وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ کل نئی دہلی کے سشما سوراج بھون میں ماہی پروری کے عالمی دن (ڈبلیو ایف ڈی) کی تقریب کا افتتاح کریں گے
بھارت کی جانب سے چھوٹے پیمانے پر ماہی پروری اور موسمیاتی لچک کے لیےدباؤ بنانے : پائیداری کو فروغ دینے کے لیے 5ویں سمندری ماہی پروری مردم شماری اور شارک پر قومی ایکشن پلان کا آغاز؛
ڈبلیو ایف ڈی 2024 کا موضوع: "بھارت کی نیلی کایاپلٹ: چھوٹے پیمانے پر اور پائیدار ماہی پروری کو مستحکم بنانا"
جنوب۔ جنوب تعاون کے ذریعہ فوڈ سیفٹی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے متلعقہ فریقین کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینے کی تقریب
Posted On:
20 NOV 2024 11:16AM by PIB Delhi
ماہی پروری کا محکمہ (ڈی او ایف)، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے تحت محکمہ ماہی پروری 21 نومبر 2024 کو ماہی پروری کا عالمی دن (ڈبلیو ایف ڈی) منانے کے لیے تیار ہے۔ ماہی پروری کی مجموعی ترقی میں ماہی گیروں، مچھلی پالن کرنے والوں کے رول اور شراکت کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے اس شعبہ اور دنیا بھر میں تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے محکمہ ماہی پروری نے 2014 سے 21 نومبر کو ماہی پروری کے عالمی دن کے طور پر منانے کی شروعات کی تھی۔ اس سال ماہی پروری کے عالمی دن، 2024 کا موضوع ہے بھارت کی نیلی تبدیلی: چھوٹے پیمانے پر اور پائیدار ماہی پروری کو مستحکم بنانا۔ اس تقریب کی میزبانی ڈی او ایف 21 نومبر 2024 کو سشما سوراج بھون، نئی دہلی میں مرکزی وزیر، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت (ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی) اور پنچایتی راج کی وزارت، جناب راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ کی شاندار موجودگی میں کرے گی۔ جناب جارج کورین، وزیر مملکت، وزارت (ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی) اور اقلیتی امور کی وزارت ، پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل، ریاستی وزیر، ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی اور پنچایتی راج کی وزارت، جناب مینوئل بارنج، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل اور ماہی پروری ڈویزن خوراک اور زرعی تنظیم (ایف اے او) روم کے ڈائریکٹر اور دیگر معززین بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔
اس شاندار تقریب میں اعلیٰ سرکاری عہدیدار، مختلف ممالک کے سفیر، بین الاقوامی مندوبین، ماہی پروری کی برادریاں، ماہی پروری کے ماہرین اور محققین، عالمی ماہی پروری کے سائنسدان، ماہی پروری کے شعبے کے رہنما، قومی اور بین الاقوامی ماہی پروری اور آبی زراعت کے ماہرین، تحقیق اور ترقی کے ادارے، ٹیکنالوجی کے ماہرین، سرمایہ کار، ماہی پروری اور آبی زراعت کے آلات بنانے والے، ایکسپورٹ کونسلز، ماہیگیروں کی تنظیمیں، مالیاتی ادارے اور سرمایہ کاری بینکرز، بین الاقوامی ماہی پروری کی صنعت کی تنظیمیں، وغیرہ بھی شرکت کریں گی۔
ماہی پروری کے عالمی دن (ڈبلیو ایف ڈی ) 2024 کے افتتاحی اجلاس میں پائیدار ماہی پروری اور آبی زراعت کو آگے بڑھانے کے مقصد سے اہم اقدامات کا آغاز کیا جائے گا۔ ان میں ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کے لیے 5ویں بحری ماہی پروری مردم شماری کا آغاز، شارک کے پائیدار انتظام کے لیے نیشنل پلان آف ایکشن (این پی او اے ) کا آغاز اور غیر قانونی، غیر منظم اور غیر رپورٹ شدہ ماہی پروری کو روکنے کے لیے آئی یو یو ماہی پروری پر خلیج بنگال۔ ریجنل پلان آف ایکشن (بی او بی ۔ آر پی او اے) شامل ہیں۔ سمندری پلاسٹک کی گندگی کا مقابلہ کرنے اور توانائی کی بچت، کم لاگت والے سمندری ماہی پروری کے ایندھن کو فروغ دینے کے لیےمعیاری طور طریقوں کے لئے آئی ایم او۔ ایف اے او گلولٹر پارٹنرشپ پروجیکٹ کا بھی اس موقع پر آغاز کیا جائے گا۔ مزید برآں، ساحلی آبی کلچر محکمہ کی طرف سے ڈبلیو ایف ڈی 2024 کے موقع پر نیا سنگل ونڈو سسٹم(این ایس ڈبلیو ایس) شروع کیا جا رہا ہے جو ساحلی آبی زراعت کے فارموں کی آن لائن رجسٹریشن کے عمل کو دستیاب کرائے گا۔ ماہی پروری اور آبی زراعت کے شعبے میں کاربن کو الگ کرنے کے طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے رضاکارانہ کاربن مارکیٹ (وی سی ایم ) کے ایک فریم ورک کو نافذ کرنے کے لیے تقریب کے دوران ایک دستخط شدہ مفاہمت نامے کا بھی تبادلہ کیا جائے گا۔ تقریب کے ایک حصے کے طور پر، ترقی پسند ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور افراد/کاروباری افراد کو ہندوستانی ماہی پروری اور آبی زراعت کی ترقی کے لیے ان کی شاندار خدمات کے لیے اعزاز سے نوازا جائے گا۔
