صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت، محترمہ انوپریا سنگھ پٹیل نے آج جدہ، سعودی عرب میں اے ایم آر پر چوتھی اعلیٰ سطحی وزارتی کانفرنس سے خطاب کیا
جراثیم کش ادویات مزاحمت عالمی صحت کا ایک خطرہ ہے جس کے لیے ’ایک صحت‘ نقطہ نظر کے ذریعے فوری کارروائی کی ضرورت ہے جو انسانوں، جانوروں اور پودوں کی صحت کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اور دیگر متعلقہ شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتا ہو: محترمہ انوپریا پٹیل
"ہندوستان نے ایک جامع نقطہ نظر کی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد تمام شعبوں میں اے ایم آر کا پتہ لگانے اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے، جس سے مقامی اور قومی دونوں سطحوں پر شواہد پر مبنی جراثیم کش ادویات کےاستعمال کے لیے ڈیٹا کو استعمال کیا جائے"
"ہندوستان اے ایم آر ملٹی پارٹنر ٹرسٹ فنڈ کی تشکیل اور 2025 میں چار فریقی تنظیموں کے ذریعہ اے ایم آر کے خلاف کارروائی کے ثبوت پر ایک آزاد پینل کے قیام کی حمایت کرتا ہے"
"ہندوستان نے ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک (ایل ایم آئی سیز) میں جراثیم کش ادویات، تشخیص، اور ویکسین کی رسائی اور سستے پن میں میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا"
Posted On:
16 NOV 2024 2:55PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریا سنگھ پٹیل نے آج جدہ، سعودی عرب میں جراثیم کش ادویات مزاحمت (اے ایم آر ) سے متعلق چوتھی وزارتی اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس سے خطاب کیا۔ کانفرنس کا موضوع ’’اعلان سے نفاذ تک - اے ایم آر کی روک تھام کے لیے کثیر شعبہ جاتی شراکتوں کے ذریعے کارروائیوں کو تیز کرنا‘‘ تھا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے محترمہ پٹیل نے کہا، " جراثیم کش ادویات مزاحمت عالمی صحت کا ایک خطرہ ہے جس کے لیے ’ایک صحت ‘نقطہ نظر کے ذریعے فوری کارروائی کی ضرورت ہے جو کہ انسانوں، جانوروں اور پودوں کی صحت کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اور دیگر متعلقہ شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتا ہے۔"
جراثیم کش ادویات مزاحمت (اے ایم آر) کے اعلامیے میں کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عملی اقدامات کے ایک مجموعے کا خاکہ پیش کرتے ہوئے، محترمہ پٹیل نے نگرانی کو مضبوط بنانے، تعاون کو فروغ دینے، اور جراثیم کش ادویات تک رسائی میں اہم رکاوٹوں کو دور کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "ہندوستان نے ایک جامع نقطہ نظر کی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد تمام شعبوں میں اے ایم آر کا پتہ لگانے اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے، جس سے مقامی اور قومی دونوں سطحوں پر شواہد پر مبنی جراثیم کش ادویات کے استعمال کی رہنمائی کے لیے ڈیٹا کے استعمال کے قابل بنایا جائے۔ یہ تمام شعبوں میں مربوط اور مناسب نگرانی کے نظام کی تشکیل کی بنیاد رکھے گا۔
ہندوستان کی تجاویز میں اے ایم آر کے خلاف جنگ میں گورننس کو بڑھانے کے لیے پائیدار فنانسنگ اور تحقیقی سرمایہ کاری کو ترجیح دینا، نیز موثر حکمرانی کے لیے واضح جوابدہی کا فریم ورک قائم کرنا شامل ہے۔ ہندوستان اے ایم آر ملٹی پارٹنر ٹرسٹ فنڈ کے قیام اور 2025 میں چار فریقی تنظیموں کے ذریعہ اے ایم آر کے خلاف کارروائی کے ثبوت پر ایک آزاد پینل کے قیام کی بھی حمایت کرتا ہے۔
محترمہ پٹیل نے سیکٹورل اور ملٹی سیکٹورل تعاون اور تال میل کو مضبوط بنانے کے لیے رکن ممالک کے لیے تعاون بڑھانے پر زور دیا، خاص طور پر چار فریقی مشترکہ سیکریٹریٹ کے ذریعے۔ انہوں نے کہا "ہندوستان ترقی پذیر ممالک میں، خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک (ایل ایم آئی سیز) میں جراثیم کش ادویات ، تشخیص، اور ویکسین کی رسائی اور سستے پن میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔ ایک اہم تجویز کردہ حل مقامی یا علاقائی مینوفیکچرنگ ہب کا قیام اور منصفانہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ریگولیٹری میکانزم کو مضبوط کرنا ہے''۔
محترمہ پٹیل نے اے ایم آر سے متعلقہ اموات کی بنیادی شرحوں کا حساب لگانے کے لیے شماریاتی ماڈلنگ میں صلاحیت سازی کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جس سے رکن ممالک کو اے ایم آر سے متعلقہ اموات کو 10فیصد تک کم کرنے کے عالمی ہدف ،جیسا کہ یو این جی اے کے سیاسی اعلامیے میں وعدہ کیا گیا ہے، کی طرف پیش رفت کو ٹریک کرنے میں مدد ملتی ہے ۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اے ایم آر میں کردار ادا کرنے والے عوامل مختلف ممالک اور خطوں میں مختلف ہوتے ہیں، اور اس لیے چیلنج سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کو مقامی تناظر کے مطابق بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا "ہندوستان اے ایم آر کا مقابلہ کرنے میں عالمی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ حل سیاق و سباق کے مطابق اور پائیدار ہوں" ۔
اے ایم آر پر چوتھی اعلیٰ سطحی وزارتی کانفرنس میں جاری کردہ 'جدہ عزائم' میں اے ایم آر پر یو این جی اے ایچ ایل ایم کے سیاسی اعلامیے کو، جس میں کثیر الجہتی ایک صحت کے چیلنجز کے بارے میں قومی اے ایم آر ملٹی سیکٹورل کوآرڈینیٹنگ ادارے بنانے کے عزم کے ساتھ ساتھ فوری کارروائی کے لیے عملی وعدے میں تبدیل کرنےکے عزم کا اظہار کیا گیاہے۔ قومی اے ایم آر کمیٹیوں کی شکل میں تال میل کرنے والے اداروں میں تمام متعلقہ سرکاری محکموں، ایجنسیوں، مناسب قانون ساز اداروں، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہوں گے، تاکہ نیشنل ایکشن پلانز (این اے پیز) کی فنڈنگ اور نگرانی کو مکمل طور پر نافذ اور یقینی بنایا جا سکے،اور ممالک کے اندر مصنوعی ذہانت کی ترقیات کو استعمال کرتے ہوئے، جیسا کہ قابل اطلاق ہو، اور عالمی نگرانی میں باقاعدگی سے رپورٹ کرنے کی خاطر درست اعداد و شمار جمع کیے جائیں۔ اے ایم آر ملٹی سیکٹورل کوآرڈینیٹنگ ادارے شواہد کو ممبر ممالک کے اندر موثر بین شعبہ جاتی اور سیکٹورل پالیسی تشکیلات میں تبدیل کرنے میں مدد کریں گے۔
*************
ش ح ۔ ا ک ۔ ر ب
U. No.2541
(Release ID: 2073894)
Visitor Counter : 27