سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
پارلیمانی سوال: ہندوستان میں سپر کمپیوٹنگ کی ترقی کی صورتحال
Posted On:
05 DEC 2024 3:24PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزاد انہ چارج) ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت (ڈی ایس ٹی ) الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے ساتھ مل کر قومی سپرکمپیوٹنگ مشن (این ایس ایم) کو نافذ کر رہی ہے تاکہ ملک میں سپرکمپیوٹنگ بنیادی ڈھانچےاور متعلقہ انسانی وسائل (ایچ آر ڈی) کو ترقی دی جا سکے ۔ این ایس ایم کے تحت حکومت نے ملک بھر میں 24 مقامات پر 32 پیٹا فلاپ کی مجموعی صلاحیت والے 33 سپرکمپیوٹنگ سسٹمز قائم کیے ہیں۔ مذکورہ علاقے میں انسانی وسائل کے فروغ سے متعلق سرگرمیاں پونے، کھڑگپور، چنئی، پلکڑ اور گووا میں واقع پانچ تربیتی مراکز میں چلائی جا رہی ہیں تاکہ کالج کے طلباء اور محققین کے ساتھ سپرکمپیوٹنگ کے بارے میں بےداری اور واقفیت کو بڑھایا جا سکے۔ اب تک سپرکمپیوٹنگ تربیتی پروگراموں کے ذریعے 20,000 سے زیادہ افراد کو تربیت دی جا چکی ہے۔ ڈی ایس ٹی ایک قومی کوانٹم مشن (این کیوایم) پر عمل درآمد کر رہا ہے جس کے تحت ملک میں چار تھیمیٹک ہبس(ٹی –ہبس ) قائم کیے گئے ہیں جن میں سے ایک کوانٹم کمپیوٹنگ کے شعبے میں ہے۔ ٹی –ہبس کے اہم مینڈیٹس میں ٹیکنالوجی کے فروغ ، انسانی وسائل کی ترقی، انٹرپرینیورشپ کا فروغ اور اپنے متعلقہ ٹیکنالوجی وعمودی شعبوں میں بین الاقوامی تعاون شامل ہیں۔ نیشنل مشن آن انٹرڈسپلنری سائبر فزیکل سسٹمز(این ایم – آئی سی پی ایس ) نے ملک بھر کے مختلف اداروں میں 25 ٹیکنالوجی اخترائی ہبس(ٹی آئی ایچس) قائم کیے ہیں جو کوانٹم کمپیوٹنگ اور متعلقہ شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی سے تعلق رکھتے ہیں۔
این کیوایم کے مقاصد میں 8 برسوں میں مختلف پلیٹ فارمز جیسے سپر کنڈکٹنگ اور فوٹونک ٹیکنالوجی میں 50-1000 فزیکل کوانٹم کیوبٹس کے ساتھ انٹرمیڈیٹ اسکیل کے کوانٹم کمپیوٹرز کی تیاری شامل ہے۔
سپرکمپیوٹرز مختلف اداروں میں قائم ہیں جن میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) (گاندھی نگر، گووا، گوہاٹی، حیدرآباد، کانپور، کھڑگپور، مدراس، منڈی، پلکڑ، روڑکی، وارانسی)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، تریچی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، انڈین انسٹی ٹیوٹس آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، پونے، جواہر لال نہرو سینٹر فار ایڈوانسڈ سائنٹفک ریسرچ ( جے این سی اےایس آر )، بنگلور، ایس این بوس نیشنل سینٹر فار بیسک سائنسز، کولکتہ، نیشنل ایگری فوڈ بایوٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ، موہالی (این اے بی آئی)، موہالی، انٹر یونیورسٹی ایکسیلیریٹر سینٹر (آئی یو اے سی)، دہلی، نیشنل سینٹر فار ریڈیو آسٹروفزکس، (این سی آر اے )، پونے، سوسائٹی فار الیکٹرانک ٹرانزیکشنز اینڈ سیکیورٹی، (ایس ای ٹی ایس )، چنئی، نیشنل انفارمیٹکس سینٹر، دہلی اور سی –ڈی اے سی کے پونے، بنگلور، دہلی میں واقع مختلف مراکز شامل ہیں ۔ یہ سپرکمپیوٹنگ سسٹمز کل 32 پیٹا فلاپ کی کمپیوٹنگ پاور فراہم کرتے ہیں۔
این ایس ایم نے منتخب اداروں بشمول آئی آئی ٹی میں مزید کمپیوٹنگ طاقت کے ساتھ سپرکمپیوٹرز کی تعداد بڑھانے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے، جس میں 20 پیٹا فلاپ سسٹمز بھی شامل ہوں گے۔
تحقیق اور دیگر متعلقہ شعبوں کے لیے سپرکمپیوٹنگ سہولت کے فروغ اور اسے فراہم کرنے کے لیے 1874 کروڑ روپے کی رقم مختص/استعمال کی گئی ہے۔ اس میں بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا جانا ، اطلاقی شعبوں میں تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی)، ایپلیکیشنز، انسانی وسائل کےفروغ(ایچ آر ڈی) اور مشن مینجمنٹ کے لیے فنڈز شامل ہیں۔
...................................................
) ش ح – ش ر -س ع س )
U.No. 3494
(Release ID: 2081122)
Visitor Counter : 17