زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی حکومت 50 فیصد سے زیادہ ایم ایس پی طے کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی پیداوار  بھی خریدے گی: شیوراج سنگھ چوہان


نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھر نے راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان کا نام بدل کر ’کسانوں کے لاڈلے‘ رکھا

جناب چوہان نے کسانوں کو سبسڈی والی کھاد مناسب مقدار میں حاصل کرنے کا یقین دلایا

Posted On: 06 DEC 2024 6:54PM by PIB Delhi

زراعت و کسانوں کی فلاح و بہبود اور دیہی ترقیات کے مرکزی وزیر، جناب شیوراج سنگھ چوہان نے راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے کسانوں کو ان کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) دینے سے انکار کیا تھا، جبکہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے پچھلے دس سالوں میں ایم ایس پی میں مسلسل اضافہ کیا ہے ۔  جناب چوہان نے یقین دہانی کرائی کہ مرکزی حکومت کسانوں سے ایم ایس پی پر فصلیں خریدتی رہے گی ۔  انہوں نے حکومت کی کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے عزم کو دوبارہ واضح کیا ۔  انہوں نے کہا کہ حکومت نہ صرف ایم ایس پی کو پیداوار کی لاگت سے 50فیصد زائد پر مقرر کرے گی بلکہ کسانوں سے ان کی پیداوار بھی خریدے گی ۔  وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کسانوں کو فائدہ مند قیمتیں فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔  جناب چوہان نے یہ بھی کہا کہ 2015 میں وزارت کو وزارت زراعت و کسانوں کی  بہبود کا نام دیا گیا، جو کسانوں کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دینے کے لیے ایک اہم تبدیلی تھی، جو اس سے پہلے موجود نہیں تھی ۔

راجیہ سبھا کے چیئرمین اور نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھر نے محبت سے مرکزی وزیر زراعت جناب شیوراج سنگھ چوہان کو "کسانوں کے لادلے" کا نیا لقب دیا ۔  انہوں نے راجیہ سبھا میں زرعی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر موصوف جناب چوہان کی تعریف کی اور کہا کہ جو شخص اپنی بہنوں کا بھائی کے طور پر عزت پاتا ہے، اب اسے کسانوں کا بھائی کے طور پر  عزت دی جائے گی ۔  جناب دھنکھڑ نے پورے اعتماد کے ساتھ کہا کہ توانائی سے بھرپور وزیر اپنے نام ’شیوراج‘ کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے ۔  انہوں نے باقاعدہ طور پر اعلان کیا، ’’آج سے، میں آپ کو ایک نیا نام دے رہا ہوں - کسانوں کے لاڈلے ۔ ‘‘

وزیر زراعت جناب شیوراج سنگھ چوہان نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت کسانوں سے کم از کم امدادی قیمت پر ان کی پیداوار خریدے گی ۔  انہوں نے کہا کہ یہ نریندر مودی کی حکومت ہے، مودی کی ضمانت ہے کہ وہ اپنے وعدے کو پورا کریں گے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ جب کانگریس حکومت میں تھی، تو انہوں نے ایم ایس سوامیناتھن کمیشن کی سفارشات کو قبول کرنے سے انکار کیا تھا ۔  2019 میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ ایم ایس پی کی شرحیں پیداوار کی لاگت پر 50 فیصد منافع لگا کر طے کی جائیں گی ۔  جب کانگریس حکومت میں تھی، انہوں نے کبھی بھی کسانوں کو پیداوار کی لاگت پر 50فیصد سے زیادہ منافع نہیں دیا، لیکن ہم پرعزم ہیں کہ ہم کسانوں کی فصلیں کم از کم 50فیصد منافع دے کر خریدیں گے ۔

وزیر نے کہا کہ مودی کی حکومت نے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے بہت دور اندیشی کے ساتھ کام کیا ہے ۔  وزیراعظم مودی کی اولین ترجیح کسانوں کی فلاح و ترقی ہے ۔  زراعت کے لیے بجٹ مختص کرنے میں بے مثال اضافہ ہوا ہے ۔  14 – 2013  تک یہ صرف 21 ہزار 900 کروڑ روپے تھا، جو اب بڑھ کر 1 لاکھ 22 ہزار 528 کروڑ روپے ہو چکا ہے ۔  ہمارے پاس کسانوں کی فلاح کے لیے چھ ترجیحات ہیں - ہم پیداوار بڑھائیں گے، پیداوار کی لاگت کم کریں گے، پیداوار کے لیے منصفانہ قیمت دیں گے، اگر فصلوں میں کوئی نقصان ہوا تو ہم وزیراعظم فصل بیمہ یوجنا کے ذریعے اس کی تلافی کریں گے، ہم زراعت کو متنوع کریں گے اور انہیں قدرتی زراعت کی طرف لے جائیں گے، اور ہم کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کریں گے تاکہ وہ بار بار قرض معافی کی درخواست نہ کریں ۔  ’’ہم آمدنی بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں ۔  میں اپنی تمام طاقت اور صلاحیتیں کسانوں کی خدمت اور زرعی منظرنامے کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کروں گا ۔ ‘‘وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کو ترقی دینے کا عہد کیا ہے، اور ہم نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے ۔  ہم اس وژن کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔ ‘‘

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نہ صرف کھاد فراہم کرتی ہے بلکہ کسانوں کی مدد کے لیے سبسڈی بھی فراہم کرتی ہے ۔  حال ہی میں کسانوں کے لیے 1 لاکھ 94 ہزار کروڑ روپے کی سبسڈی مختص کی گئی ہے، جس سے کسانوں کو یوریا اور ڈی اے پی جیسے ضروری سامان سستی قیمتوں پر خریدنے میں مدد ملتی ہے ۔  خاص طور پر، نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے 2100 روپے قیمت والے بیگوں پر سبسڈی فراہم کرنے میں ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے ۔  کسانوں کو کھاد فراہم کرنے میں حکومت مسلسل کوششیں کر رہی ہے اور یہ عزم آئندہ بھی برقرار رکھا جائے گا ۔  ہم کھاد کے زیادہ استعمال کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی بڑھا رہے ہیں ۔  وزیراعظم نریندر مودی ان تشویشات کا اظہار کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے ہم قدرتی اور نامیاتی زراعت کی طرف اپنا دھیان مرکوز کر رہے ہیں ۔  تاہم، جناب چوہان نے یقین دہانی کرائی کہ ہماری حکومت کھادوں کی سبسڈی فراہم کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرے گی ۔  ہم نے ہمیشہ کھاد کی مناسب مقدار فراہم کی ہے اور آئندہ بھی فراہم کرتے رہیں گے ۔  ہمارا مقصد پائیدار زراعت کے طریقوں کو فروغ دینے اور اس کے ساتھ ساتھ کسانوں کو وہ وسائل فراہم کرنے کے درمیان توازن قائم کرنا ہے جن کی انہیں ضرورت ہے ۔

******

ش ح  ۔   م ع  ۔   م ت                                         

U - 3596


(Release ID: 2081731) Visitor Counter : 19


Read this release in: English , Hindi , Marathi