وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

وزیر دفاع  جناب  راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں  روس میں جدید ملٹی رول اسٹیلتھ گائیڈڈ میزائل فریگیٹ ’’  آئی این ایس تُشیل ‘‘  کو    بھارتی بحریہ میں شامل کیا گیا


وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے اس بحری جہاز کو بھارت کی بڑھتی ہوئی سمندری طاقت کے فخر کا مظہر اور روس کے ساتھ طویل مدتی تعلقات میں اہم سنگ میل قرار دیا

’’ ساگر  ، بھارت کی مشترکہ سکیورٹی، سمندری تعاون اور  بھارتی سمندری خطے میں پائیدار ترقی کے  عزم کی علامت ہے؛ اس کوشش میں ہمیشہ روس کی حمایت حاصل رہی ہے ‘‘

Posted On: 09 DEC 2024 5:16PM by PIB Delhi

جدید ملٹی رول اسٹیلتھ گائیڈڈ میزائل فریگیٹ ’’ آئی این ایس تُشیل ‘‘ (ایف 70) کو   9 دسمبر  ، 2024 ء کو روس کے کالیننگراد  کے یانٹر شپ یارڈ میں وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں بھارتی بحریہ میں شامل کیا گیا۔ وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں اس کمیشننگ کو بھارت کی بڑھتی ہوئی سمندری طاقت کے فخر  کی علامت اور بھارت اور روس کے درمیان طویل مدتی دوستی میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا، جو مشترکہ اقدار، باہمی اعتماد اور خصوصی اور اسٹریٹیجک شراکت داری  کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001MECE.jpg

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے بھارت کے  ’’ آتم نربھر بھارت ‘‘  کے ویژن میں روس کی حمایت کو بھارت اور روس کے درمیان گہری دوستی کی ایک اور اہم مثال قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’  میڈ اِن انڈیا  ‘‘ مواد آئی این ایس تُشیل سمیت کئی جہازوں میں مسلسل بڑھ رہا ہے۔ یہ جہاز روسی اور بھارتی صنعتوں کی مشترکہ طاقت کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ یہ بھارت کے ٹیکنالوجی میں بہترین ہونے کے سفر کی مثال ہے  ، جو مشترکہ طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔

بھارت اور روس کی بحریہ کے درمیان گہرے تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے  ، وزیر دفاع نے کہا کہ تکنیکی اور آپریشنل تعاون دونوں ممالک کے درمیان وزیراعظم جناب نریندر مودی اور روسی صدر  جناب ولادیمیر پوتن کی قیادت میں مسلسل نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ انہوں نے بھارتی بحریہ کی  بھارتی سمندری خطے ( آئی او آر )  میں امن اور سلامتی کے عزم کو دوبارہ اجاگر کیا۔   انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ہماری بحریہ نے مختلف ہاٹ اسپاٹس میں قزاقی، اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والوں اور غیر ریاستی اداروں کے منصوبوں کو ناکام کیا ہے۔ عمان کی خلیج سے لے کر عدن کی خلیج تک، سوئز سے لے کر ملاکا اور آسٹریلیا سے لے کر مڈغاسکر تک، بھارتی بحریہ  ، بھارتی سمندری خطے میں نیٹ سکیورٹی فراہم کرنے والے کے طور پر ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ بھارت اپنے دوست ممالک کے ساتھ یہ یقین دہانی کراتا ہے کہ خطے میں سمندری تجارت محفوظ  رہے تاکہ سمندر  پار تجارت بغیر کسی رکاوٹ کے ہوسکے۔ ‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ پہلے جواب دہندہ کے طور پر بھارتی بحریہ ہمیشہ اس بات کے لیے تیار رہتی ہے کہ وہ اپنے دوست ممالک کو فوری اور بروقت انسان دوست امداد اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔

وزیر دفاع نے بھارتی بحریہ کے عزم کو دوبارہ اجاگر کیا کہ وہ وزیراعظم کے ویژن  ’’ سکیورٹی اینڈ گروتھ فار آل اِن دی ریجن(  ایس اے جی اے آر - ساگر ) ‘‘  کو حقیقت   کا رنگ دینے کے لیے کام کر رہی ہے، جسے بھارتی بحری پالیسی کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا گیا ہے ‘‘ ۔  انہوں نے کہا کہ ’’ اس ویژن کا مقصد  بھارت کے سمندری خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی خوشحالی کو فروغ دینا ہے۔ ساگر  ، بھارت کے مشترکہ سکیورٹی، سمندری تعاون اور پائیدار ترقی کے  تئیں عزم کی علامت ہے۔ اس عزم  میں ہمیں ہمیشہ روس کی حمایت حاصل رہی ہے ۔  

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002X8I8.jpg

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے  ، اس بات کے تئیں  پختہ اعتماد ظاہر کیا کہ نئی توانائی اور جوش کے ساتھ بھارت اور روس آنے والے وقتوں میں اپنے تعاون کی مکمل صلاحیت کو حقیقت  کا روپ دیں  گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں ممالک نہ صرف موجودہ تعاون کے شعبوں کو مستحکم کریں گے، بلکہ نئے اور غیر دریافت شدہ شعبوں میں کام کرنے کو بھی ترجیح دیں گے۔  انہوں نے کہا کہ ’’ بھارت اور روس مصنوعی ذہانت، سائبر سکیورٹی، خلائی تحقیق اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں ایک دوسرے کے تجربات  سے فائدہ اٹھا کر ، ان میں تعاون کے نئے دور میں قدم رکھیں گے ‘‘  ۔

