وزارت اطلاعات ونشریات
اِفّی 2024 فلمیں‘امر آج مریگا’اور‘سورگ رتھ’ زندگی، موت اور مزاح کی منفرد داستانوں کو دریافت کرتی ہیں
پریہ درشن میرے لیےمزاح کا رول ماڈل ہے: ہدایت کار رجت لکشمن کریا
بھارت کے55 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول(افی) میں میڈیا سے ایک فکر انگیز بات چیت کی گئی، کیونکہ دو فلموں - امر آج مرےگا (ہندی) اور سورگ رتھ (آسامی) - کی کاسٹ اور عملے نے آج گوا کے پناجی میں ابھرتے ہوئے فلم سازوں اور علاقائی سنیما کی نمائش کے لیے فیسٹیول کی لگن کے ایک حصے کے طور پر منعقد ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے خطاب کیا۔
رجت لکشمن کریانے جنہوں نے پہلی بار ہدایت کاری کی ہے، امر آج مریگا کو زندہ کرنے کے اپنے سفر کے بارے میں بتایا۔ ایک ایسی داستان جو کاغذ پر ایک خواب کے طور پر شروع ہوئی تھی، کریا کی فلم نے افی تک رسائی حاصل کی، یہ ایک اہم کامیابی ہے، اس کامیابی کو انہوں نے اپنے پروڈیوسر پرکاش جھا اور نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایف ڈی سی) سے منسوب کیا۔جانب کریا نے سنیما میں نئی آوازوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لئے افی 2024کواس کاسہرا دیتے ہوئےنئے ہنر کوایک موقع فراہم کرنے پر اظہار تشکر کیا۔
مذکورہ فلم موت کے ایک نازک موضوع کوایک مثبت موڑ پرلے جاتی ہے، اگرچہ کہ اس فلم کا عنوان سنگین نوعیت کا لگتا ہے –‘‘امر آج مر جائے گا’’- لیکن یہ فلم یہ پیغام دیتی ہے کہ ‘‘موت زندگی کا جشن ہے’’۔ ہدایت کار موصوف نے بتایا کہ کس طرح فلم کا فلسفیانہ انداز زندگی اور موت کے موضوعات سے متاثر ہوا،ایسا لاشعوری طور پراس کی ایڈیٹنگ کے طریقے سے نمایاں ہوتا ہے۔
‘‘میری فلم کا آغاز فلم ‘آنند’کے ایک اقتباس سے ہوتا ہے، اگرچہ اسے بنانے کے دوران شعوری طورپرکوئی حوالہ نہیں تھا، لیکن میں نے ایڈیٹنگ کے دوران محسوس کیا کہ فلم میں موت کے سامنے زندگی کا جشن منانے کا طریقہ دریافت کیا گیا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ موت یہ صرف ایک خوف ہے جو لوگوں کو ہے، میمز مقبول ہو چکے ہیں اورمیں2005 میں پریا درشن کی کامیڈی فلم جیسے بھاگم بھاگ سے متاثر ہوا تھا۔ ہیرا پھیری فلم جو کامیڈی فلم کے لیے رول ماڈل بن گئی۔ آج 15 سال بعد بھی ہم ان فلموں سے میمز بناتے اور لطف اندوز ہوتے ہیں’’انہوں نے کہا کہ پریہ درشن مزاحیہ فلموں کے لیے رول ماڈل ہیں۔
ہدایت کار راجیش بھویان نے ‘سورگ رتھ’بنانے کے دوران درپیش چیلنجوں کے بارے میں بات کی،یہ ایک ایسی فلم ہے جس میں موت کے سنگین موضوع کو حل کرنے کے لیے مزاح کا استعمال کیاگیا ہے۔ بھویان نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح کامیڈی، اگرچہ اکثر کم سمجھا جاتا ہے، اس میں مہارت حاصل کرنا سب سے مشکل صنف ہے۔ انہوں نے فلم کی کامیابی کا سہرا لوگوں کو ہنسانے کی صلاحیت کو دیا۔جناب بھویان نے فلم کی تنقید اور تجارتی کامیابی پربھی روشنی ڈالی،جس نے زندگی، موت اور معاشرتی اقدار کے بارے میں خیالات کو بھی اکسایاہے۔انہوں نے آسامی فلم صنعت پر اس کے اثرات اور ایکشن اور رومانس پر خطے کی روایتی توجہ سے اس کے مختلف ہونےکی طرف اشارہ کیا۔
مصنف سنتانو روموریا نے اس بارے میں بات چیت کی کہ کس طرح سورگ رتھ نے ایک مردہ خانہ وین ڈرائیور اور کرداروں کے ایک گروپ کے منفرد نقطہ نظر کے ذریعے زندگی اور موت کے جوہر کو حاصل کیا، جس میں کالج کے طلباء اور پولیس افسران شامل ہیں۔ ہندوستان کے 2016 کے نوٹ بندی کے پس منظر میں بنائی گئی فلم میں ایک ایسی داستان بیان کی گئی ہے جو سنجیدہ سماجی تبصرے سےامکانی ڈارک موضوع میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ جناب روموریا نے مزید کہا کہ فلم کی کہانی نے ممکنہ طور پر ایک تاریک موضوع کو مزاحیہ لیکن معنی خیز چیز میں بدل دیا۔
