ارضیاتی سائنس کی وزارت
‘‘مشن موسم’’ ہندوستان کی موسم کی پیشن گوئی کی صلاحیتوں کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیرموصوف نےاے او ایم ایس یو سی-14 کا افتتاح کیا اور اسے سیٹلائٹ میٹرولوجی میں علاقائی اتحاد کے لئے ایک محرک کے طور پر سراہا
ہندوستان نے موسم کی پیشن گوئی کی درستگی میں50فیصد بہتری حاصل کی، آفات کے بندوبست کو مضبوط بنایا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
04 DEC 2024 6:09PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز ، جوہری توانائی، خلا کا محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 14ویں ایشیا-اوشیانا موسمیاتی سیٹلائٹ صارف کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے ‘‘مشن موسم’’ کو ایک تبدیلی کے اقدام کے طور پر سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی موسم کی پیشن گوئی کی صلاحیتوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
اس کانفرنس میں پورے خطے کے نامور سائنسدانوں اور ماہرین نے شرکت کی ہے، جنہوں نے موسمیاتی تحقیق میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے قد اور عالمی تعاون کے لیے اس کی وابستگی پر زور دیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مشن موسم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے حکومت ہند کی طرف سے پہلی جامع سائنسی پہل قرار دیا جو خاص طور پر موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے وقف ہے۔ ‘‘وزیر اعظم نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، یہ مشن عالمی آب و ہوا کے مسائل سے نمٹنے میں ایک اہم کردار ادا کرنے کی ہندوستان کی خواہش کا عکاس ہے،’’ انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس پہل نے اپنے اختراعی نقطہ نظر اور ممکنہ اثرات کے لیے بین الاقوامی توجہ حاصل کی ہے۔
وزیر موصوف نے ذکر کیا کہ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور موسم کی پیشین گوئی میں ہندوستان کی ترقی نے اسے ایشیا-اوشیانا خطے میں ایک قائد کے طور پر پیش کیا ہے۔ انہوں نے پیشن گوئی میں مصنوعی ذہانت (اے آئی)، مشین لرننگ، اور جیو انفارمیٹکس کے انضمام پر زور دیا، جس سے درستگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ہندوستان، اپنی سیٹلائٹ صلاحیتوں جیسےجی ایس اے ٹی سیریز کے ذریعے، پڑوسی ممالک کو موسمیاتی اعداد و شمار بھی فراہم کر رہا ہے، جس سے پڑوسی پہلے کی پالیسی کو تقویت ملتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کو اس کے قیام کے 150 ویں سال پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے ملک کے سائنسی سفر میں ایک تاریخی لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے اس تاریخی سنگ میل کے ساتھ پہلی بار ہندوستان میں 14ویں ایشیا اوشیانا موسمیاتی سیٹلائٹ صارفین کی کانفرنس کی میزبانی کرنے پر فخر کا اظہار کیا۔
وزیر موصوف نے سیٹلائٹ موسم سائنس میں علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایشیا-اوشیانا میٹرولوجیکل سیٹلائٹ یوزرز کانفرنس (اے او ایم ایس یو سی-14) کو ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر اجاگر کیا۔انہوں نے بڑے سیٹلائٹ آپریٹرز کی شرکت پر زور دیا، بشمول جاپان موسمیاتی ایجنسی، چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن اور کوریا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن، موسمیاتی اور موسمی چیلنجوں سے نمٹنے میں بڑھتے ہوئے اتحاد کے ثبوت کے طور پرہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ ‘‘ہندوستان کوآئی ایس آر او اور آئی ایم ڈی کے ذریعے تعاون کرنے پر فخر ہے، ایک پائیدار اور لچکدار مستقبل کے لیے اپنی مہارت اور وسائل کا اشتراک کرناہے’’ ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سیٹلائٹ موسم سائنس میں بین الاقوامی ڈیٹا پر انحصار کرنے سے لے کر مقامی سیٹلائٹ پروگراموں کے ساتھ خود انحصاری تک ہندوستان کے شاندار سفر کا خاکہ پیش کیا۔ بھاسکر اور انسیٹ سیٹلائٹ سیریز نے موسم کی پیشن گوئی میں انقلاب برپا کر دیا ہے، ریئل ٹائم سائیکلون ٹریکنگ، بہتر مانسون کی پیشین گوئیاں اور بروقت آفات کے انتباہات کو قابل بنایا ہے۔ جدید پلیٹ فارمز جیسے آئی این ایس ٹی3ڈی آر اور جی ایس اے ٹی-30، اور آنے والی جی آئی ایس اے ٹی سیریز کے ساتھ، ہندوستان موسم کی نگرانی اور آفات سے نمٹنے کی تیاری میں اپنی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
وزیرموصوف نے اے او ایم ایس یو سی کے تحت صلاحیت سازی کے اقدامات کی ستائش کی، جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک سیٹلائٹ میٹرولوجی میں ترقی سے مستفید ہوں۔ تربیتی سیشنز اور تکنیکی معاونت پورے ایشیاء اوشیانا خطے کے ممالک کو آفات کے خطرے میں کمی اور موسمیاتی موافقت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے قابل بناتی ہے۔ انہوں نے موسمیاتی سائنس میں جدت کی حدود کو آگے بڑھانے کے لیے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، جیسے کہ اے آئی اور نجی شعبے کے سیٹلائٹ ڈیٹا کے وسیع تر انضمام پر زور دیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گزشتہ دہائی کے دوران شدید موسم کی پیشن گوئی کی درستگی میں 40-50فیصد کی نمایاں بہتری کا بھی ذکرکیا، جس نے طوفانوں اور شدید موسمی واقعات کے دوران جانی نقصان کو کم کرنے پر اس کے اثرات کو نمایاں کیا۔ آئی ایم ڈی کی کوششوں نے، سیٹلائٹ ڈیٹا کے انضمام کے ساتھ، نہ صرف ہندوستان کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو مضبوط کیا ہے بلکہ اس نے جنوبی ایشیا اور بحر ہند کے خطے میں پڑوسی ممالک کی مدد کی ہے، جس سے موسمیاتی خدمات میں ہندوستان کی قیادت کو تقویت ملی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 1969 میں آئی ایس آر او کے قیام کے بعد سے خلائی شعبے میں ہندوستان کی تیز رفتار پیش رفت اور جنوبی ایشیا سیٹلائٹ جیسے اقدامات کے آغاز کو یاد کیا، جو علاقائی ممالک کو موسم اور آفات کی پیشن گوئی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘‘موسم کی ابتدائی پیشین گوئیوں پر انحصار کرنے سے، ہندوستان ایک ایسے ملک میں تبدیل ہوا ہے جو موسمیاتی تحقیق اور ایپلی کیشنز میں معیارات قائم کرتا ہے۔’’
وزیر موصوف نے گہرے علاقائی اور عالمی تعاون کو فروغ دینے کی تجویز پیش کی، ماہرین اور شراکت داروں کو موسمیاتی ماڈلنگ، آفات کی پیشن گوئی اور پائیدار وسائل کے انتظام جیسے شعبوں میں ہم آہنگی تلاش کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کانفرنس کو علم کے تبادلے، ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بہترین طریقوں کو مربوط کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر سراہا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کی موسمیاتی کامیابیوں کے بارے میں عوامی مشغولیت اور بیداری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنی تقریر کا اختتام کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ‘‘ہمیں سائنسی پیش رفت اور عوامی ادراک کے درمیان فرق کو ختم کرنا چاہیے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ موسم کی درست پیشن گوئی اور آب و ہوا کی تحقیق کی قدر کو سبھی تسلیم کریں۔’’
********
ش ح۔ک ا ۔اش ق
(U: 3469)
(Release ID: 2080955)
Visitor Counter : 56