بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

میری ٹائم انڈیا ویژن 2030

Posted On: 03 DEC 2024 12:45PM by PIB Delhi

میری  ٹائم انڈیا ویژن ایم آئی وی 2030 بھارت کے بحری  شعبے کی جامع ترقی کے لیے ایک مکمل فریم ورک فراہم کرتا ہے، جس میں بندرگاہوں، جہاز رانی  اور آبی  گزرگاہوںکو شامل کیا گیا ہے۔ ایم آئی وی 2030 میں 150 اقدامات کی تفصیل دی گئی ہے  جن کا مقصد بھارت کو عالمی سطح پر  بحری شعبے میں قائدانہ رول کی جانب لے جانا ہے۔

اس سے متعلق  10 موضوعات بحری ایکو نظام کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہیں جن میں بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچوں کا فروغ ، لاجسٹک کی کارکردگی کو بڑھانا، بھارتی جہاز سازی کے ٹننیج میں بہتری، ساحلی اور آبی گزرگاہوں کے ٹریفک میں اضافہ، ٹیکنالوجی میں اختراع اور پالیسی حمایت کو فروغ دینا، پائیداری اور عالمی اشتراک کو بڑھانا شامل ہیں جس سے بھارت کو بحری شعبے میں  ایک سرکردہ  ملک میں تبدیل کرنے کے لیے ایک ہمہ گیر طریقہ کار کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ گزشتہ تین برس میں بھارت کی جانب سے بحری شعبے میں کی گئی ترقی سے ایم آئی وی 2030 کی عکاسی ہوتی ہے  جسے مندرجہ ذیل بیان کیا گیا ہے۔

  1. بڑے بندرگاہوں کی گنجائش مالی سال 2022 میں 1598 ایم ایم ٹی پی اے سے بڑھ کر مالی سال 2024 میں 1630 ایم ایم ٹی پی اے ہو گئی۔
  2. مجموعی طور پر، جہازوں کا ٹرن اراؤنڈ وقت (ٹی اے ٹی )مالی سال 2022 میں 53 گھنٹے سے کم ہو کر مالی سال 2024 میں 48 گھنٹے ہو گیا۔
  • III. جہازوں کی یومیہ برتھ آؤٹ پٹ مالی سال 2022 میں 16,000 میٹرک ٹن سے بڑھ کر مالی سال 2024 میں 18,900 میٹرک ٹن ہو گئی۔
  1. 2 بھارتی بندرگاہیں عالمی سطح پر سرکردہ  30 بندرگاہوں میں شامل ہوئیں۔
  2. بھارت کی عالمی بینک کے انٹرنیشنل شپمنٹ لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس (ایل پی آئی )میں درجہ بندی 2018 میں 44 سے بہتر ہو  کر 2023 میں 22 ہو گئی۔
  3. قومی آبی گزر گاہوں (این ڈبلیو)کے ذریعے مال برداری کا حجم مالی سال 2022 میں 108 ملین میٹرک ٹن سے بڑھ کر مالی سال 2024 میں 133 ملین میٹرک ٹن ہو گیا۔
  4. ساحلوں پر مال کی لدائی مالی سال 2022 میں 260 ملین میٹرک ٹن سے بڑھ کر مالی سال 2024 میں 324 ملین میٹرک ٹن ہو گئی۔

گزشتہ تین سالوں میں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں کی وزارت کی  جانب  سے  اثاثوں پر اخراجات میں 37فیصد  کااضافہ ہوا ہے اور یہ  مالی سال 2024 میں 7571 کروڑ روپے ہو گیا ہے (جو مالی سال 2022 میں 5527 کروڑ روپے تھا) ؎، جس میں مجموعی بجٹ سپورٹ (جی بی ایس )میں 54 فیصد اضافہ ہو کر مالی سال 2024 میں 1687 کروڑ روپے (جو مالی سال 2022 میں 1099 کروڑ روپے تھے) ہو گیا ہے۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر ایم آئی وی  2030 کے تحت مقرر کردہ مقاصد اور اہداف کے حصول کی عکاسی کرتا  ہے۔