اس تقریب میں اہم موضوعات پر دو تکنیکی اجلاس منعقد ہوں گے۔ پہلا، "جنوب-جنوب اور سہ رخی تعاون: پائیدار ماہی پروری اور آبی زراعت کے ذریعے فوڈ سیفٹی اینڈ سیکیورٹی"، جو ماہی پروری میں پائیدار ترقی کے لیے دو طرفہ تعاون اور حکمت عملیوں سے متعلق امکانات کی تلاش کرے گا، جس میں چھوٹے پیمانے پر کاشتکاری، بہتر ذریعہ معاش، اور غذائی تحفظ شامل ہیں۔ دوسرا تکنیکی اجلاس "موسمیاتی تبدیلی: ماہی پروری میں چیلنجز اور آگے بڑھنے کا راستہ" کے موضوع پر ہوگا جو موسمیاتی اثرات، لچک پیدا کرنے، اور تخفیف کی حکمت عملیوں کے لئے حل فراہم کرے گا۔ یہ سیشن ماہی پروری کے شعبے میں پائیدار ترقی کی کوششوں کو وسعت دیتے ہوئے کاربن کریڈٹس، پلاسٹک مینجمنٹ، اور ٹریس ایبلٹی جیسے ترقی کی راہیں تلاش کرنے اور مستقبل کی حکمت عملیوں کی تشکیل کے لیے ماہرین کی قیمتی بصیرت سے مستفیض ہونے کا موقع فراہم کرے گا۔
ماہی پروری کا عالمی دن 2024 ماہی پروری کے شعبے کے تمام متعلقہ فریقین کے درمیان خیالات کے تال میل اور شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم پیش کرے گا۔ یہ تحقیق اور ترقی اور اس شعبے میں بہترین طریقوں پر غور و خوض میں سہولت فراہم کرے گا، آبی زراعت اور سمندری غذا کی صنعت میں بین الاقوامی تجارت کو فروغ دے گا اور ماہی پروری کے شعبے میں بڑی کامیابیوں اور غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کے بارے میں بیداری پیدا کرے گا۔
پس منظر:
ماہی گیری اور آبی زراعت عالمی خوراک اور غذائی تحفظ کے لیے لازمی ہیں، جو دنیا بھر میں تقریباً 61.8 ملین لوگوں کی روزی روٹی کو سہارا دیتے ہیں۔ 2022 میں، اس شعبے میں عالمی پیداوار 223.2 ملین ٹن تک پہنچ گئی، جس نے معاش، معیشتوں اور ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے میں اس کے اہم رول کو اجاگر کیا۔ بھارت، مچھلی کی پیداوار کرنے والے دوسرے سب سے بڑے ملک کے طور پر، عالمی سطح پر مچھلی کی پیداوار میں تقریباً 8 فیصد کا حصہ ڈالتے ہوئے، اندرون ملک مچھلیوں اور جھینگوں کی پیداوار میں بھی سرفہرست ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران، حکومت ہند نے اس شعبے کی مجموعی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے تبدیلی کے اقدامات کی قیادت کی ہے، جس سے قومی اور عالمی بقا میں اس کے اہم تعاون کو تقویت ملی ہے۔
2015 سے، حکومت ہند نے مختلف اسکیموں اور پروگراموں جیسے بلیو ریوولیوشن اسکیم، فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف)، پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی ) اور پردھان منتری متسیا کسان سمریدھی سہ یوجنا (پی ایم ۔ ایم کے ایس ایس وائی ) کے ذریعے ماہی گیری کے شعبے میں مجموعی طور پر ، 38 ہزار 572 کروڑ روپے کی اہم سرمایہ کاری کی ہے۔ ماہی پروری کے محکمے کے زیرقیادت یہ اقدامات اس شعبے کی ترقی کو آگے بڑھانے، ماہی گیروں، مچھلی پالن کرنے والوں، ماہی گیر خواتین اور قبائلی آبادی سمیت پسماندہ برادریوں کے ذریعہ معاش کو بہتر کرنے میں اہم رول اداکیا ہے۔
محکمہ ماہی پروری کی زیر قیادت ان کوششوں نے شعبہ جاتی ترقی کو آگے بڑھایا ہے، معاش میں اضافہ کیا ہے اور پسماندہ اور قبائلی برادریوں کو بے حد فائدہ پہنچا یاہے۔ اس کے نتیجے میں، ملک میں مچھلی کی پیداوار 2013-14 میں 95.79 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 2022-23 میں 175.45 لاکھ ٹن ہو گئی، اس شعبے کی سالانہ شرح ترقی 9 فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی ہے، اس طرح زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں مچھلی کی پیداوار کے شعبے میں سب سے زیادہ شرح نمو ریکارڈ کی گئی۔ اس ترقی میں، چھوٹے پیمانے پر ماہی پروری، خاص طور پر بھارت اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے دیہی اور ساحلی علاقوں میں غذائی تحفظ اور غذائیت، آمدنی پیدا کرنے، اور ذریعہ معاش کو سہارا دینے، غربت کے خاتمے میں، مدد کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ملک میں ماہی پروری کے شعبے کی پائیدار ترقی میں ان چھوٹے پیمانے پر ماہی گیری برادریوں کے ذریعے ادا کیے گئے مؤثر رول کو تسلیم کرنا اور ان کو مزید تعاون دینا ابھی باقی ہے۔
******
ش ح۔ش ب ۔ ا ک م
U-NO.2673
(Release ID: 2074979)
Visitor Counter : 4