ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
بوسان میں آئی این سی کے حتمی مکمل اجلاس میں بھارت کی مداخلت،پلاسٹک کی آلودگی کو روکنے اور پائیدار ترقی کو متاثر کرنے کے درمیان بالخصوص ترقی پذیر معیشتوں میں اہم توازن پر زور
ترقی پذیر ممالک کو ان کی تعمیل کی ذمہ داریوں کے لیے بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کے لیے ایک الگ وقف شدہ کثیر جہتی فنڈ کی ضرورت :بھارت
Posted On:
01 DEC 2024 7:58PM by PIB Delhi
بوسان (جمہوریہ کوریا) میں بین حکومتی مذاکراتی کمیٹی آئی این سی فائیوپانچویں حتمی مکمل اجلاس میں مداخلت کرتے ہوئے، بھارت نے پلاسٹک آلودگی کے چیلنج کی سنگینی کو دوہراتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک اکیلے طور پر اس کو حل نہیں کرسکتا۔بھارت نےآئی این سی فائیو میں اتفاق رائے پر مبنی نتیجہ حاصل کرنے کے لیے کی گئی تمام کوششوں کے لیےچیئر اور سیکریٹریٹ کا شکریہ ادا کیا۔بیان میں کہا گیا کہ یہی وجہ ہے کہ ’’دو سال پہلےیو این ای اے فائیو میں، ہم سب نے اکٹھے ہونے اور بین الاقوامی قانونی طور پر پابند کرنے والےاقدام کے لیے کام کرنے کا عزم کیا۔‘‘
یہ یاد دلاتے ہوئے کہ بھارت ایک ارب 40کروڑلوگوں کا گھر ہے اورملک پلاسٹک آلودگی کے چیلنج سے نمٹنے میں اپنی ذمہ داری کو سمجھتا ہے،اس میں کہاگیا’’جب کہ ہم سب اس آلے کو تیار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، بھارت نے پہلے ہی کئی اقدامات کیے ہیں جن میں کچھ مختصرزندگی کے حامل پلاسٹک پر پابندی بھی شامل ہے اور پلاسٹک کی مصنوعات اور پلاسٹک کی پیکیجنگ میں ایک پرجوش اور مضبوط ای پی آر نظام قائم کیا۔ ہم پائیدار پلاسٹک پیکیجنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں، ورجن مواد کے استعمال کو کم کر رہے ہیں۔ ایک ہی وقت میں، چیئرمین، ہم اپنے معاشروں کی ترقی اور معیشت کے مختلف شعبوں میں پلاسٹک کے اہم کردار سے انکار نہیں کر سکتے۔‘‘
بھارت نے ماحول میں پلاسٹک کے اخراج کو روکنے اور اس کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی، خاص طور پر ترقی پذیر معیشتوں کو متاثر نہ کرنے کے درمیان ایک اہم توازن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ ایک مشکل سوال ہے جس کے لیے باہمی اعتماد اور ایک دوسرے کے حالات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس تناظر میں، بھارت نے کہا’مسودہ سازی کو حتمی شکل دینے کے لیے ہمارا نقطہ نظر باہمی اعتماد، تعاون اور اتفاق رائے کی روح پر مبنی ہونا چاہیے۔‘بھارت نے اس بات پر زور دیا کہ تمام فیصلوں کی بنیاد اتفاق رائے ہونی چاہیےجس میں اقداممیں ترامیم اور اس کے ملحقات شامل ہیں۔
بھارت نےنان پیپر کے تازہ ترین ورژن کو سامنے لانے پر چیئر کا شکریہ ادا کیا، اور کہا’’اگرچہ بھارت کے کاغذ کے تعلق سے کچھ مشاہدات ہیں، ہمیں اس پر مزید بات کرنے میں خوشی ہوگی۔‘‘
بھارت نے مندرجہ ذیل مشاہدات کو اجاگر کیا:
