جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بین الاقوامی شمسی اتحاد نے اپنے تیسرے ڈائریکٹر جنرل کے انتخاب کا اعلان کیا

Posted On: 04 NOV 2024 6:02PM by PIB Delhi

آج نئی دہلی میں جاری بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) اسمبلی کے ساتویں اجلاس میں بھارت کے جناب  آشیش کھنہ کو آئی ایس اے کا تیسرا ڈائریکٹر جنرل منتخب کیا گیا۔ ان کے مقابلے دیگر امیدواروں میں گھانا کے جناب  وزڈم اہیاتاکو-توگوبو اور ایتھوپیا کے جناب گوسائے منگستے ابائنے شامل تھے۔

آئی ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل کا کردار آئی ایس اے کے اختیارات کو آگے بڑھانے میں اسمبلی کی مدد کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں رکن ممالک کو مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور شمسی توانائی کی عالمی سطح پر توسیع کے لیے مربوط کارروائی میں حصہ لینے میں مدد فراہم کرنا شامل ہے۔

موجودہ ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر اجے ماتھر نے اپنے جانشین کو نیک تمنائیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب میں اپنے کردار سے سبکدوش ہو رہا ہوں، تو میں اس لمحے کو استعمال کرتے ہوئے جناب  آشیش کھنہ کو اس حیرت انگیز سفر میں گرمجوشی سے خوش آمدید کہنا چاہتا ہوں۔ اس عہدے پر خدمات انجام دینا میرے لیے اعزاز کی بات رہی ہے اور مجھے پورا اعتماد ہے کہ آپ اس عہدے اور کردار میں منفرد توانائی، وژن اور جذبہ پیدا کریں گے۔ آپ کی قیادت یقینی طور پر اس اتحاد کو نئی بلندیوں پر لے جائے گی، پہلے سے حاصل کردہ پیشرفت کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اپنی منفرد وراثت قائم کریں گے۔ آگے چیلنجز بہت بڑے ہیں، لیکن مواقع بھی اتنے ہی بڑے ہیں۔ میرا سادہ سا مشورہ یہ ہے کہ اپنے وجدان پر بھروسہ کریں، اپنے ارد گرد کے تعاون پر انحصار کریں اور یہ جان لیں کہ آپ کے پاس دیرپا اثرات ڈالنے کی صلاحیت ہے۔ میں آپ کو اس نئے باب کی شروعات پر نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔‘‘

انتخابی عمل کے دوران، تینوں امیدواروں نے آئی ایس اے کے رکن ممالک کے نمائندوں کے سامنے اپنے خیالات پیش کیے، جس میں شمسی توانائی پر مبنی دنیا اور شمسی اتحاد کے کردار پر توجہ مرکوز کی گئی۔

نامزد ڈائریکٹر جنرل جناب  آشیش کھنہ، آئی ایس اے نے بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کے دائرہ کار اور اثرات کو بڑھانے کے اپنے منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اب توجہ ’’کیا‘‘ سے ’’کیسے‘‘ پر ہونی چاہیے، کیونکہ زیادہ تر ممالک جانتے ہیں کہ کیا کرنے کی ضرورت ہے، لیکن انہیں ان اہداف تک پہنچنے میں مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی شمسی اتحاد بین الاقوامی فورمز میں شرکت سے فائدہ اٹھائے گا، جہاں مقصد دو طرفہ تعاون کو تلاش کرنا، مل کر کام کرنا اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا ہونا چاہیے۔  انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان چیزوں کی تعمیر کے منتظر ہیں جو پہلے سے کام کر رہی ہیں اور موجودہ شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے کام کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے خلوص نیت اور نتائج کے حصول کے جذبے پر زور دیا۔

