قومی انسانی حقوق کمیشن
این ایچ آر سی کا تلنگانہ کے لاگاچرلا گاؤں میں اراضی حصول کے خلاف احتجاج کرنے والے گاؤں والوں پر ہراسانی، تشدد اور جھوٹے الزامات کا نوٹس
مبینہ مظالم کے زیادہ تر متاثرین کا دعویٰ، وہ درج فہرست ذاتوں، قبائل اور پسماندہ برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں
پولیس کی کارروائی کے خوف سے دیہی افراد ، طبی امداد اور بنیادی سہولت کے بغیر جنگلوں اور کھیتوں میں پناہ لینے پر مجبور
این ایچ آر سی نے تلنگانہ کے چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کی
این ایچ آر سی نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسپاٹ انکوائری کے لیے اپنی پوری ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا
Posted On:
21 NOV 2024 6:18PM by PIB Delhi
قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی)، انڈیا نے تلنگانہ کے وکاراباد ضلع کے لاگاچرلا گاؤں کے رہائشیوں کی شکایت کا نوٹس لیا ہے، جس میں پولیس کی ہراسانی، جسمانی تشدد اور جھوٹے الزامات عائد کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہ واقعات مبینہ طور پر اس وقت ہوئے جب گاؤں والوں نے ریاستی حکومت کی طرف سے "فارما ولیج" کے لیے اراضی کے حصول کے خلاف احتجاج کیا، جو مناسب طریقہ کار کے بغیر کیا جا رہا تھا۔ مبینہ مظالم کے زیادہ تر متاثرین کا دعویٰ ہے کہ وہ درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ شکایت کم از کم 12 متاثرین کی جانب سے کمیشن میں دائر کی گئی ہے، جنہوں نے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی ہے تاکہ انہیں اسٹارویشن (بھوک) سے بچایا جا سکے ۔
مبینہ طور پر 11 نومبر 2024 کو ضلع کلکٹر دیگر افسران کے ہمراہ لاگاچرلا گاؤں پہنچا تاکہ فارما پروجیکٹ کے لیے اراضی کے جبری حصول کا اعلان کیا جا سکے۔ اسی شام سینکڑوں پولیس اہلکاروں اور بعض مقامی غنڈوں کے ہمراہ گاؤں پر چھاپہ مارا گیا اور احتجاج کرنے والے گاؤں والوں پر حملہ کیا گیا۔ حملے میں حاملہ خواتین کو بھی نہیں بخشا گیا۔
مبینہ طور پر انٹرنیٹ سروسز اور بجلی کی فراہمی بھی بند کر دی گئی تاکہ کسی سے مدد کے لیے رابطہ نہ ہو سکے۔ پولیس نے مبینہ طور پر خواتین سمیت گاؤں والوں کے خلاف جھوٹے الزامات پر ایف آئی آر درج کیں اور بعض متاثرین کو خوف کے باعث اپنے گھروں کو چھوڑ کر جنگلات اور کھیتوں میں پناہ لینے پر مجبور کیا، جہاں ان کے پاس کھانا، طبی امداد اور بنیادی سہولتیں نہیں تھیں۔
کمیشن نے مشاہدہ کیا کہ اگر شکایت کے مواد میں سچائی ہے تو یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا مسئلہ اٹھاتا ہے، جو کہ یقینا تشویش کا باعث ہے۔ اس کے نتیجے میں کمیشن نے تلنگانہ کے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے میں دو ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔
رپورٹ میں ایف آئی آر کی حالت، عدالتی حراست میں موجود افراد اور وہ گاؤں والے جو خوف کے باعث جنگلات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، ان کی تفصیلات شامل کی جائیں گی جنہیں بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ کمیشن یہ بھی جاننا چاہتا ہے کہ کیا متاثرہ خواتین کا طبی معائنہ کیا گیا تھا اور زخمی گاؤں والوں کو طبی امداد فراہم کی گئی تھی یا نہیں۔
اس کے علاوہ، الزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کمیشن نے اس معاملے کی اسپاٹ انکوائری کے لیے فوری طور پر اپنے قانون اور تفتیشی افسران کی مشترکہ ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کی ہے۔
مبینہ طور پر ریاستی حکومت نے 1,374 ایکڑ اراضی کو جبری طور پر حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کوڈنگل حلقے میں فارما ولیج قائم کیا جا سکے، حالانکہ پچھلی حکومت نے 16,000 ایکڑ اراضی پہلے ہی انتہائی جدید فارما سٹی کے قیام کے لیے حاصل کر رکھی تھی۔ یہ اراضی جو اب جبری طور پر حاصل کی جا رہی ہے، زرخیز زرعی اراضی ہے جو کہ نسلوں سے درج فہرست ذاتوں (ایس سی)، درج فہرست قبائل (ایس ٹی) اور دیگر پسماندہ برادریوں کے افراد کی ملکیت ہے اور کسان اس کے خلاف 4-5 ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔
***********
( ش ح۔ اس ک۔ف ر)
U.No.2755
(Release ID: 2075606)
Visitor Counter : 18