حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کی نیوٹراسیوٹیکل صنعت معاون اقدامات کے ساتھ عالمی ترقی کے لیے تیار ہے

Posted On: 07 NOV 2024 11:33AM by PIB Delhi

خوراک، دواسازی اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں کو ملا کر، عالمی نیوٹراسیوٹیکل مارکیٹ کا اس وقت تقریباً 400 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ہندوستان ایک کلیدی کر دارکے طور پر کھڑا ہے، جو اس کے روایتی علم، خاص طور پر آیوروید، اور ایک منفرد ماحولیاتی نظام کی حمایت حاصل ہے جو اس شعبے میں ترقی کو فروغ دیتا ہے۔ تاہم، عالمی سطح پر ہندوستان کا حصہ 2% سے بھی کم ہے، جس کی وجہ  بنیادی طور پر ہندوستانی وزارتوں کے تحت صنعتی درجہ بندی کی وضاحت کی کمی ہے ۔جس سے ہدف شدہ شعبہ حمایت سے محدود ہوجاتا ہے۔

اس شعبے کی بے پناہ صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے، سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل(سی ایس آئی آر) نے نومبر 2021 میں حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر کی صدارت میں ایک نیوٹراسیوٹیکل سیکٹر ٹاسک فورس(ٹی ایف) تشکیل دی تھی ۔ اس ٹاسک فورس میں ہندوستان کی مختلف وزارتوں  مثلاًمحکمہ تجارت، محکمہ فارماسیوٹیکل، فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا(ایف ایس ایس اے آئی) ، وزارت آیوش، اور فوڈ پروسیسنگ کی وزارت کے نمائندے شامل ہیں ۔ ٹی ایف  میں صنعت کی نمایاں نمائندگی بھی شامل ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ صنعت کے خدشات اور چیلنجز کو براہ راست حل کیا جائے۔ ٹاسک فورس کے مینڈیٹ میں چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی اقدامات تجویز کرنا اور "نام کے ہم آہنگ نظام" اور دیگر بین الاقوامی معیارات کے لیے اقدامات کرنا شامل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/07112024Picture1FC4F.jpg

  • ہندوستان کے لیے نیوٹراسیوٹیکل صنعت میں اہم فوائد میں شامل ہیں:
  • صحت سائنس میں ایک دیرینہ تاریخ، خاص طور پر آیوروید میں، جو منفرد روایتی علم پیش کرتی ہے۔
  • 52 زرعی آب و ہوا والے علاقوں کی موجودگی، ہندوستان کو دواؤں کے پودوں کی کاشت کے لیے مثالی بناتی ہے۔
  • 1,700 سے زیادہ دواؤں کے پودوں کا ایک مضبوط مرکز، جس میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ کرکومین، بیکوپا اور اشواگندھا شامل ہیں، جو جدید سائنسی توثیق کے منتظر ہیں۔
  • دواسازی کی تشکیل میں مہارت، اعلی معیار کی غذائیت کے معیارات کو متاثر کرتی ہے۔
  • ایک فروغ پذیر اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم اور کامیاب نیوٹراسیوٹیکل کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد جو سیکٹرل ترقی کو متحرک کر رہی ہے۔

ٹی ایف کے اقدامات نے اہم پیش رفت کی ہےجو درج  ذیل ہیں:

  • ایچ ایس این  کوڈز کا تعارف: ہموار تجارت کے لیے ناموں کے کوڈز کے پہلے ہم آہنگ نظام کی ترقی۔
  • پی ایل آئی اسکیم: نیوٹراسیوٹیکلز کے لیے پہلی بار پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کی تشکیل۔
  • نیوٹراسیوٹیکل انڈسٹری پینل: ریگولیٹری اور ایکسپورٹ سپورٹ کو بڑھانے کے لیےایس ایچ ایایف ای ایکس آئی ایل(شیلک اینڈ فارسٹ پراڈکٹس ایکسپورٹ پروموشن کونسل) کے تحت ایک وقف شدہ نیوٹراسیوٹیکل انڈسٹری پینل کی تشکیل۔
  • تعمیل اور برآمدی اقدامات: ایس ایچ ای ایف ای ایکس آئی ایل  نے سفارش کی ہے کہ ایف ایس ایس اے آئی کے دائرہ اختیار کے تحت غذائی مصنوعات کی درجہ بندی کی جائے۔ مزید برآں، غذائیت کے برآمد کنندگان اب برآمدی اخراجات کو پورا کرنے اور ای یو کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے، بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2023 کے ساتھ منسلک برآمدی مصنوعات پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز (آر او ڈی ٹی ای پی) اسکیم میں شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/0711202452Picture365Q7.jpg

ہندوستان نے بنیادی ڈھانچے کی معاونت کو بھی ترجیح دی ہے، جس میں نیوٹراسیوٹیکل انکیوبیشن ہب اور سنٹرز آف ایکسی لینس ہیں۔این آئی ایف ٹی ای ایم ۔کنڈلی ،سنچیورین یونیورسٹی ، اور اے آئی سی- سی ایس آئی آر- سی سی ایم بی نے جدت طرازی کو فروغ دینے والے مرکز ت بنا ئے ہیں، جب کہ کیرالہ حکومت نے 2024 میں حکومت کے تعاون سے چلنے والے پہلے نیوٹراسیوٹیکل سینٹر آف ایکسی لینس کا افتتاح کیا۔

محکمہ ٔ تجارت کے ہندوستان نے عالمی تجارتی میلوں میں اپنی غذائیت کی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے، جس سے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ روابط کو مزید استحکام حاصل ہوا ہے۔ ٹاسک فورس اور سنٹرل بورڈ آف  ان ڈائرکٹ  ٹیکس اور کسٹمز(سی بی آئی سی) کے مابین   تعاون ،برآمدات کو ہموار کرنے اور کسٹم کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے ایک منفرد ایچ ایس این  کوڈ کے تعلق سے کام کر رہا ہے۔

ان اسٹریٹجک اقدامات کے ساتھ ہندوستان کا غذائیت کا شعبہ بے مثال ترقی کے لیے تیار ہے۔ ہندوستان کا مقصد عالمی شراکت داری اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے روایتی علم کو جدید سائنس کے ساتھ مربوط کرکے  نیوٹراسیوٹیکل میں ایک عالمی رہنما کے طور پرمقام حاصل کرنا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م  ح ۔رض

U-2206




(Release ID: 2071451) Visitor Counter : 13


Read this release in: English , Hindi , Tamil