اس موقع پر، بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی نے  ، اس پروجیکٹ میں شامل تمام افراد، خاص طور پر شپ یارڈ کے کارکنوں اور تمام روسی اور بھارتی اصل سامان بنانے والی کمپنیوں کو مبارکباد دی، جنہوں نے اس پروجیکٹ میں  بھارتی نظاموں کو روسی نظاموں کے ساتھ بے نقص انضمام اور اس پروجیکٹ میں حاصل کی گئی معیار کی صلاحیت کی اَپ گریڈیشن میں شاندار کام کیا ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003IVXV.jpg

 

اس پروگرام میں روس کے نائب وزیر دفاع  جناب الیگزینڈر ویسلےویچ فومین، کالیننگراد کے گورنر  جناب الیکسی سرگئی وچ بیسپروزروننکھ، روسی بحریہ کے کمانڈر ان چیف ایڈمرل الیگزینڈر ایلکسی وچ موئسیف، روس میں بھارت کے سفیر جناب ونے کمار اور بھارت و روسی حکومتوں، بحریہ اور صنعتوں کے دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004NXLX.jpg

 

اس پروگرام میں روس کے نائب وزیر دفاع  جناب الیگزینڈر ویسلےویچ فومین، کالیننگراد کے گورنر  جناب الیکسی سرگئی وچ بیسپروزروننکھ، روسی بحریہ کے کمانڈر ان چیف ایڈمرل الیگزینڈر ایلکسی وچ موئسیف، روس میں بھارت کے سفیر جناب ونے کمار؛ روسی بحریہ کی بالٹک بیڑے کے کمانڈر وائس ایڈمرل ولادیمیر ووروبیف؛ اور بھارتی و روسی حکومتوں، بحریہ اور صنعتوں کے دیگر سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0058F3V.jpg

 

آئی این ایس تُشیل کے بارے میں

آئی این ایس تُشیل  پروجیکٹ 1135.6 کے اپ گریڈڈ کراوِک  III  کلاس فریگٹس میں شامل ہے، جن میں سے چھ پہلے ہی سروس میں ہیں - تین تلوار  کلاس جہاز، جو بالٹیسک شپ یارڈ، سینٹ پیٹرزبرگ میں بنائے گئے ہیں اور تین اس کے بعد آنے والے تیغ  کلاس جہاز، جو ینتر شپ یارڈ، کالیننگراد میں بنائے گئے ہیں۔ آئی این ایس تُشیل  اس سیریز کا ساتواں جہاز ہے اور یہ دو اَپ گریڈڈ اضافی جہازوں میں سے پہلا ہے، جس کے لیے اکتوبر 2016 میں جے ایس سی روسوبورو نیکسپورٹ ، بھارتی بحریہ اور حکومتِ بھارت کے درمیان معاہدہ کیا گیا تھا۔

آئی این ایس تُشیل    کو  بحری  جنگ کے تمام چار پہلوؤں - فضائی، سطح، زیرآب اور  برقی مقناطیسی کارروائیوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ مختلف قسم کے جدید ہتھیاروں سے لیس ہے، جن میں مشترکہ طور پر تیار کردہ برہموس سپرسونک کروز میزائل، افقی طور پر لانچ ہونے والے شٹیل  سرفیس  - ٹو – ایئر میزائل ،  جن کی رینج میں اضافہ کیا گیا ہے، اپ گریڈڈ میڈیم رینج اینٹی ایئر اور سرفیس گن  ، جو جدید اسٹیلتھ خصوصیات سے مزین ہے، آپٹیکل کنٹرول شدہ قریبی فائرنگ گن سسٹم، اینٹی سب میرین ٹارپیڈوز اور راکیٹس اور جدید الیکٹرانک وارفیئر اور کمیونیکیشن  نظام شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006VSBJ.jpg

 

جہاز میں اپ گریڈڈ اینٹی سب میرین اور ایئر بورن اَرلی وارننگ ہیلی کاپٹرز، کاموو  28 اور کاموو  31 کو بھی سوار کرنے کی صلاحیت ہے، جو خود ایک طاقتور فورس ملٹیپلیئرز ہیں۔ یہ جہاز ایک جدید گیس ٹربائن پروپلشن پلانٹ سے لیس ہے، جس میں جدید کنٹرول سسٹمز ہیں اور یہ 30 ناٹ سے زیادہ کی رفتار حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جہاز کی جنگی صلاحیت اور بقا کی صلاحیت میں مزید اضافہ  ، اس کی خودکار خصوصیات اور اسٹیلتھ فیچرز سے ہوتا ہے۔ جہاز کی کمانڈ کیپٹن پیٹر ورگیز کے پاس ہے، جو گنری اور میزائل کے ماہر ہیں۔

جہاز کا کیل 12 جولائی  ، 2013 ء کو رکھا گیا تھا اور یہ اکتوبر  ، 2021 ء میں پانی میں  اتارا گیا۔ جہاز نے اپنی پہلی سمندری آزمائشیں 25 جنوری  ، 2024 ء کو شروع کیں اور اس کے بعد فیکٹری ٹرائلز کے مکمل شیڈول کو مکمل کیا، جس کے بعد ریاستی کمیٹی کے ٹرائلز اور آخر کار ڈیلیوری ایکسیپٹنس ٹرائلز دونوں، بندرگاہ اور سمندر میں کیے گئے، جو 24  ستمبر  ، 2024 ء تک مکمل ہو گئے۔ جہاز نے اپنے تمام روسی ہتھیاروں کے نظاموں کی فائرنگ ٹرائلز کامیابی سے مکمل کر لی ہیں اور یہ  بھارت کے قریب جنگی تیاری کی حالت میں پہنچ جائے گا۔

................................

) ش ح – م م -  ع ا )

U.No. 3681


(Release ID: 2082420) Visitor Counter : 26


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil