بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
لچیت بورفوکن کا ‘ملک مقدم’ کانظریہ آج کے نوجوانوں کو قوم کی تعمیر کے مقصد میں تحریک دیتا ہے: جناب سربانند سونووال
لچیت بورفوکن کی مغل طاقتوں کوشکست دینے نے وزیر اعظم نریندر مودی کے غیر ملکی حملے کے خلاف عزم کو متاثر کیا: جناب سربانند سونووال
دنیا کی سب سے بڑی بحری جنگوں میں سے ایک سرائیگھاٹ جنگ نے مغل فوج کے حوصلے پست کرکے مغل طاقت کے زوال کا آغاز کیا: جناب سنجیو سانیال
ہندوستان کے سب سے بڑے ایڈمرل لچیت بورفوکن کی بہادری ہمیں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی طاقت کا جشن منانے کی ترغیب دیتی ہے: جناب سنجیو سانیال
Posted On:
24 NOV 2024 6:30PM by PIB Delhi
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج یہاں عظیم آہوم فوجی کمانڈر لچیت بورفوکن کو ان کی402 ویں یوم پیدائش پر گلہائے عقیدت نذرکئے۔ وزیرموصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح لچیت بورفوکن میں باصلاحیت فوجی افراد نے آسام میں مغلوں کے حملے کو شکست دی جس نے کسی بھی غیر ملکی حملے یا اثر و رسوخ کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کے عزم کو متاثر کیا ہے یا مادر وطن کی عزت وعظمت کا ہر قیمت پر دفاع کیا ہے۔
اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے جناب سربانند سونووال نے کہاکہ‘‘لچیت بورفوکن کی بہادری ناقابل تسخیر طاقت، ہمت اورشجاعت کی داستان ہمارے ملک بالخصوص نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے۔ سرائیگھاٹ کی تاریخی بحری جنگ کے دوران ان کی قیادت اور تزویراتی مہارت نے انہیں ایک ہیرو کے طور پرشناخت دلائی، انہوں نے مغل افواج کے خلاف آسام کا دفاع کیاتھا۔ ان کی کمان میں آسامی فوج نے نہ صرف آسام کے وجود بلکہ اس کے مستقبل کی بھی حفاظت کی۔ لچیت بورفوکن کی حب الوطنی، عقیدت اور اپنے قوم کے تئیں بے مثال وابستگی ہر ہندوستانی کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان کی میراث ہمیں خود انحصاری، ہمت اور ملک کے لیے اٹل لگن کی اہمیت کی یاد دلاتی ہے۔ جیسا کہ ہم ان کی یاد کا احترام کرتے ہیں، آئیے ہم ایک مضبوط، خوشحال، اور خود انحصار ملک کی تعمیر کے لیے کوشش کریں، جس جذبے کا مظاہرہ انہوں نے ہماری زمین اور ورثے کی حفاظت میں کیا تھا۔ لچیت بورفوکن کاملک مقدم یعنی ملک پہلے کا اصول نسلوں خاص طور پر نوجوانوں کوتب متاثر کرتا ہے، جب ہم وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی بصیرت مند قیادت میں اپنے ملک کو ایک خودکفیل اور وکست بھارت کے طور پر دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔
جناب سربانند سونووال نے مزید کہاکہ‘‘سرائیگھاٹ کی جنگ برہم پترا کی آبی گزرگاہوں پر لڑی جانے والی سب سے بڑی بحری جنگوں میں سے ایک ہے۔ یہیں لچیت بورفوکن نے میدان جنگ میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی اہمیت کی حامل قدرکو تسلیم کیا۔ لچیت بورفوکن کے نظریہ سے متاثر ہو کر، ہم نے ملک کی آبی گزرگاہوں کو مضبوط بنانے اور اپنی ریاست کو بااختیار بنانے کے لیے برہم پترا کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ سرائیگھاٹ کی لڑائی بقا کی جنگ تھی، آسام ریاست کے وقار اور عزت نفس کو برقرار رکھنے کی لڑائی تھی۔ ہندوستان پر اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے پرعزم مغلوں کو لچیت بورفوکن کی شکل میں ایک زبردست چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی ذہانت اور ہمت نے نہ صرف ان کے عزائم کو ناکام بنا دیا بلکہ مغلیہ سلطنت کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کیا۔ مادر وطن کے لیے ان کا غیر متزلزل عزم اور احترام نسلوں کو متاثر کرتا رہا ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی نےلچیت بورفوکن کی قائم کردہ مثال کی پیروی کرتے ہوئے ملک کے اتحاد اور سالمیت کی حفاظت کے لیے فیصلہ کن اقدام کئے ہیں۔ لچیت بورفوکن کی طرح انہوں نے بھی ہندوستان کو بیرونی جارحیت سے بچانے اور ہماری عظیم قوم کی خودمختاری کو یقینی بنانے کے تئیں مضبوط عزم ظاہر کیا ہے۔ مغل طاقتوں کو لچیت بورفوکن کی شکست نے وزیر اعظم نریندر مودی جی کے غیر ملکی حملے یا اثر و رسوخ کے خلاف نیزمادر وطن کے اعزاز کے دفاع کے عزم کو متاثر کیا ہے۔
افسانوی آہوم جنرل مہاویر لچیت بورفوکن کا 402 واں یوم پیدائش آج یہاں مرکزی وزیر کی سرکاری رہائش گاہ پر ایک شاندار تقریب میں منایا گیا۔ جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت (ایم اوپی ایس ڈبلیو) کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب میں ممتاز تاریخ داں جناب سنجیو سانیال، وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن سمیت بہت سے معززافرادنے شرکت کی۔
اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم کی اقصاتی مشاورتی کونسل(پی ایم-ای اے سی)کے رکن جناب سنجیو سانیال نے کہاکہ‘‘لچیت بورفوکن ہندوستان کے ایسے سب سے بڑے ایڈمرل ہیں جنہوں نے مغلوں کو زبردست شکست دی، اس طرح ملک میں مغل اقتدار کے زوال کا آغاز ہوا۔ لچیت بورفوکن کے ماتحت اہوم سے پہلے کوئی بھی مغلوں کی گھڑسوار فوج یا فائر پاور کو شکست نہیں دےسکا۔ لیکن بڑی بندوقوں سے لیس مغلوں کے بھاری بحری جہازوں کو شکست دینے کے لیے لچیت بورفوکن کی فوجی ذہانت نے اہوم بحریہ کو استعمال کیا جودنیا میں دریا پر لڑی جانے والی سب سے بڑی بحری جنگ میں سے ایک تھی۔ مغلوں کو سرائیگھاٹ میں اچھی طرح سے شکست ہوئی،وہ بے سمت ہوگئے اور نتیجتاً وہ مراٹھا بحریہ کے ہاتھوں تباہ ہو گئے۔ ہماری تاریخ ہمیشہ بحریہ کی شراکت کو نہیں مناتی۔ ہندوستان کی تاریخ کی تشکیل میں بحریہ کے کردار کو منایا جانا چاہیے۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے، حکومت ایک جہاز کی از سر نو تعمیر کر رہی ہے جوگپتا دور کی نقل ہے۔ یہ پانی پر ہندوستان کی بالادستی کے طور پر ہمارے وژن کو روشن نہیں کرے گا بلکہ ہندوستان کی شاندار بحری میراث کی صلاحیت کو سمجھنے میں بھی ہماری مدد کرے گا۔ مجھے یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ سربانند سونووال جی کے تحت ہم دنیا میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی ایک بڑی طاقت کے طور پر اپنی طاقتوں پر نظرثانی کر رہے ہیں۔ میں اس موقع پر عزت مآب مرکزی وزیر سربانند سونووال جی کی طرف سے مراٹھا عہد کے ساتھ ساتھ آہوم دور کی کشتیوں کو دوبارہ بنانے کے لیے تعاون کا بھی مطالبہ کرتا ہوں تاکہ ہم مغلوں کی شکل میں عددی اعتبار سے زیادہ مضبوط دشمن کے خلاف ان کی فیصلہ کن فتوحات کا صحیح معنوں میں جشن منا سکیں۔
میری ٹائم انسٹی ٹیوشن اور سینٹرل بینڈ کے کیڈٹس نے اس موقع پر ایک رسمی احساس کرایا۔ پروگرام کا آغاز لچیت بورفوکن کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ہوا، جس نے 1671 کی سرائیگھاٹ کی جنگ کے ایک ہیرو کے طور پر اس میراث کا احترام کیا، جہاں انہوں نے مغل افواج کے خلاف آہوم فوج کی قیادت کی تھی۔ اس تقریب میں سمندری ورثے اور قومی فخر پر بورفوکن کے دیرپا اثر کو اجاگر کیاگیا، اپنے دور میں ہندوستان کی خودمختاری کے تحفظ میں ان کے کردار کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی گئی۔
****************
(ش ح۔ش م۔ م ا)
UNO-2895
(Release ID: 2076812)