ریلوے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

شمالی مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، اور اتر پردیش کے پوروانچل علاقے میں اقتصادی ترقی اور ریلوے  کے رابطے کو بڑھانے کے لیے 375 کلومیٹر ریل نیٹ ورک کی توسیع


7,927 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے ان ریلوے پروجیکٹوں سے کارگوکی صلاحیت میں سالانہ 50 ملین ٹن اضافہ ہوگا اور ہر سال 15 کروڑ لیٹر ڈیزل کی بچت ہوگی

شیتکاری سمریدھی ریل کے ذریعہ  200فیصد کا احاطہ ، تمام خطوں میں مزید کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے توسیعی منصوبہ

اگلے 6 سالوں کے دوران پورے ملک میں ریل لائنوں کے نفاذ کے ذریعہ کووچ4.0 سےجلد ہی 10,000 لوکوموٹیوز سے لیس کیا جائے گا:جناب ویشنو

Posted On: 26 NOV 2024 8:16PM by PIB Delhi

ریلوے، اطلاعات و نشریات ، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے آج نئی دہلی کے ریل بھون میں میڈیا سے خطاب کیا۔ انہوں نے اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) کے ذریعہ منظور شدہ ریلوے بنیادی ڈھانچے کے تین بڑے  منصوبوں کے بارے میں تفصیلی  معلومات فراہم کیں جو مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں رابطے کو نمایاں طور پربہتر کریں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ZFDX.jpg

پروجیکٹ کی تفصیلات اور اس سے شمالی مہاراشٹر کے کھندیش علاقے کوملنے والے فوائد اور اتر پردیش کے پوروانچل علاقے میں رابطے کی بہتری کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے 375 کلومیٹر کے ملٹی ٹریکنگ پروجیکٹوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی، جس میں جلگاؤں-منماد چوتھی لائن (160 کلومیٹر)، بھساول-کھنڈوا تیسری اور چوتھی لائن (131 کلومیٹر)، اور پریاگ راج (ارادت گنج) – مانک پور تیسری لائن (84 کلومیٹر) شامل ہے۔ یہ پروجیکٹ ممبئی اور پریاگ راج کے درمیان رابطے کو فروغ دینے کے لیے تیار کیے گئے ہیں اور ان کا مقصد مسافر اورمالا ڈھلائی دونوں طرح کی  ٹرینوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہےجس سے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کوفروغ ملے گا۔

وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ کابینہ کی سطح پر منظور شدہ یہ تینوں پروجیکٹ، وارانسی سمیت پوروانچل اور ممبئی کے درمیان کنٹینر کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کی جامع حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ وارانسی تک ایک تفصیلی سروے کیا گیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوریڈور ابھرتی ہوئی صنعتوں کی ضروریات کو پورا کرے۔یہ منصوبے اس خطے کی لاجسٹک صلاحیت میں اضافہ کریں گے۔ یہ سیکشن ایسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور (ای ڈی ایف سی) کے فیڈر سیکشن کے طور پر بھی کام کرے گا، جو کہ مہاراشٹر کی اہم بندرگاہوں جیسے جواہر لعل نہرو پورٹ، ممبئی اور آنے والی ودھوان بندرگاہ سے  رابطےکو بڑھانے کے ساتھ ساتھ شہروں اور بڑے ریلوے اسٹیشن کے اژدحام  کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔ یہ رابطہ زراعتی اور صنعتی  دونوں مصنوعات کی ہموار نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے گا، اس طرح لاجسٹک ایکو سسٹم کو تقویت ملے گی اور معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔

وزیرموصوف نے دیولالی سے دانا پور تک حال ہی میں شروع کی گئی شیتکاری سمریدھی ریل کی کامیابی کا بھی خصوصی ذکر کیا ، جس کے آغاز سے لے کر اب تک 200 فیصد احاطہ کیا گیا ہے۔ 10 مسافر کوچز اورزرعی پیداوار کے لئے وقف شدہ  10 کوچز  پر مشتمل یہ جدید ٹرین سروس ، ناسک کے کسانوں کی تجاویز کی بنیاد پر متعارف کرائی گئی تھی۔ بہت سے چھوٹے کسانوں نے نقل و حمل کے لچکدار حل  فراہم کرنے کی ضرورت  ظاہر کی تھی ، کیونکہ وہ اکثر پوری ٹرین بک کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ شیتکاری سمریدھی ریل کے ذریعہ  کسانوں کو مختلف مقدار میں،یعنی آدھے کوئنٹل پیداوار جیسے پیاز یا انار سے لے کر 10 کوئنٹل سویابین جیسی بڑی کھیپ تک لے جانے کی اجازت ملتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹرین  سروس کو اس کی کسان موافق خصوصیت کے لیے بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے،جس پر مثبت تاثرات  ملے ہیں جن سے اس کی مقبولیت اور افادیت اجاگرہوتی ہے۔اس کی کامیابی سے حوصلہ پاکر اسی طرح کی خدمات کو دوسرے خطوں تک پھیلانے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں،  جس سے مزید کسانوں کواپنی  زراعت مصنوعات کے لیے سستی اور قابل اعتماد نقل و حمل کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔

میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، وزیرموصوف نے کووچ ٹیکنالوجی کے نفاذ اور پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، جس کا مقصد ریلوے نیٹ ورک میں  سلامتی اور آپریشنل کارکردگی کوبہتر بنانا ہے ۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کووچ  ورزن 3.2، جو 1600 کلومیٹر پر کامیابی کے ساتھ لاگو کیا جاچکا ہے ، اب اسے بڑھا کر کووچ ورژن 4.0 میں اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ کووچ ورژن 4.0 کوآر ڈی ایس او نے 16 جولائی 2024 کو منظوری دی تھی ۔ اپ گریڈ شدہ ورژن  میں ٹرین آپریشنز میں سلامتی اور کارکردگی کو مزید تقویت دینے کے واسطےجدید خصوصیات کو شامل کیا گیا ہے۔

10,000 لوکوموٹیوز کو کووچ ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر پہل جاری ہے،جس کےلئے پہلے ہی آرڈر دیے جاچکے ہیں اور 9,000 سے زیادہ تکنیکی ماہرین اور انجینئرز کو اس کی تنصیب کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ ایک نئی ٹیلی کام کمپنی شروع کرنے سے  اس پروجیکٹ کے پیمانے کا موازنہ کرتے ہوئے، وزیرموصوف نے بتایا کہ سوائی مادھوپور اور کوٹا کے درمیان معائنہ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو چکا ہے، اور یہ سیکشن اب کووچ4.0کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ مزید برآں، ممبئی-وڈودرا کوریڈور کے لیے سرٹیفیکیشن کا کام جاری ہے، جب کہ دہلی-متھرا، دہلی-الور، اور دہلی-کانپور جیسے راستوں پرنفاذ کا کام شروع ہو چکا ہے۔

کووچ 4.0 کواب تک  1,000 کلومیٹرکے فاصلے پر نصب کیا جا چکا ہے،جسےاگلے چھ سالوں میں پورے ملک تک پھیلانے کا منصوبہ ہے۔ وزیرموصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جہاں ہندوستان صرف چھ سالوں میں ملک گیر کوریج کا ہدف بنا رہا ہے، دوسرے ممالک نے اپنے ریل نیٹ ورکس پر اسی طرح کے حفاظتی نظام کو نافذ کرنے میں 20 سال سے زیادہ کا وقت لیا ہے۔ نفاذ کے عمل کو انتہائی موثر بنایا گیا ہے،جس میں  کووچ کو ٹریننگ کے بعد صرف 22 گھنٹے میں لوکوموٹیو پر نصب کیا جاتا ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ 130 کلومیٹر فی گھنٹہ اور اس سے زیادہ کی رفتار حاصل کرنا کووچ جیسےآٹومیٹک ٹرین پروٹیکشن (اے ٹی پی) سسٹم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

وزیرموصوف نے ریلوے منصوبوں کے ماحولیاتی اور اقتصادی فوائد کا بھی خاکہ پیش کیا،اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ریلوے، ماحول کے لئے ساز گار اور کفایتی ایندھن سے موثر نقل و حمل کے طریقے کے بطور ،لاجسٹک اخراجات کو نمایاں طور پر کم کرتے ہوئے ملک کے موسمیاتی اہداف کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ منصوبے 271 کروڑ کلوگرام سی او 2 کے اخراج کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے، جو کہ 15 کروڑ درخت لگانے کے برابر ہے۔ ان تینوں پروجیکٹوں کی مجموعی  لاگت تقریباً 7,927 کروڑ روپے ہے، اور ان کےآئندہ چار سالوں میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ ان منصوبوں کے نتیجے میں 50 ملین ٹن کارگو کی اضافی لوڈنگ ہوگی اور اس سے سالانہ 15 کروڑ لیٹر ڈیزل کی بچت ہوگی۔ ان سےسبز اور موثر انفراسٹرکچر کے ذریعے پائیدار ترقی اور اقتصادی ترقی کے حصول کےلیے حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔

ریلوے لائن پروجیکٹوں کے 375 کلومیٹرطویل یہ حصے ممبئی-پریاگ راج- وارانسی روٹ، ممبئی- ہاوڑہ گولڈن ڈائیگنل، اور ممبئی- منماد- بھوساول- کھنڈوا- ستنا-پریاگ راج-وارانسی روٹ سمیت اہم خطوں کو جوڑیں گے۔ ان  پروجیکٹس سے اضافی مسافر ٹرینوں کو چلانے کی گنجائش پیدا ہوگی ،جس سے ناسک (ترمبکیشور)، کھنڈوا (اومکاریشور) اور وارانسی (کاشی وشوناتھ) کے ساتھ ہی پریاگ راج، چترکوٹ، گیا اور شری ڈی جیسےمذہبی مقامات پرجانے والے عقیدت مندوں کوسفری سہولت کا فائدہ پہنچےگا۔صلاحیت اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنا کر،یہ پروجیکٹ مہاراشٹر،مدھیہ پردیش،شمالی ہندوستان میں پوروانچل اور مغرب میں ممبئی کے علاقے کھندیش کے درمیان رابطے کو بہتر بنائیں گے۔ ان منصوبوں سے  مذہبی اور ثقافتی فوائد کے علاوہ، کھجوراہو یونیسکو کے عالمی ثقافتی وراثت، اجنتا اور ایلورا کے غار یونیسکو کے عالمی ثقافتی وراثت کے مقامات ، دیوگیری قلعہ، اسیر گڑھ قلعہ، ریوا فورٹ، یاول وائلڈ لائف سینکچری، کیوٹی آبشار، پوروا آبشار، اور مزیدتاریخی مقامات تک رسائی کو بہتر بنا کر سیاحت کو فروغ ملے گا ۔

******

ش ح ۔   م ش ع  ۔م ش

U. No.3030


(Release ID: 2077792) Visitor Counter : 12


Read this release in: English , Hindi , Kannada