وزارت اطلاعات ونشریات
’’فلم سازی میں کوئی اصول نہیں ہے۔ یہ ایک تخلیقی انتخاب اور ذاتی فیصلہ ہوتی ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ اپنی کہانی کتنی دلچسپی اور یقین کے ساتھ بیان کرتے ہیں‘‘: کے کے سینتھل کمار، سنیماٹوگرافر
’’میں ٹکنالوجی کے خلاف لڑنا نہیں چاہتا، میں اپنے کاموں کے ساتھ ٹکنالوجی کو ضم کرنا چاہتا ہوں اور ارتقا کرنا چاہتا ہوں‘‘: سینتھل کمار
’’مصنوعی ذہانت سے چلنے والا وی ایف ایکس ہی مستقبل ہے‘‘: سینتھل کمار
افی ورلڈ، 25 نومبر، 2024
مگدھیرا سے ایگا اور باہوبلی سے آر آر آر تک۔ معروف سنیماٹوگرافر کے کے سینتھل کمار لینز کے پیچھے موجود وہ شخص ہیں ، جنہوں نے دنیا بھر میں فلم کے شوقین افراد کے لیے بہت سی افسانوی کہانیوں کو حیرت انگیز شاہکار میں تبدیل کیا ہے۔ ان بلاک بسٹر فلموں میں دلکش کیمرے کی حرکات، متحرک رنگوں کا عمدہ استعمال، مختلف شیڈاور حوصلہ افزا روشنی ان کی جذباتی گہرائی کے ساتھ شاندار بصری کہانی کو متوازن کرنے کی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے، جس میں ایکشن، ڈرامہ اور فنتاسی کا امتزاج ہے۔ سینتھل کمار نے آج گوا میں 55 ویں افی میں ’’وی ایف ایکس کا سنیماٹوگرافی کے ساتھ انضمام ‘‘ کے موضوع پر ’’ان کنورسیشن‘‘سیشن میں اپنی بصیرت اور زندگی کے سفر کے بارے میں بتایا۔ اس سیشن کی نظامت معروف فلم ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر شنکر رام کرشنن نے کی۔
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سینتھل نے واضح طور پر فلم سازی کو ایک چیلنج سے بھڑپور عمل قرار دیا۔ ’’فلم سازی چیلنجوں سے بھری ہوئی ہے۔ اگر آپ چیلنجز کا سامنا نہیں کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ آپ فلم سازی میں نہ آئیں۔ ‘‘ انھوں نے ان چیلنجوں کو قبول کرنے کی اہمیت پر زور دیا ، خاص طور پر وی ایف ایکس جیسی ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے دائرے میں ، جسے وہ ایک طاقتور آلے کے طور پر دیکھتے ہیں جس نے بصری کہانی سنانے کو بڑھا کر سنیماگرافر کے کام کو آسان بنا دیا ہے۔ انھوں نے تخلیقی حدود کو آگے بڑھانے کے لیے ٹکنالوجی کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ، ’’وی ایف ایکس نے سنیماٹوگرافر کی زندگی کو آسان بنا دیا ہے اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والا وی ایف ایکس مستقبل کے طور پر ابھر رہا ہے۔‘‘
تاہم، سینتھل اپنے موقف میں واضح تھے کہ وہ تکنیکی ترقی کو کس طرح دیکھتے ہیں۔ ’’میں ٹیکنالوجی کے خلاف لڑنا نہیں چاہتا۔ میں ٹیکنالوجی کو اپنے کاموں کے ساتھ ضم کرنا چاہتا ہوں اور ترقی کرنا چاہتا ہوں۔ ‘‘ یہ فلسفہ ان کی کامیابی کا لازمی جزو رہا ہے ، کیونکہ وہ مسلسل جدید وی ایف ایکس کے ساتھ روایتی سنیما تکنیکوں کو ضم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ شاندار اور بصری طور پر متحرک تجربات پیدا کیے جاسکیں۔
اپنے تخلیقی عمل پر غور کرتے ہوئے ، سینتھل نے ہر کہانی کے منفرد تقاضوں کو سمجھنے کی اہمیت کی وضاحت کی۔ ’’ہر کہانی اپنے آپ میں منفرد ہوتی ہے۔ یہ اہم ہے کہ آپ سامعین کو اپنی کہانی کیسے بتاتے ہیں ۔ میں پری پروڈکشن مرحلے کے دوران کہانی اور اس کی ضرورت کو سمجھنے کے لیے زیادہ وقت لیتا ہوں اور اس کے مطابق شوٹنگ کی منصوبہ بندی کرتا ہوں۔ ‘‘ انھوں نے اپنے کام کی باہمی نوعیت کو بھی اجاگر کیا ، یہ کہتے ہوئے کہ ایک سنیماگرافر کو وی ایف ایکس ڈائریکٹر کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ ایسے مناظر تیار کیے جاسکیں جو بصری اثرات کے تکنیکی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بیانیہ کی خدمت کریں۔
سنیما کی فنکاری کے ساتھ بصری اثرات کو مربوط کرنے میں پیش پیش سینتھل نے فلم سازی میں سخت ضابطوں کے نہ ہونے پر زور دیا۔ ’’فلم سازی میں کوئی اصول نہیں ہے۔ یہ ایک تخلیقی انتخاب اور ذاتی فیصلہ ہے۔ یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ آپ اپنی کہانی کو کتنی دلچسپ اور قابل اعتماد طریقے سے بیان کرتے ہیں‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ہر کامیاب فلم کے قلب میں زبردست کہانی ہوتی ہے۔
اپنے اختتامی کلمات میں سینتھل نے اپنے ابتدائی دنوں کا ایک ذاتی قصہ بھی سنایا، جس میں انھوں نے انکشاف کیا کہ سنیماٹوگرافی تک ان کا راستہ کس حد تک غیر معمولی تھا۔ ابتدامیں ایک فلم اسکول میں داخلہ لینے کا ارادہ رکھتے ہوئے ، انھوں نے جلد ہی خود کو انتھک لگن کے ساتھ فلم سازی کے اپنے شوق کو آگے بڑھاتے ہوئے پایا۔ سنیما میں زندگی سے بڑی کہانیاں سنانے کے لیے تخلیقی حدود کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے ، انھوں نے کہا ’’کئی بار ہمیں کہانی کو دلکش انداز میں ڈھالنے کے لیے منطق اور قواعد کو توڑنا پڑتا ہے۔‘‘
***
(ش ح – ع ا)
U. No. 2943
(Release ID: 2077072)
Visitor Counter : 6