ڈاکٹر اجے ماتھر، جنہوں نے 2021 سے اتحاد کی قیادت کی ہے، 14 مارچ 2025 کو اپنی مدت کار ختم کریں گے۔ ان کی قیادت میں آئی ایس اے نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں رکن اور دستخط کنندہ ممالک کی تعداد میں زبردست اضافہ شامل ہے، جو بالترتیب 103 اور 17 تک پہنچ چکے ہیں۔ ان کی قیادت میں عملی منصوبے مکمل اور لانچ کیے گئے اور 50 اسٹارٹ اپس کی کامیاب شناخت کی گئی، جو اپنے اپنے ممالک کو شمسی توانائی کی طرف بڑھنے میں مدد دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کی کاوشوں نے عالمی شمسی توانائی کی تنصیب میں موجود چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کی ہیں، جن میں سرمایہ کاری، عالمی شمسی سہولیات کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے شمسی عملی منصوبے قائم کرنا اور ایس ٹی اے آر مراکز کے ذریعے تین اہم شعبوں یعنی وکالت اور تجزیات، استعداد کاری اور پروگرام کی معاونت میں تربیت کے اقدامات شامل ہیں۔ ڈاکٹر ماتھر کی قیادت میں شمسی اتحاد کی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا۔

  • انہوں نے 9.5 گیگا واٹ کے پروجیکٹ کی تجاویز کو اکٹھا کرنے میں قیادت کی، جس میں کیوبا میں 360 میگاواٹ سولر پی وی بولی اور ایتھوپیا میں 400 میگاواٹ کی منظوری جیسے قابل ذکر منصوبے شامل ہیں۔ کوموروس، ساؤ ٹومے اور پرنسپے اور بنگلہ دیش میں زمینی منصوبوں اور سولر روف ٹاپ ڈی پی آرز کے لیے امکانات کے مطالعات کی تیاری میں رہنمائی کی کئی۔ پائلٹ منصوبے ایتھوپیا میں آگے بڑھ رہے ہیں اور نو ممالک میں جائزے جاری ہیں۔ ایتھوپیا، صومالیہ اور گنی میں منی گرڈ کے جائزے مکمل کیے گئے، جبکہ 10 ممالک میں سولر واٹر پمپنگ اسٹڈیز بھی مکمل ہوچکی ہیں۔
  • آئی ایس اے کی نمایاں استعداد کاری کی پیشکش، ’’اسٹار-سی‘‘ (اسٹار - سی) اقدام کے تحت چھ مراکز کے ذریعے 900 سے زائد پیشہ ور افراد کو تربیت دی گئی ہے، جبکہ مزید 10 نئے مراکز کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ آٹھ ممالک میں ضابطہ جاتی ورکشاپس میں 265 سے زائد پالیسی سازوں کو تربیت دی گئی ہے۔ آئی ایس اے معلومات کے انتظام کو اپنی نالج سیریز، سولر ڈیٹا پورٹلز اور گرین ہائیڈروجن انوویشن سینٹر کے ذریعے بھی فروغ دیتا ہے۔ آئی ایس اے کے اہم رپورٹس میں شمسی توانائی کو آسان بنانا اور ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور مالیات پر مرکوز عالمی شمسی رپورٹس شامل ہیں جو 2020 اور 2022 سے سالانہ شائع ہو رہی ہیں۔ اس سلسلے میں تازہ ترین اضافہ شدہ رپورٹ سولر کے کردار کو اجاگر کرنا: معاشی، سماجی اور ماحولیاتی مساوات کو آگے بڑھانے میں شمسی اور قابل تجدید توانائی کے عالمی سطح پر اپنانے کو معاشی و سماجی ترقیاتی ترجیحات کے تناظر میں پیش کرتا ہے، جس میں مالیات، ٹیکنالوجی اور پالیسیوں کے حوالے سے مختلف اشارے شامل ہیں۔
  • مالیاتی آلات میں سے ایک اہم اقدام، آئی ایس اے کا گلوبل سولر فیسلیٹی، جو کوپ 27 میں لانچ کیا گیا، کا مقصد پسماندہ خطے کے لیے 50 ملین ڈالر کے تجارتی سرمائے کو کھولنا ہے، جس کا پہلا منصوبہ جمہوریہ کانگو میں ہے۔ جبکہ ’سولر ایکس اسٹارٹ اپ چیلنج‘، جو کوپ 27 میں لانچ ہوا، افریقہ اور ایشیا بحرالکاہل کے 50 توسیع پذیر شمسی حل کی رہنمائی کرتا ہے، جو پروجیکٹ پائپ لائن بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔آئی ایس اے کانفرنس آف پارٹیز کے پروگراموں میں شمسی توانائی پر عالمی تعاون کی قیادت جاری رکھے ہوئے ہے۔ کوپ 27 کے بعد سے، آئی ایس اے نے شمسی توانائی پر مرکوز مقام دی سولر ہب کی میزبانی کی ہے اور اس نے اپنے سرگرم اقدامات کو ایک قدم آگے بڑھایا ہے، ستمبر 2024 میں پہلا بین الاقوامی شمسی فیسٹیول لانچ کیا گیا، جس نے عالمی شمسی منتقلی میں آئی ایس اے کے کردار کو مزید مستحکم کیا۔