چونکہ ممبر ممالک کی طرف سے کی گئی کچھ سفارشات کی موجودہ ورژن میں عکاسی نہیں کی گئی تھی، اس لیے بھارت نے چیئر سے یہ یقین دہانی مانگی کہ رکن ممالک کو مزید بات چیت کے دوران اپنے خیالات کی عکاسی کرنے کا موقع ملے گا۔بھارت کے بیان میں کہا گیا ’’اس اصول کی پاسداری کرتے ہوئے کہ جب تک ہر چیز پر اتفاق نہیں ہو جاتا، ہم ایک منصفانہ، جامع اور شفاف طریقے سے ایک پیکج تیار کرنے کے منتظر ہیں۔‘‘
بھارت نے مزید کہا’کسی بھی اقدام کو واضح طور پر دائرہ کار کی وضاحت کرنی ہوگی۔ اسے نئے ورژن سے چھوڑ دیا گیا ۔ بھارت اسے دوبارہ داخل کرنے کی درخواست کرے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اقدام کا دائرہ کار دیگر کثیر جہتی ماحولیاتی معاہدوں اور دیگر متعلقہ اقدامات اور اداروں کے مینڈیٹ کے ساتھ مثنیٰ کیے بغیر صرف پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے تک محدود ہونا چاہیے۔
بھارت نے واضح طور پر پرائمری پلاسٹک پولیمر کی پیداوار کوضابطہ کے دائرے میں لانے کے لیے کسی بھی اقدام کی حمایت کرنے میں اپنی نااہلی کا اظہار کیا، کیونکہ رکن ممالک کے ترقی کے حق کے سلسلے میں اس کے بڑے مضمرات ہیں۔ اس بات پر مزید روشنی ڈالی گئی کہ ضمیمہ پر تحفظات پر ایک مضمون شامل کیا جائے کیونکہ کچھ مضامین کی شکل اورہیئت تجارتی مضمرات کا حامل ہو سکتی ہے۔ بھارت نے بھی اس مرحلے پر، مرحلہ ختم ہونے والی تاریخوں کے ساتھ کسی بھی فہرست کو شامل کرنے کی حمایت نہیں کی۔ بیان میں بتایا گیا کہ چیئر کے متن میں اس کی عکاسی نہیں کی گئی ہے۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ رکن ریاستوں کے ذریعہ قومی سطح پر چلنے والے طریقے سے اس اقدام کو نافذ کرنا ہے،بھارت کے بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ قومی حالات اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھا جائے۔ مزید، تکنیکی اور مالی امداد کی فراہمی، بشمول ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی کی منتقلی، نئے آلے کے موثر نفاذ کے لیے کلید ہے۔ بھارت نے کہا، لہٰذا، ترقی پذیر ممالک کو ان کی تعمیل کی ذمہ داریوں کے لیے بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے والا ایک واحد وقف کثیر جہتی فنڈ کی ضرورت ہے۔
وقت اور جگہ پر آنے والے مذاکرات میں شامل ہونے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، جس کا فیصلہ مثبت اور تعمیری جذبے سے کیا جا سکتا ہے، بھارت نے کہا کہ ملک نے کثیرجہت ماحولیاتی معاہدوں کے تحت اہم معاملات کے سلسلے میں فیصلہ سازی میں اتفاق رائے کے اصول پر ہمیشہ پابند رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اصول اجتماعی فیصلہ سازی کا اعادہ کرتا ہے اور مشترکہ ذمہ داریوں اور عزم کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ موقف آئندہ مذاکرات میں بھی برقرار رہے گا۔
بیان کو ختم کرتے ہوئے، بھارت نے چیئر سے درخواست کی کہ اس بیان کوآئین این سی فائیو کی میٹنگ رپورٹ میں شامل کیا جائے۔
****
ش ح ۔ اص
U.No:3262
(Release ID: 2079582)
Visitor Counter : 47