گزشتہ 3 سالوں میں، بڑی بندرگاہوں میں تقریباً 75 بندرگاہوں کے ترقیاتی منصوبوں  کا آغاز کیا گیا ہے جن میں مال برداری کی صلاحیت اور کارکردگی میں اضافہ کے منصوبے شامل ہیں۔

میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 ہندوستان کی بحری تجارت کو فروغ دینے میں اہم رہا ہے جس کی عکاسی مندرجہ ذیل  نکات سے ہوتی ہے:

    1. مالی سال 2022 میں بندرگاہوں کے ذریعے 720 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی )مال برداری کی گئی ، جو مالی سال 2024 میں بڑھ کر 820 ایم ایم ٹی ہو گئی۔
    2. مالی سال 2022 میں آبی گزر گاہوں کے ذریعے 260 ایم ایم ٹی کارگو منتقل کیا گیا، جو مالی سال 2024 میں بڑھ کر 324 ایم ایم ٹی تک پہنچ گیا۔
    3. مالی سال 2022 میں 19 قومی آبی گزرگاہوں کے ذریعے 108 ایم ایم ٹی کارگو ہینڈل کیا گیا، جو مالی سال 2024 میں 24 آبی گزرگاہوں کے ذریعے 133 ایم ایم ٹی تک بڑھ گیا۔

گزشتہ تین سالوں کے دوران بحری تجارت میں فروغ سے پورے شعبے میں روزگار کے مواقع میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مال برداری میں  اضافہ ، بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور بڑھتی ہوئی ساحلی اور اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی کارروائیوں نے لاجسٹکس، جہاز رانی ، بندرگاہ کے آپریشنز، جہاز سازی، اور متعلقہ صنعتوں میں  روز گار کے مواقع پیدا کئے ہیں ۔ مزید برآں، کروز ٹورازم اور بحری خدمات کو فروغ دینے کے اقدامات نے روزگار کے امکانات کو مزید وسعت دی ہے، جس سے اس شعبے میں اقتصادی ترقی اور ہنر مندی کے فروغ  میں مدد ملی ہے۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 کے سلسلے میں کی گئی پیش رفت کی مناسب نگرانی اور جائزے کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط طریقہ کار وضع کیا ہے جیسا کہ ذیل میں دیا گیا ہے:

ایم آئی وی 2030  کے نتائج کی نگرانی اور جائزہ  کے لیے، وزارت نے ساگرمنتھن پورٹل تیار کیا ہے، جس میں کے پی آئی، پروجیکٹس، اور طویل مدتی حکمت عملی جیسے ماڈیول شامل ہیں۔ یہ پورٹل مختلف پہلوؤں کے اعتبار سے وزارت کے تحت تنظیموں اور ونگز کی طرف سے کی گئی پیشرفت کو  جامع طور پر پیش کرتا ہے جن میں سرمایہ خرچ، ٹریفک، بندرگاہ کی کارکردگی، اور منصوبوں کی بنیادی اور مالیاتی پیش رفت  شامل ہیں ۔ یہ باقاعدہ جائزوں اور مؤثر طریقے سے تنظیموں کی رہنمائی میں بھی مدد کرتا ہے۔

مزید برآں، وزارت نے  وزارت کی سطح پر وِکسِت بھارت سنکلپ (وبھاس ) اور تنظیمی سطح پر  نفاذ سے متعلق نیل ارتھ ویژن سیلز (این اے وی آئی سی ) قائم کیے ہیں تاکہ مستقبل کے اقدامات کے لئے   کلیدی موضوعات پر پیش رفت کا پتہ لگا یا جا سکے  اور نظریات اور اختراعات کو فروغ دیا جا سکے ۔آسان بنانے کے لیے یہ اقدامات ایم آئی وی  کے مقاصد کے ساتھ ہم آہنگی اور ان کے حصول کے لیے ایک منظم  طریقہ کار  کو یقینی بناتے ہیں۔

یہ معلومات بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

 ...................................................

) ش ح –    ا  ع خ- س ع س )

U.No. 3342


(Release ID: 2080130) Visitor Counter : 53


Read this release in: English , Hindi , Tamil