اپنی وراثت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ماتھر نے کہا کہ ’’میں چاہوں گا کہ مجھے اس ڈائریکٹر جنرل کے طور پر یاد رکھا جائے جس نے اپنے دور میں اتحاد کے تحت شمسی توانائی کے عالمی سطح پر فروغ کے لیے کسی حد تک رہنمائی فراہم کی۔‘‘

 بین الاقوامی شمسی اتحاد کے بارے میں

بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس کے 120 رکن اور دستخط کنندہ ممالک ہیں۔ یہ دنیا بھر میں حکومتوں کے ساتھ مل کر توانائی کی رسائی اور سلامتی کو بہتر بنانے اور کاربن سے پاک مستقبل کی پائیدار منتقلی کے لیے شمسی توانائی کے فروغ پر کام کرتی ہے۔ آئی ایس اے کا مشن 2030 تک شمسی توانائی میں 1 ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہے جبکہ اس ٹیکنالوجی اور اس کی مالی اعانت کی لاگت کو کم کرنا ہے۔ یہ زراعت، صحت، نقل و حمل اور بجلی کی پیداوار کے شعبوں میں شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیتا ہے۔

آئی ایس اے کے رکن ممالک شمسی توانائی کے شعبے میں تبدیلی لانے کے لیے پالیسیوں اور ضوابط کو نافذ کر رہے ہیں، بہترین طور طریقوں کا تبادلہ کر رہے ہیں، مشترکہ معیارات پر اتفاق کر رہے ہیں اور سرمایہ کاری کو متحرک کر رہے ہیں۔ اس کام کے ذریعے، آئی ایس اے نے شمسی منصوبوں کے لیے نئے کاروباری ماڈلز کی شناخت، ڈیزائن اور جانچ کی ہے؛ حکومتوں کو اپنے توانائی کے قوانین اور پالیسیوں کو شمسی توانائی کے لیے سازگار بنانے میں معاونت فراہم کی ہے، جس میں شمسی توانائی کے کام کرنے میں آسانی، تجزیات اور مشورے شامل ہیں؛ مختلف ممالک سے شمسی ٹیکنالوجی کی مانگ کو یکجا کیا گیا اور اس کی لاگت کو کم کیا گیا؛ نجی سرمایہ کاری کے لیے شعبے کو زیادہ پرکشش بنانے کے لیے خطرات کو کم کرکے مالیات تک رسائی کو بہتر بنایا گیا؛ اور شمسی انجینئرز اور توانائی کے پالیسی سازوں کے لیے تربیت، ڈیٹا اور بصیرت تک رسائی میں اضافہ کیا گیا۔ شمسی توانائی سے چلنے والے حل کے لیے زور دیتے کے ساتھ، آئی ایس اے کا مقصد دنیا بھر میں کمیونٹیز کو صاف، قابل اعتماد، اور سستی توانائی فراہم کرنا، پائیدار ترقی کو فروغ دینا اور معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔

6 دسمبر 2017 کو آئی ایس اے فریم ورک معاہدے پر 15 ممالک کے دستخط اور توثیق کے ساتھ، آئی ایس اے بھارت میں صدر دفتر رکھنے والی پہلی بین الاقوامی بین حکومتی تنظیم بن گئی۔ آئی ایس اے ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی ایف آئیز)، کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں (ایم ڈی بیز) ، نجی اور سرکاری شعبوں کی تنظیموں، سول سوسائٹی، اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے تاکہ کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سیز) اور چھوٹے جزیرے کے ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈیز) میں شمسی توانائی کے ذریعے کم لاگت اور تبدیلی لانے والے حل فراہم کیے جا سکیں۔

Men shaking hands in front of a large screenDescription automatically generated

*******

ش ح۔  م ع ۔  م ت

U - 2084


(Release ID: 2070697) Visitor Counter : 24


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Kannada