وزارات ثقافت
بھارت کی ثقافتی طاقت آج کی مسابقتی دنیا میں فائق ترہے: جناب گجیندر سنگھ شیخاوت
مرکزی وزیر نے شہریوں کی روزمرہ زندگی میں کم سے کم خلل کو یقینی بنانے ، ورثے کے تحفظ کے لیے سائنسی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیا
نیشنل مونومنٹ اتھارٹی نے اپنا 14 واں یوم تاسیس منایا
Posted On:
23 NOV 2024 4:13PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ثقافت و سیاحت جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارت کی ثقافتی طاقت آج کی مسابقتی دنیا میں ایک الگ ہی تفوق فراہم کرتی ہے، جہاں تکنیکی، اقتصادی اور تزویراتی طاقتیں اکثر غالب رہتی ہیں۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ یہ ثقافتی طاقت نہ صرف بھارت کی عالمی حیثیت کو بڑھاتی ہے بلکہ اس کے ثقافتی ورثے کو وقار کے ساتھ محفوظ رکھنے میں بھی مدد کرتی ہے اور ملک کو ایک نئی شناخت فراہم کرتی ہے۔ اس تناظر میں وزیر موصوف نے ورثے کے تحفظ کے لیے سائنسی نقطہ نظر اپنانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ شہریوں کی روزمرہ زندگی میں کم سے کم خلل کو یقینی بنایا جاسکے۔ وہ وزارت ثقافت کے ماتحت ایک قانونی ادارہ نیشنل مونومنٹ اتھارٹی (این ایم اے) کے 14 ویں یوم تاسیس کے اجلاس میں افتتاحی خطاب کر رہے تھے۔ یہ تقریب بھارت منڈپم، نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔
جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا کہ 2014 سے تک کے گذشتہ 200 سال بھارت کے امیر ورثے کو کمزور کرنے کی ایک منظم کوشش کے رہے ہیں۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ اس دور میں بھارتیوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ ان کا فن، ثقافت، فن تعمیر، سائنس اور علم مغربی روایات سے کم تر ہے۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ 10 سالوں میں ہمارے وزیر اعظم کی قیادت میں ملک کی ترقی اور ہمارے ورثے کے تحفظ دونوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس سے بھارت کے ثقافتی ورثے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس کا احترام کیا گیا ہے۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک کے وقار میں اضافے کے ساتھ ساتھ ورثے کے تحفظ پر حکومت کی نئی توجہ نے بھارت کی امیر ثقافتی وراثت کے تحفظ کی اہمیت کی طرف عوامی تاثر کو مثبت طور پر تبدیل کیا ہے۔
تقریب کے افتتاحی سیشن میں مرکزی وزیر کے ساتھ نیشنل مونومنٹ اتھارٹی کے چیئرمین پروفیسر کشور کے باسا کے علاوہ این ایم اے کے دیگر ممبران، وزارت ثقافت، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے سینئر افسران اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔ تقریب کے دوران مرکزی وزیر نے این ایم اے کی سالانہ رپورٹ 2023-24 بھی جاری کی جس میں سال کے لیے اتھارٹی کی لازمی سرگرمیوں کا جامع جائزہ فراہم کیا گیا ہے۔ یہ این ایم اے کی طرف سے اس طرح کی پہلی اشاعت تھی۔ رپورٹ میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ اب تک این ایم اے نے پارلیمنٹ میں 98 مرکزی طور پر محفوظ یادگاروں کا احاطہ کرتے ہوئے 55 ہیریٹیج بائی لاز (ایچ بی ایل) رکھے ہیں۔ مزید 53 ایچ بی ایل کو بھی منظوری دی گئی ہے جس میں 57 مزید مرکزی طور پر محفوظ یادگاروں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ مزید برآں، این ایم اے مرکزی طور پر محفوظ یادگاروں کے آس پاس ممنوعہ یا منظم علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں کے لیے اجازت نامہ جاری کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے لیے انفارمیشن ٹکنالوجی کو بروئے کار لانے میں قائدانہ کردار ادا کرتا رہا ہے۔ یہ مرکزی حکومت کی "کاروبار کرنے میں آسانی" پہل کا حصہ ہے۔ اس شعبے میں ایک اہم پیش رفت این ایم اے آن لائن ایپلی کیشن پروسیسنگ سسٹم (این او اے پی ایس) پورٹل کا نفاذ ہے۔ پورٹل اپنے ایس ایم اے آر اے سی موبائل ایپ کے ذریعے اسرو سے جدید ترین ٹکنالوجی کو مربوط کرتا ہے ، جو مرکزی طور پر محفوظ یادگاروں کے رنگین کوڈ والے زونل نقشوں کا استعمال کرتا ہے ، جس سے تعمیراتی سرگرمیوں کے موثر انتظام اور نگرانی کی سہولت ملتی ہے۔
جناب شیخاوت نے اعتراف کیا کہ این ایم اے نے اپنے چودہ سال کے آپریشن میں اہم سنگ میل حاصل کیے ہیں۔ انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اتھارٹی ان کامیابیوں کو جاری رکھے گی اور بھارت کے ہیریٹیج مینجمنٹ سسٹم کو مزید مستحکم کرے گی۔ وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ این ایم اے کی کاوشوں نے ایک ٹھوس بنیاد رکھی ہے اور مسلسل ترقی کے ساتھ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ملک کی ثقافتی وراثت کے تحفظ اور فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
***
(ش ح – ع ا)
U. No. 2852
(Release ID: 2076416)
Visitor Counter : 10