سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال:سائنسی عمدگی کاجھرمٹ

Posted On: 05 DEC 2024 3:23PM by PIB Delhi

سائنسی عمدگی کا جھرمٹ اکثر تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی) ، اختراع، ادارہ جاتی اور انسانی صلاحیت سازی اور تعاون میں سرمایہ کاری کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ہندوستان کی سائنسی افرادی قوت نے مختلف فنڈنگ ​​اسکیموں جیسے ویمن ان سائنس اینڈ انجینئرنگ-کرن (وائز –کرن)، سائنس پرسوٹ فار انسپائرڈ ریسرچ میں جدت (انسپائر) ، پرائم منسٹر ریسرچ فیلوشپ، اور سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل(سی ایس آئی آر) کی فیلوشپس، ڈپارٹمنٹ آف بائیو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) اور دیگر سائنسی شعبے کے ذریعہ نمایاں طور پر وسعت اختیار کی ہے۔

اس پائیدار سرمایہ کاری نے ہندوستان کی سائنسی آؤٹ پٹ میں قابل ذکر ترقی کی ہے۔ اشاعتوں کی تعداد کے لحاظ سے ملک کی مجموعی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سائنس اور انجینئرنگ(ایس اینڈ ای) میں پی ایچ ڈی کی تعداد کے لحاظ سے ہندوستان تیسرے نمبر پر ہے۔ ہندوستان نے گلوبل انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی) کی اپنی عالمی درجہ بندی میں سال 2015 میں 81 ویں سے 2024 میں 39 ویں نمبر پر جست کا مشاہدہ کیا ہے۔ پچھلے 10 برسوں کے دوران معمول سے ہٹ کر تحقیق و ترقی میں خواتین کی شرکت بھی دوگنی ہوئی ہے۔

سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت نے سائنس اور ٹکنالوجی کے منظر نامے کو تبدیل کرنے اور اسے بلند کرنے کے لیے ڈیزائن کردہ اختراعی تحقیق اور ترقیاتی اسکیموں کا ایک سلسلہ شروع/ نافذ کیا ہے۔

  1. سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ(ڈی ایس ٹی)، بین الضابطہ سائبر فزیکل سسٹمزپر قومی مشن(این ایم-آئی سی پی ایس)  کو نافذ کر رہا ہے اور  مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ، انٹرنیٹ آف تھنکس،روبوٹکس، سائبر سیکورٹی وغیرہ  جیسی جدید ٹیکنالوجیز میں ملک بھر کے معروف اداروں میں 25 ٹیکنالوجی انوویشن ہب ٹی آئی ایچ ایس) قائم کیا ہے۔
  2. ڈی ایس ٹی اپنی اسکیموں جیسے یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ایس اینڈ ٹی انفراسٹرکچر کی بہتری، یونیورسٹی ریسرچ اینڈ سائنٹیفک ایکسیلنس (پرس) کے فروغ اور یونیورسٹی ریسرچ فار انوویشن اینڈ ایکسی لینس(سی یو آر آئی ای) کا استحکام اور جدید ترین تجزیاتی اور تکنیکی مدد کے ادارے (ساتھی) اسکیم کے لئے فنڈکے ذریعہ اکیڈمی اور تحقیقی اداروں میں سائنسی سہولیات قائم کرکے پورے ملک میں سائنسی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانےمیں ایک ا ہم رول ادا کرتاہے۔
  3. ڈی ایس ٹی اپنے ریاستی سائنس اور ٹیکنالوجی پروگرام (ایس ایس ٹی پی کے ذریعے سائنس اور ٹیکنالوجی(ایس اینڈ ٹی) میں مرکزی-ریاستی تعاون کو فروغ دیتا ہے۔
  4. ڈی ایس ٹی کا نیشنل انیشی ایٹو فار ڈیولپنگ اینڈ ہارنسنگ انوویشنز(ندھی) پروگرام اختراع کو فروغ دےگا اور ٹیکنالوجی میں انٹرپرینیورشپ کو بڑھائےگا۔
  5. بائیوٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ(ڈی بی ٹی) بھی اختراع کو فروغ دیتا ہے، بائیو انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیتا ہے، تحقیق کو تیز کرتا ہے، پروڈکٹ کی ترقی کو بڑھاتا ہے، اور بایو ٹیکنالوجی ریسرچ انوویشن اینڈ انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ (بائیو-رائیڈ) اور بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل (بی آئی آر اے سی) کے ذریعے تعلیمی تحقیق اور صنعتی ایپلی کیشنز کے درمیان فرق کو پر کرتا ہے۔
  6. سی ایس آئی آر-انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین بائیو ریسورس ٹیکنالوجی(سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی)، پالم پور کی شناخت ‘‘انڈین ہمالین سینٹرل یونیورسٹیز کنسورشیم(آئی ایچ سی یو سی)’’کے تحت ٹیکنالوجی پارٹنر میں سے ایک کے طور پر کی گئی ہے۔
  7. انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) نے حال ہی میں وزیر اعظم کے ابتدائی کیریئر ریسرچ گرانٹ(پی ایم ای سی آر جی)، ایکسلریٹڈ انوویشن اینڈ ریسرچ کے لیے شراکت داری(پی اے آئی آر) اور الیکٹرک وہیکل مشن(ای وی-مشن) جیسے کئی اہم پروگرام شروع کیے ہیں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت مختلف محکمہ/ایجنسی کی طرف سے ریاست ہماچل پردیش میں پچھلے دو سالوں کے دوران اختراعات اور بنیادی ڈھانچے کی حوصلہ افزائی کے لیے مختص کیے گئے فنڈز درج ذیل ہیں: -

