وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
آوارہ جانوروں کا مسئلہ
Posted On:
03 DEC 2024 4:53PM by PIB Delhi
بھارتی آئین کی دفعہ 246(3) کے تحت، مویشیوں کے تحفظ، بہتری اور بیماریوں کی روک تھام، نیز ان کے علاج کی تربیت سے متعلق امور سرکاری فہرست میں شامل ہیں، جس سے ریاستوں کو ان موضوعات پر قانون سازی کے خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔
اسی طرح، دفعہ 243(ڈبلیو ) کے تحت مقامی اداروں کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ مویشی خانوں (کانجی ہاؤسز) اور پنجرہ پولز کا انتظام کریں۔ ریاستیں پنچایتوں کو یہ اختیار دے سکتی ہیں کہ وہ آوارہ مویشیوں کے لیے مویشی خانے یا گؤشالا کو اثاثوں کے طور پر قائم کریں اور ان کا انتظام کریں۔
بہت سی ریاستوں نے پہلے ہی گؤشالائیں اور شیلٹر ہاؤسز قائم کیے ہیں، جہاں ان آوارہ مویشیوں کی دیکھ بھال اور خوراک کا انتظام کیا جاتا ہے۔ یہ اقدامات مویشیوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔
مویشی پروری اور ڈٰری کے محکمے کی جانب سے نافذ کیا گیا راشٹریہ گوکل مشن افزائش نسل میں جنس پر مبنی مصنوعی حمل کی ٹیکنالوجی کو فروغ دی رہا ہے جس کا مقصد وقت کے ساتھ ساتھ نر مویشیوں کی تعداد کم کرنا ہے۔
غیر پیداواری مادہ مویشیوں کو بھی جنین کی منتقلی سے متعلق ٹیکنالوجی کے ذریعے بطور سروگیٹ مدر (متبادل ماں) استعمال کیا جا سکتا ہے، تاکہ ان کے ذریعے بچھڑوں کی پیدائش ممکن ہو سکے۔
جانوروں کی فلاح بہبود سے متعلق بھارتی بورڈ (اے ڈبلیو بی آئی )پناہ گاہوں کے لیے فنڈنگ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات کے دوران جانوروں کے بچاؤ اور علاج کے لیے ایمبولینس سروسز بھی مہیا کرتا ہے۔
آوارہ جانوروں کا بندوبست بڑی حد تک گؤشالاؤں، پنجرہ پولز، کانجی ہاؤسز، اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
ان کی دیکھ بھال کے لیے فنڈنگ ان تنظیموں سے حاصل کی جاتی ہے، جبکہ کچھ ریاستیں بجٹ امداد یا خصوصی ٹیکس کے ذریعے اس میں اضافہ کرتی ہیں۔
ریاستی حکومتیں اپنے دائرہ کار کے تحت آوارہ جانوروں کے لیے پناہ گاہیں قائم کرنے میں معاونت فراہم کرتی ہیں۔ انیمیل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا (اے ڈبلیو بی آئی )بھی تسلیم شدہ جانوروں کی فلاح و بہبود کی تنظیموں کو پناہ گاہیں قائم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مزید برآں، 27 مارچ 2023 کو ایک خط کے ذریعے ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی )سے درخواست کی گئی کہ وہ جانوروں کے ساتھ ظلم کی روک تھام کے قوانین 2001 (جانوروں کے ساتھ ظلم کی روک تھام کی سوسائٹیز کے قیام اور ریگولیشن کے لیے) کے تحت کمزور جانوروں کے لیے زمین اور سہولیات مختص کریں۔
یہ معلومات وزیر برائے ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری فارمنگ، جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔
.....................................
) ش ح –ا ع خ- س ع س )
U.No. 3352
(Release ID: 2080212)
Visitor Counter : 23