خلا ء کا محکمہ
پارلیمانی سوال: گگن یان مشن کی صورتحال
Posted On:
05 DEC 2024 6:15PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائسنز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ایم او ایس پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر جتندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ گگن یان پروگرام کی پیش رفت کی صورتحال درج ذیل ہے:
ہیومن ریٹڈ لانچ وہیکل:لانچ وہیکل کی ٹھوس، مائع اور کرائیوجینک انجن پر مبنی انسانی درجہ بندی کی طرف پروپلشن سسٹم کے مراحل کی زمینی جانچ مکمل ہو چکی ہے۔
کریو ماڈیول اسکیپ سسٹم: پانچ قسم کے کریو اسکیپ سسٹم ٹھوس موٹرز کا ڈیزائن اور ادراک مکمل ہوا۔ تمام پانچ قسم کی ٹھوس موٹروں کی جامد جانچ مکمل ہو گئی۔ کریو اسکیپ سسٹم (سی ای ایس) کی کارکردگی کی توثیق کے لیے پہلا ٹیسٹ وہیکل مشن (ٹی وی-ڈی 1) کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے۔
آربیٹل ماڈیول سسٹمز: کریو ماڈیول اور سروس ماڈیول کے ڈھانچے کا ڈیزائن مکمل ہو چکا ہے۔ انٹیگریٹڈ مین پیراشوٹ ایئر ڈراپ ٹیسٹ اور ریل ٹریک راکٹ سلیج ٹیسٹ کے ذریعے مربوط پیراشوٹ سسٹمز کا تجربہ کیا گیا ہے۔ کریو ماڈیول پروپلشن سسٹم کی انسانی درجہ بندی کے لیے زمینی ٹیسٹ پروگرام مکمل ہو چکا ہے اور سروس ماڈیول پروپلشن سسٹم ٹیسٹ پروگرام تکمیل کے قریب ہے۔ تھرمل پروٹیکشن سسٹم کی درجہ بندی بھی مکمل کر لی گئی ہے۔
گگن یاتری تربیت: تربیتی پروگرام کے تین میں سے دو سمسٹر مکمل ہوئے۔ آزاد ٹریننگ سمیلیٹر اور جامد موک اپ سمیلیٹر بھی مکمل کرلیے گئے۔
اہم زمینی بنیادی ڈھانچہ: اہم زمینی سہولیات جیسے کہ آربیٹل ماڈیول تیاری کی سہولت (او ایم پی ایف)، خلابازوں کی تربیت کی سہولت (اے ٹی ایف) اور آکسیجن ٹیسٹنگ کی سہولت کو فعال کر دیا گیا ہے۔ مشن کنٹرول سنٹر (ایم سی سی) کی سہولیات اور گراؤنڈ اسٹیشن نیٹ ورکس کا قیام تکمیل کے قریب ہے۔
گگن یان پہلا غیرعملہ جاتی مشن:انسانی ریٹیڈ لانچ وہیکل کے ٹھوس اور مائع پروپلشن مراحل پرواز کے انضمام کے لیے تیار ہیں۔ سی32 کرائیوجینک مرحلہ فلائٹ انٹیگریشن کے لیے تیار ہے۔ کریو ماڈیول اور سروس ماڈیول کے ڈھانچے کی تکمیل ہو گئی ہے۔ فلائٹ انضمام کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
گگن یان مشن، جوکہ بنیادی طور پر ایک سائنسی اور تکنیکی کوشش ہے، ہندوستان کے لیے اہم سماجی و اقتصادی فوائد کا حامل ہے۔ کچھ اہم شعبے جہاں مشن کے مثبت اثرات کی توقع ہے:
تکنیکی ترقی اور اسپن آف:
نئی ٹیکنالوجیز: کرائیوجینک انجن، ہلکے وزن کے مواد، لائف سپورٹ سسٹمز اور روبوٹکس جیسی جدید ٹیکنالوجیز کی ترقی میں مختلف صنعتوں بشمول ایرو اسپیس، آٹوموٹیو، صحت کی دیکھ بھال اور توانائی میں ایپلی کیشنز ہوں گی۔
ملازمت کی تخلیق: اس مشن سے ایرو اسپیس انڈسٹری، تحقیقی اداروں اور متعلقہ شعبوں میں متعدد ملازمتیں پیدا ہونے کی امید ہے۔
اقتصادی ترقی:مقامی خلائی ٹیکنالوجی کی ترقی سرمایہ کاری کو راغب کرے گی، گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دے گی اور اقتصادی ترقی میں حصہ لے گی۔
مستقبل کی نسلوں کے لیے تحریک:
ایس ٹی ای ایم ایجوکیشن: مشن نوجوان ذہنوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) میں کیریئر بنانے کی ترغیب دے گا۔