محکمہ /ایجنسی

مختص کردہ فنڈ (کروڑ میں)

2022-23

2023-24

ڈی ایس ٹی

31.91

30.1

ڈی بی ٹی

6.55

38.07

سی ایس آئی آر }انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین بایوری سورس ٹکنالوجی(آئی ا یچ بی ٹی){

101.88

86.62

اے این آر ایف

10.45

12.79

سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت نے اپنی مختلف اسکیموں کے ذریعے علمی اور تحقیقی اداروں میں متعدد تحقیقی اور ترقیاتی منصوبوں کی فعال طور پر مدد کی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد ریاست ہماچل پردیش میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق کو مضبوط بنانا ہے۔

پچھلے دو سالوں کے دوران،آئی آئی ٹی منڈی ہب اور ایچ سی آئی فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ٹیکنالوجی انوویشن ہب (ٹی آئی ایچ)آئی آئی ٹی منڈی میں قائم کیا گیا ہے، جس میں ‘‘انسانی-کمپیوٹر انٹرایکشن’’ کی ٹیکنالوجی عمودی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔آئی ٹی بی آئی- اتش تھٹی فاؤنڈیشن، جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(این آئی ٹی) ہمیر پور میں قائم کیا گیا ہے، ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹر کے طور پر کام کرتا ہے، جبکہ کیرئیر پوائنٹ یونیورسٹی، ہمیر پور میں ٹیکنالوجی کو فعال کرنے کا مرکز(ٹی ای سی) قائم کیا گیاہے۔ آر اینڈ ڈی انفراسٹرکچر سپورٹ کوایف آئی ایس ٹی (فنڈ فار امپروومنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)، پرس (پروموشن آف یونیورسٹی ریسرچ اینڈ سائنٹیفک ایکسیلنس)، ایجادات اور عمدگی کے لیے یونیورسٹی ریسرچ کا استحکام(سی یو آر ا ٓئی ای) پروگراموں کے ذریعے چھ تعلیمی اداروں تک بڑھایا گیا ہے۔ شولینی یونیورسٹی، سولن کو اپنے آر اینڈ ڈی انفراسٹرکچر کو بڑھانے کے لیے پرس کے تحت تعاون حاصل ہوا۔

سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی پالم پور میں آئی ایچ سی یو سی (انڈین ہمالین سنٹرل یونیورسٹی کنسورشیم) ہندوستانی ہمالیائی خطے (آئی ایچ آرمیں منفرد چیلنجوں اور مواقع پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

سابقہ ایس ای آر بی (اب  اے این آر ایف) نے مختلف اسکیموں بشمول کور ریسرچ گرانٹ (سی آر جی) ، اسٹارٹ اپ ریسرچ گرانٹ(ایس آر جی) ، اسٹیٹ یونیورسٹی ریسرچ ایکسیلنس (ایس یو آر ای) اور نیشنل پوسٹ ڈاکٹورل فیلوشپ(این پی ڈی ایف) کے ذریعے ہماچل پردیش میں 69 تحقیقی پروجیکٹوں کی مدد کی ہے۔  ان منصوبوں کو متنوع تعلیمی اور تحقیقی اداروں میں لاگو کیا گیا ہے، جو خطے کی سائنسی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

 

****

 

ش ح۔ا ک ۔ف ر

Urdu No. 3496

                 


(Release ID: 2081153) Visitor Counter : 23


Read this release in: English , Hindi , Tamil