‘‘ہم بہت سی فلمیں بناتے ہیں، لیکن سب سے خوشی کا لمحہ وہ ہوتا ہے جب آپ کواس کے لئے قومی پلیٹ فارم پرشناخت حاصل ہوتی ہے۔ شمال مشرق سے تعلق رکھنے والے ہم جیسے لوگوں کے لیے یہ بات بہت معنی رکھتی ہے۔ میں پوری ٹیم کا شکریہ اداکرتا ہوں اور مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ‘‘ سب نے شاندار کام کیا۔ مجھے یہ فلم ہندی میں بنانے کے لیے کل افی میں ایک پیشکش موصول ہوئی ہے اور ہمیں یہاں مدعوکئے جانے کے لیے آپ کابہت شکریہ، فلم کے پروڈیوسرسنجیو نارائن نے کہا۔
سورگ رتھ کی پروڈیوسر اکشتا نارائن نے آسامی فیچر فلم کی تیاری کے دوران درپیش چیلنجوں کے بارے میں بتایا ، جس کی شوٹنگ کووڈ۔-19 وباکے دوران کی گئی تھی جب اس کا زبردت زور تھا۔ نرائن نے وبا کے مشکل وقت کے دوران حائل رکاوٹوں کے باوجود پروجیکٹ کو مکمل کرنے پر فخر کا اظہار کیا۔
فلم کی کامیابی کے بارے میں جانب نارائن نے کہاکہ یہ فلم مضبوط اسکرپٹ اور ٹیم کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ کووڈ کی مشکلات کا سامنا کیاگیا۔ انہوں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ کس طرح کہانی سامعین کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور مواد پر مبنی سنیما کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔
اس پریس کانفرنس کی نظامت کے فرائض ہیرامنی نے انجام دیئے۔ پریس کانفرنس کو دیکھنے کے لئے دیئے گئے ویڈیوکودیکھیں۔
سورگ رتھ کے بارے میں
سورگ رتھ ایک آسامی فیچر فلم ہے جو بیکنتھاکے ایک مردہ خانہ وین ڈرائیورکے تب کے بارے میں بتاتی ہے، جب وہ کالج کے طلباء کے ایک گروپ اور دو پولیس والوں کے ساتھ راستے عبور کرتا ہے جو پیسوں سے بھرا ایک بیگ لے کر آتے ہیں۔ 2016 کے ڈیمونیٹائزیشن کی مدت کے دوران تیار کی گئی یہ فلم ایک ایسے خیال کودریافت کرتی ہے کہ قسمت دولت کے راستے پر حکمرانی کرتی ہے، یہ فلم بلیک کامیڈی زندگی اور موت کی مضحکہ خیزیوں کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ فلم مزاح اور سماجی تبصرے میں توازن رکھتی ہے، آسان پیسے کے حصول اور اس کے ناگزیر نتائج کو حل کرتی ہے، اس تصور پر ختم ہوتی ہے کہ موت انسانی سفر کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔ فلم مزاح کے لمحات کوبھی عکاسی کے ساتھ ملاتی ہے، اس کا مقصد مزاحیہ چشمے سے سنجیدہ نکات بنانا ہے۔
‘امر آج مرےگا’ کے بارے میں
امر آج مریگا ایک ہندی غیر فیچر فلم ہے جو امر سنگھ باپٹ، ایک 62 سالہ اس شخص کی داستان بیان کرتی ہے جس کی بیوی مرچکی ہے اور جو اپنی زندگی کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے،وہ یہ مانتا ہے کہ اس کی زندگی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ تاہم اس کا خاموشی سے باہر نکلنا اس کے پڑوسیوں کے لیے بحث کی وجہ بنتا ہے کیونکہ وہ اس کے مرنے کے حق پر سوال اٹھاتے ہیں۔ یہ فلم خودکشی سے متعلق اخلاقی پس وپیش کوبیان کرتی ہے اور موت اور زندگی کے بارے میں سماجی نظریات پر سوالیہ نشان لگاتی ہے۔
****************
PIB IFFI CAST AND CREW | Rajith/Supriya/Dhanlakshmi/Darshana | IFFI 55 - 76
(ش ح۔ش م۔ م ا)
UNO-2887
(Release ID: 2076761)
Visitor Counter : 5