی وزیر مملکت جناب رام داس اٹھاولے نے آج لوک سبھا میں سوالات کے تحریری جوابات میں بتایا  کہ معزز سپریم کورٹ نے بتاریخ  20.10.2023 کو 2020  کے  کو رٹ پٹیشن (سی) نمبر 324 میں حکم دیا ہے کہ:

  1. ’’ عدالت  نے  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ گٹروں سے ہونے والی اموات کے معاوضے میں اضافہ کیا جائے (بطور مقررہ  پچھلی رقم ،  10 لاکھ روپے ) جو  1993 سے لاگو کی گئی تھی۔  جو کہ اس وقت کی رقم کے مساوی ہے۔ اور اس کی رقم  30 لاکھ روپے ہے ۔اور  یہ  رقم  متعلقہ ایجنسی کے ذریعہ ادا کی جائے گی، یعنی مرکز، مرکز کے زیر انتظام علاقوں  یا ریاستوں کے ذریعہ ادا کی جائے گی۔  جیسا معاملہ ہو اس کے مطابق  انجام دیا جائے گا۔دوسرے لفظوں میں، گٹر سے ہونے والی اموات کا معاوضہ 30 لاکھ روپے ہوگا۔ ایسی صورت میں، کسی بھی متاثرہ کے زیر کفالت افراد کو اتنی رقم ادا نہیں کی گئی ہے، مذکورہ  معاوضہ کی رقم ان کو ادا کی جائے گی۔ مزید برآں، یہ وہ رقم ہے جو بطور معاوضہ موت کے بعد ادا کی جائے گی، ۔
  2. اسی طرح، متاثرین افراد  کی معذوری کی صورت میں، معذوری کی شدت کے لحاظ سےمعاوضہ دیا جائے گا۔ تاہم، کم سے  کم معاوضہ  10 لاکھ روپے  سے کم نہیں ہوگا۔ اگر گٹرس  کی صفائی ستھرائی کے دوران ہونے والے واقعات سے معذوری مستقل طور پر  ہے، اور متاثرہ  شخص  معاشی طور پر بے بس  ہو جاتاہے، تو معاوضہ 20 لاکھ روپے سے کم نہیں ہوگا۔‘‘

عزت مآب عدالت کی ہدایات کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تعمیل کے لیے مشترک کیا گیا ہے۔ عزت مآب سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل میں 20 اکتوبر 2023 کو، 22 متوفی افراد کے خاندانوں کو 30 لاکھ روپے کا معاوضہ فراہم کیا گیا ہے، جبکہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کسی معذوری کے واقعے کی اطلاعات موصول  نہیں ہوئی ہیں۔

’’انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے  والے کی ملازمت پر پابندی اور ان کی بحالی ایکٹ، 2013‘‘ (ایم ایس ایکٹ 2013) کے مطابق، ملک میں 06 دسمبر 2013 سے مینوئل اسکیوینجنگ یعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے کا عمل  ایک ممنوعہ سرگرمی ہے۔ اس تاریخ سے کوئی بھی فرد یا ایجنسی کسی شخص کو مینوئل اسکیوینجنگ  یعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے کے عمل  کے لیے ملازمت نہیں دے سکتی۔ جو کوئی بھی فرد یا ایجنسی ایم ایس ایکٹ 2013کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی شخص کو مینوئل اسکیوینجنگ یعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے کےعمل   کے لیے ملازمت دیتی ہے تو اس پر  اس ایکٹ کی دفعہ8 کے تحت دو سال تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں کی سزا ہو سکتی ہے۔

مینوئل اسکیوینجنگ یعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے کےعمل    کی وجہ سے موت کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے، جس سے  انسانی فضلہ کو غیر صحت مند  بیت الخلا  سے اٹھانے کے عمل کو ترک کیا جا رہا  ہے۔ مزید برآں، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے مینوئل اسکیوینجنگ یعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے کے عمل   کے غیر انسانی عمل کے بارے میں کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔

عزت مآب سپریم کورٹ آف انڈیا نے 20 اکتوبر 2023 کو کو رٹ پٹیشن (سیول) نمبر 324/2020 میں  ایم ایس ایکٹ 2013اورایم ایس رولس، 2013 کے تحت ۔ ڈاکٹر بلرام سنگھ بمقابلہ یونین آف انڈیا اور دیگر کے مقدمے میں بھی مینوئل اسکیوینجرزیعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے والےکے  بارے میں نئے سروے کی ہدایت دی ہے، سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل میں، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو سروے کی ہدایات فراہم کی گئی ہیں اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ضلع سطح پر سروے کمیٹیاں اور دیگر کمیٹیاں تشکیل دے کر مینوئل اسکیوینجرز یعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے والوں  کا سروے کریں۔

ایک موبائل ایپلیکیشن اور پورٹل بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ شہری اور دیہی علاقوں میں مینوئل اسکیوینجرز  یعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے والے اور غیر صحت مند بیت الخلا سے متعلق  ڈیٹا جمع کیا جا سکے۔ جیسا کہ  766 اضلاع میں سے 249 اضلاع نے اپنے آپ کو مینوئل اسکیوینجرز یعنی انسانی فضلہ کو ہاتھ سے صاف کرنے والوں کے عمل  سے آزاد اضلاع قرار دے کر پورٹل پر اس کا سرٹیفکیٹ اپ لوڈ کیا ہے۔

 

..................

) ش ح –   م م ع      -س ع س   )

U.No. 3739

 


(Release ID: 2082881) Visitor Counter : 13


Read this release in: Tamil , English , Hindi