مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
امرت 2.0 کی نمایاں خصوصیات
Posted On:
28 NOV 2024 3:14PM by PIB Delhi
اٹل مشن برائے تجدید اور شہری تبدیلی(امرت) 2.0 اسکیم 01 اکتوبر 2021 کو تمام شہری مقامی اداروں (یو ایل بی ایس) / شہروں میں شروع کی گئی، جس کا مقصد شہروں کو 'خود مختار' (سیلف ریلائنٹ) اور 'پانی کی تحفظ' (یعنی واٹر سیکیور )بنانا ہے۔ 500 امرت شہروں میں سیوریج اور سیپٹج مینجمنٹ کی عالمگیر کوریج فراہم کرنا امرت 2.0 کے اہم توجہ کے شعبوں میں سے ایک ہے۔ پانی کے ذخائر کی تجدید، سبز جگہوں اور پارکوں کی ترقی، اور پانی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانے کے لیے ٹیکنالوجی سب مشن کے دیگر اجزاء ہیں۔ امرت 2.0 کے لیے کل تخمینی بجٹ 2,99,000 کروڑ روپےہے، جس میں 76,760 کروڑ روپےمرکزی حصہ پانچ سالوں کے لیے شامل ہیں۔
امرت 2.0 کے تحت، وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ اربن افیئرز(ایم او ایچ یو اے) نے ر1,89,458.55 کروڑ روپے (آپریشنز اور دیکھ بھال کی لاگت سمیت) مالیت کے کل 8,998 منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ منصوبوں کے لیے فنڈز ایم او ایچ یو اے کی جانب سے ریاستوں/یونین ٹریٹریز (یو ٹی ایس) کو جاری کیے جاتے ہیں اور ڈسٹرکٹس/ شہری مقامی اداروں(یو ایل بی ایس) کو براہ راست نہیں۔ ریاستیں یونین ٹریٹریز/ مزید فنڈز کو /یو ایل بی ایس عملی اداروں کو جاری کرتی ہیں۔
امرت 2.0 کی رہنمائی کے مطابق، ریاستوں یونین ٹریٹریز/ سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے تمام ریاستی پانی کے ایکشن پلان (ایس ڈبلیو اےپی) مکمل کریں اور مشن کے آغاز کے دو سال کے اندر اس کی منظوری حاصل کریں۔ اب تک، 66,750 کروڑ روپےکی کل سی اے میں سے 63,976.77 کروڑ روپے کی مرکزی معاونت (سی اے) منصوبوں کے لیے منظور کی جا چکی ہے۔ کچھ ریاستوں جیسے اروناچل پردیش، چھتیس گڑھ، دہلی، ہریانہ، لداخ، لاکیشویپ، منی پور، پنجاب، اتراکھنڈ نے ابھی تک اپنے ایس ڈبلیو اے پی کی منظوری نہیں لی ہے، جو 90% مختص شدہ سی اے کے لیے ہے۔
ریاستوں یو ٹی ایس/ کی جانب سے امرت 2.0 پورٹل پر رپورٹ کردہ معلومات کے مطابق (15 نومبر 2024 تک)، 85,114.01 کروڑ مالیت کے 4,916 منصوبوں کے لیے معاہدے منظور کیے جا چکے ہیں۔ 1198 منصوبے جو منظوری کے مرحلے میں ہیں، ڈیٹیل پروجیکٹ رپورٹس (ڈی پی آر ایس) کے مرحلے میں ہیں اور ریاستوں کو اس عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ باقی منصوبے مختلف مراحل پر عمل درآمد میں ہیں۔
منظور شدہ منصوبوں کے لیے63,976.77 کروڑ روپے کی مرکزی معاونت میں سے 11,756.13 کروڑ روپے اب تک ریاستوں یو ٹی ایس/ کو جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں سے ریاستوں یو ٹی ایس/ نے 6,539.45 کروڑ روپےکے اخراجات کی اطلاع دی ہے۔ مجموعی طور پر، ریاستی حصے کے ساتھ ریاستوں یو ٹی ایس/ کی طرف سے رپورٹ شدہ کل اخراجات 17,089 کروڑ روپےہیں اور 23,016.30 کروڑ روپےمالیت کے کام مکمل ہو چکے ہیں۔
امرت کے تحت اٹھائے گئے منصوبے بڑے انفراسٹرکچر کے منصوبے ہیں جن کے لیے طویل مدتی عرصہ درکار ہوتا ہے۔ امرت 2.0 کی رہنمائی میں ریاست/یونین ٹریٹری سطح پر اسکیم کی عملدرآمد کی نگرانی اور نگرانی کے لیے ریاستی ہائی پاورڈ اسٹرنگ کمیٹی کے قیام کے لیے مخصوص اہتمام کیا گیا ہے، جس کی سربراہی ریاست کے چیف سیکریٹری کرتے ہیں۔ ریاستی سطح کی تکنیکی کمیٹی ، جس کی سربراہی سیکریٹری، اربن ڈویلپمنٹ اور ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ کرتے ہیں، ایس ایچ پی ایس سی کو ریاستی سطح پر اسکیم کی نگرانی اور نگرانی میں تکنیکی حمایت فراہم کرتی ہے۔ مزید یہ کہ مشن کی رہنمائی کے تحت ایک اپیکس کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اسکیم کی باقاعدگی سے جائزہ لینے اور نگرانی کرنے کا عمل کرتی ہے۔
امرت کے تحت ریاستوں یوٹی ایس/ میں کیے گئے کام کا جائزہ لینے اور نگرانی کے لیے آزاد جائزہ اور نگرانی ایجنسیوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔آئی آر ایم اے رپورٹس کی تسلی بخش تعمیل کے بعد ریاستوں یوٹی ایس/ کو فنڈز جاری کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، امرت کی عملدرآمد کی تیز رفتار کے لیے، پیش رفت کو باقاعدہ ویڈیو کانفرنسز/ویبینرز/ورکشاپس/سائٹ وزٹس وغیرہ کے ذریعے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ اربن افیئرز کی جانب سے ریاستوں یوٹی ایس/ اور ان کے یوایل بی ایس کے ساتھ باقاعدگی سے جائزہ اور نگرانی کی جاتی ہے۔ ریاستوں/یوٹی ایس کی طرف سے فراہم کردہ منصوبوں کی پیشرفت اور نگرانی کے لیے ایک مختص امرت 2.0 آن لائن پورٹل موجود ہے۔
یہ جواب وزیر مملکت برائے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ اربن افیئرز، جناب توکھان سہو نے آج لوک سبھا میں دیا۔
************
( ش ح۔ اس ک۔م ر)
U.No.3112
(Release ID: 2078442)
Visitor Counter : 7