قومی فخر:ایک کامیاب انسانی خلائی پرواز پروگرام قومی فخر میں اضافہ کرے گا اور ہندوستانی عوام میں کامیابی کا احساس پیدا کرے گا۔
بین الاقوامی تعاون اور سفارت کاری:
عالمی شراکتیں:یہ مشن دیگر خلائی سفر کرنے والے ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے گا، جس سے علم کا اشتراک اور مشترکہ منصوبے شروع ہوں گے۔
سفارتی اثر: ہندوستان کا کامیاب خلائی پروگرام اس کی عالمی حیثیت اور سفارتی اثر و رسوخ میں اضافہ کرے گا۔
سائنسی تحقیق اور اختراع:
مائیکرو گریویٹی کے تجربات:مائیکرو گریوٹی میں تجربات کرنے سے مختلف شعبوں میں کامیابیاں مل سکتی ہیں،جن میں میٹریل سائنس، بائیوٹیکنالوجی اور طب شامل ہیں۔
ریموٹ سینسنگ اور زمین کا مشاہدہ: یہ مشن موسم کی بہتر پیشگوئی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور وسائل کے انتظام میں حصہ لےسکتا ہے۔
حکومت نے ہندوستانی خلائی پروگراموں میں ریاست ہریانہ سمیت ہندوستان بھر میں ہندوستانی صنعتوں اور اسٹارٹ اپس کی شرکت کو فروغ دینے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔
حکومت ہند نے جون 2020 کو خلائی شعبے میں اصلاحات کا اعلان کیا ہے تاکہ پرائیویٹ حصہ داروں کو ہندوستانی خلائی معیشت کو نمایاں سطح تک بڑھانے کے لیے شروع سےآخر تک خدمات فراہم کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ اتھورائزیشن سینٹر(اِن اسپیس ای)، ایک واحد ونڈو ایجنسی ہے، جو کہ خلائی محکمے کے تحت غیر سرکاری اداروں (این جی ایز) کی خلائی سرگرمیوں کو فروغ دینے، ریگولیٹ کرنے اور اجازت دینے کے لیے بنائی گئی تھی۔ انڈین اسپیس پالیسی-2023 اپریل 2023 میں خلائی اصلاحات کے وژن کو نافذ کرنے کے لیے ایک وسیع، جامع اور متحرک فریم ورک کے طور پر جاری کی گئی تھی۔ اس سے خلائی معیشت کی ویلیو چین میں غیر سرکاری اداروں (این جی ای) کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے تاکہ مضبوط، اختراعی اور مسابقتی خلائی ماحولیاتی نظام تیار کیا جا سکے جس کا مقصد عالمی خلائی معیشت میں ہندوستان کا بڑا حصہ حاصل کرنا ہے۔ یہ این جی ایز کو عوامی فنڈز کے ذریعے بنائے گئے بنیادی ڈھانچے کا استعمال کرنے کے قابل بھی بناتا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی اور ہاتھ تھامنے کے لیے مختلف اسکیموں کا اعلان بھی اِن-اسپیس وغیرہ بیج فنڈ اسکیم، پرائسنگ سپورٹ پالیسی، مینٹرشپ سپورٹ، این جی ایز کے لیے ڈیزائن لیب، خلائی شعبے میں مہارت کی ترقی، این جی ایز میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے اعلان اور نافذ کیا گیا۔ ا س کے علاوہ خلائی شعبے کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی پالیسی میں ترمیم کی گئی، جس سے مختلف خلائی ڈومینز میں زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو ممکن بنایا گیا۔ ‘ہندوستانی صنعت کے ذریعے خلائی ٹیکنالوجیز/مصنوعات/نظاموں کی ترقی میں آتم نر بھرتا’ جیسے مواقع اور اقدامات کا اعلان بھی خلائی ٹیکنالوجی کے نئے شعبوں میں چیلنجز پیش کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
*************
(ش ح ۔ض ر۔ن ع(
U.No 3533
(Release ID: 2081269)
Visitor Counter : 21