عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
ادھم پور کے فنکار نے ’مشہورمن کی بات‘نئے ’سارنگی‘ انسٹرو منٹ کے ساتھ پیش کی
ہم وطنوں کو ان کے ورثے اور اخلاقیات سے بیدار کرنے کے وزیر اعظم مودی کے عزم کا اعادہ کیا
Posted On:
13 NOV 2024 5:02PM by PIB Delhi
ڈوگرہ ثقافت اور فنون کے لیے ایک نادر اظہارِ عقیدت کے طور پر، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ، جو لوک سبھا میں ادھمپور کی نمائندگی کرنے والے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، ایک نیا ’’سا رنگی‘‘ موسیقی کا ساز گوریناتھ کو پیش کیا۔ گوریناتھ ادھمپور کے ایک معروف روایتی ڈوگرہ فنکار ہیں، جن کا ذکر اور تعریف حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ریڈیو کے اپنے پروگرام ’’من کی بات‘‘ میں کی تھی۔
’’ سا رنگی‘‘ ساز پیش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے گوریناتھ کو دیوالی کے تحفہ کے طور پر ایک نیا ’’ سا رنگی‘‘ ساز پیش کیا جائے گا، مگر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے بھائی کے غیر متوقع انتقال کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو سکا، لہذا یہی وجہ ہے کہ آج ان کی سوگ کی مدت کے ختم ہونے کے فوراً بعد اسے پیش کیا جا رہا ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گوریناتھ وزیر اعظم نریندر مودی کے ’’من کی بات‘‘ کے 115ویں نشریہ میں شامل ہوئے تھے، جہاں انہوں نے اپنے صدیوں پرانے سارنگی کے ذریعے سامعین کو محظوظ کیا، جو کہ ایک خاندانی ورثہ ہے، اور ساتھ ہی؎ ان کی ایک ایسے فنکار کے طور پر بھی پہچان ہے جو ایسی قدیم داستانیں اور گانے پیش کرتے ہیں جو ڈوگرہ ورثے کی حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں۔
من کی بات کے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے گوریناتھ جی کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ’’ایک غیر معمولی شخصیت‘‘قرار دیا، جن کی اپنی ثقافتی جڑوں کے لیے عقیدت نے روایتی فن کے منفرد تحفظ کو متاثر کیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے الفاظ ادھمپور کے لیے بھی فخر کا ایک لمحہ تھے، جس میں انہوں نے گوریناتھ کی انتھک کوششوں کو اجاگر کیا کہ وہ موسیقی کے ذریعے علاقے کی بھرپور تاریخ میں جان ڈال رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا تھا،’’ملک کے مختلف حصوں میں کئی غیر معمولی ایسے لوگ ہیں جو اپنے منفرد طریقوں سے ثقافتی ورثے کے تحفظ میں مصروف عمل ہیں۔ ادھمپور کے گوریناتھ جی بھی ایسی ہی ایک کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
وزیر اعظم کی پہچان اور گوریناتھ جی کی عقیدت سے متاثر ہو کر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے انہیں ڈوگرہ ورثے کے تحفظ کے لیے حمایت کے طور پر ایک نیا سارنگی پیش کیا اور وزیر اعظم مودی کی اس مستقل کوشش کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے عوام کو بھارت کے ورثے کی عظمت سے آگاہ کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے گوریناتھ کے الفاظ کا حوالہ بھی دیا، ’’یہ سارنگی بہت پرانی ہے، اور یہ میرے خاندان میں نسلوں سے چلی آرہی ہے۔ میں لوگوں کے گھروں میں جا کر سارنگی بجاتا ہوں۔‘‘
گوریناتھ کے لیے سارنگی صرف ایک ساز نہیں ہے؛ یہ ان کے خاندان کی تاریخ کا ایک ذریعہ ہے اور ڈوگرہ لوگوں کے لیے ماضی کا ایک پل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہر پرفارمنس ایک سفر ہوتا ہے جو علاقے کی تاریخی کہانیوں میں لے جاتا ہے، کیونکہ سارنگی کے ساز ہر عمر کے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں، اور گھروں اور محفلوں میں ڈوگرہ ورثے کو زندہ رکھتے ہیں۔ وہ اکثر گاؤں گاؤں سفر کرتے ہیں، ان داستانوں اور موسیقی کو لوگوں تک پہنچاتے ہیں، اور کبھی خاندان کے اجتماعات اور محفلوں میں ہمیشہ کی داستان گوئی کی روایت کو زندہ رکھتے ہیں۔
موسیقی کے سادہ مگر طاقتور عمل کے ذریعے، گوریناتھ اور ان کی سارنگی ثقافتی جڑوں کی طاقت اور روایت کی گرمی کو ایک ایسی شکل عطا کرتے ہیں، جس سے ان کا ساز سننے والوں کے دلوں میں گونجتا ہے۔ تیزی سے بدلتی دنیا میں ان کا جذبہ یہ دکھاتا ہے کہ ورثے کا تحفظ صرف تاریخ کو زندہ رکھنا نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو اپنے ورثے اور ثقافتی شناخت کو قدر دینے اور اسے اپنانے کی ترغیب دینا بھی ہے۔
******
) ش ح – ش ر - س ع س )
U.No. 2430
(Release ID: 2073080)
Visitor Counter : 12