خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ سوال: خلائی تحقیق کے شعبہ میں تعاون

Posted On: 05 DEC 2024 6:13PM by PIB Delhi

اس وقت 61 ممالک اور 5 کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ خلائی تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے ہیں جو تعاون کے بڑے شعبے سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ، سیٹلائٹ نیویگیشن، سیٹلائٹ کمیونیکیشن، خلائی سائنس اور سیاروں کی تلاش اور صلاحیت کی تعمیر  پر مبنی ہیں ہیں۔

 حکومت نے ہندوستان میں خلائی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:

خلائی شعبے کو آزاد کر دیا گیا ہے اور نجی شعبے کو خلائی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ اتھارائزیشن سینٹر ( اسپیس-ان) خلائی شعبے میں غیر سرکاری اداروں ( این جی ای ایس) کی سرگرمیوں کو فروغ دینے، اختیار دینے اور ان کی نگرانی کے لیے خلائی محکمہ میں بنایا گیا تھا۔

انڈین اسپیس پالیسی-2023 کو حکومت نے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے خلائی سرگرمیوں کو ریگولیٹری یقینی فراہم کرنے کے لیے وضع کیا ہے تاکہ ایک خوشحال خلائی ماحولیاتی نظام تشکیل دیا جاسکے۔

پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی اور مدد فراہم کرنے کے لیے اسپیس- ان کی جانب سے مختلف اسکیموں کا اعلان اور ان پر عمل درآمد کیا گیا ہے، جیسے کہ سیڈ فنڈ اسکیم، پرائسنگ سپورٹ پالیسی، مینٹرشپ سپورٹ، ٹیکنیکل سینٹر، این جی ایا ایس کے لیے ڈیزائن لیب، اسپیس سیکٹر اسکل ڈیولپمنٹ، اسرو کی سہولت کا استعمال، سپورٹ، این جی ای کو ٹیکنالوجی کی منتقلی، خلائی ماحولیاتی نظام کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو جوڑنے کے لیے ان اسپیس ڈجیٹل پلیٹ فارم کی تخلیق وغیرہ۔

خلائی اسٹارٹ اپس کی تعداد 2014 میں صرف  ایک سے بڑھ کر آج تقریباً 266 ہوگئی ہے۔

 اسپیس –ان  نے غیر سرکاری اداروں ( این جی ای ایس) کے ساتھ تقریباً 71 مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں تاکہ اس طرح کے این جی ای ایس کے ذریعے تصور کیے گئے خلائی نظام اور ایپلی کیشنز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری تعاون فراہم کیا جا سکے، جس میں لانچ گاڑیوں اور سیٹلائٹس کی صنعت کی شرکت میں اضافہ متوقع ہے۔

ہندوستانی قومی سرمایہ کاری کے اداروں (این جی ای ایس) کے ذریعہ غیر ملکی سرمائے تک رسائی کو آسان بنانے کے لئے حکومت ہند نے خلائی شعبے کے لئے ایک نظرثانی شدہ ایف ڈی آئی پالیسی نافذ کی ہے۔

 اسپیس -ان کی طرف سے ہندوستانی خلائی معیشت کے لیے دہائیوں کے ویژن اور حکمت عملی کا بھی اعلان کیا گیا ہے، جس سے مجموعی خلائی معیشت میں ہندوستان کا حصہ بڑھے گا۔

مرکزی کابینہ نے ہندوستان کے خلائی شعبہ کی مدد کے لیے 1000 کروڑ روپے کے وینچر کیپٹل ( وی سی) فنڈ کے قیام کو منظوری دی ہے۔

اسپیس-ان نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ( پی پی پی) کے تحت ارتھ آبزرویشن (ای او) سسٹم کے قیام کا آغاز کیا ہے۔ دلچسپی کا اظہار ( ای او آئی) غیر سرکاری اداروں (این جی ای ایس) سے مدعو کیا جاتا ہے۔

ہندوستانی اداروں کو اسمال سیٹلائٹ لانچ وہیکل ( ایس ایس ایل وی) کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کا عمل جاری ہے اور منتخب بولی دہندگان سے آر ایف پی کے جوابات طلب کیے گئے ہیں۔

این جی ای کو ہندوستانی مداری وسائل فراہم کرنے کے لیے خلا میں ایک موقع کا اعلان کیا گیا ہے اور بولی زیر غور ہے۔

 اسرو کا مقصد پروگراماتی ترجیحات کو آگے بڑھانا، خلائی سائنس اور زمین کے مشاہدے کے ڈیٹا بیس کو بڑھانا، زمینی اسٹیشن کے نیٹ ورک کو وسیع کرنا، مشترکہ تجربات کے ذریعے مصنوعات اور خدمات کو بہتر بنانا، اور ہندوستانی خلائی پروگرام کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کے لیے مہارت کے بہاؤ کے لیے ایک پلیٹ فارم بنا نے  اور صلاحیت کو بڑھانے کے مقاصد۔

یہ معلومات ڈاکٹر جتیندر سنگھ، مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹکنالوجی (آزادانہ چارج)، زمینی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلائی، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے بارے میں آج لوک سبھا میں ایک تحریری بیان میں جواب دیا۔

*****

ش ح۔ ظ ا

UR No.3531


(Release ID: 2081304) Visitor Counter : 15


Read this release in: English , Hindi