نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
بھارت آج نوآبادیاتی ذہنیت کو ترک کر رہا ہے اور قدیم نوآبادیاتی نظریات سے روگردانی کر رہا ہے: نائب صدرجمہوریہ
ہندوستانی عوامی انتظامیہ کو ہندوستانی خصوصیات کو نوآبادیاتی ذہنیت سے دور رکھنا چاہئے: نائب صدر
پسماندہ اور محروم افراد کی جدوجہد کو سمجھنے کے لیے سرکاری اہلکاروں میں جذباتی ذہانت(آس پاس کے لوگوں کے جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت) اور ثقافتی قابلیت بہت ضروری ہے: نائب صدر
عوامی انتظامیہ میں ٹکنالوجی کو اپنانا جامع اور انتودیہ سے متاثر ہونا چاہیے:نائب صدرجمہوریہ
نائب صدرجمہوریہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ فلاحی پالیسیوں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ثبوت پر مبنی مطالعہ ضروری ہے
نائب صدرنے زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی میں خواتین کی شرکت سے ہمدرد ی اور حساس طرز حکمرانی کو فروغ حاصل ہوگا
نائب صدر نے آئی آئی پی اے کی جنرل باڈی کی 70ویں سالانہ میٹنگ سے خطاب کیا
Posted On:
04 NOV 2024 2:34PM by PIB Delhi
ہندوستان کے نائب صدرجمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج کہا کہ بھارت تیزی سے نوآبادیاتی ذہنیت کو ترک کر رہا ہے، اب ہم قدیم نوآبادیاتی نظریات اور نشانات کو نظرانداز کر رہے ہیں اور ہندوستانی عوامی انتظامیہ کو نوآبادیاتی ذہنیت سے دور ہندوستانی خصوصیات کا حامل ہونا چاہئے اور آزادی کے بعد ہماری امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔
آج نئی دہلی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کی جنرل باڈی کے 70ویں سالانہ اجلاس میں مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر نے اس بات پر زور دیاکہ ہندوستانی عوامی انتظامیہ کو نوآبادیاتی ذہنیت سے دور ہندوستانی خصوصیات کا حامل ہونا چاہئے اور آزادی کے بعد ہماری امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔
ہندوستانی خصوصیات کو نوآبادیاتی ذہنیت سے دور رکھنا چاہیے جو آزادی کے بعد ہماری امنگوں کے مطابق ہو۔ مجموعی رفتارپر نظر ڈالیں ،خاص طور پر پچھلی دہائی پر ۔
‘‘اب ہم قدیم نوآبادیاتی نظریات اور علامتوں کی نفی کر رہے ہیں۔ کنگ وے اب کرتاویہ پتھ ہے اور ریس کورس روڈ ،لوک کلیان مارگ ہے۔ نیتا جی اب اس شامیانے میں کھڑے ہیں جہاں کبھی کنگ جارج کا مجسمہ تھا۔ ہندوستانی بحریہ کے نشان کو بدل کر ہمارے ترنگے کو شامل کیا گیا۔ نوآبادیاتی دور کے 1500 آئین اب قانون کی کتاب میں نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے فوجداری قوانین — بھارتیہ نیائے سنہتا، بھارتی ناگرک سرکشا سنہتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم — نے ہندوستانی فوجداری انصاف کے نظام کو نوآبادیاتی وراثت سے ہٹا دیا ہے۔ یہ ایک یادگار اور انقلابی تبدیلی ہے کہ ‘ڈنڈ’ سنہیتا اب ‘نیائے’ سنہتا بن گئی ہے، جس نے متاثرین کے مفادات کے تحفظ ، موثر پراسیکیوشن اور دیگر بہت سے پہلوؤں میں تبدیلی لائی ہے۔ بھارت تیزی سے نوآبادیاتی ذہنیت کو ترک کر رہا ہے۔ اب آپ کو طب یا ٹیکنالوجی سیکھنے کے لیے انگریزی کی ضرورت نہیں ہے۔
2022 میں اپنی یوم آزادی کی تقریر کے دوران وزیر اعظم کے ذریعہ دہرائے گئے ‘پنچ پران’ کو یاد کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہاکہ وزیر اعظم نے ہمیں یاد دلایا کہ ہمیں نوآبادیاتی ذہنیت سے پاک ہندوستان کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے پنچ پران یا پانچ عزائم پیش کیے۔ (a) ترقی یافتہ ہندوستان کا عزم، (b) نوآبادیاتی ذہنیت کے کسی بھی نشان کو ختم کرنا، (c) اپنی وراثت پر فخر کرنا، (d) ہماری اتحاد کی طاقت، اور (e) شہریوں کے فرائض ایمانداری کے ساتھ ادا کرنا۔ اگر ہماری عوامی انتظامیہ ان اقدار کو اپنے اندر پیوست نہیں کرتی ہے تو یہ قومی مزاج اور جذبے کے ساتھ تال میل قائم نہیں کرپائے گی۔
سرکاری اہلکاروں میں جذباتی ذہانت اور سافٹ مہارت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئےجناب دھنکھڑ نے کہاکہ اپنے تربیت یافتہ افراد کی جذباتی ذہانت پر زیادہ توجہ دیں۔ سرکاری اہلکاروں میں سافٹ اسکلز ، جذباتی ذہانت(آس پاس کے لوگوں کے جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت) ، اور ثقافتی قابلیت کو فروغ دینا بہت ضروری ہے تاکہ افسران پسماندہ اور محروم افراد کی جدوجہد کو سمجھ سکیں؛ ایسی پالیسیاں وضع کریں اور ان کو نافذ کریں جو ان چیلنجوں سے حقیقی معنوں میں نمٹیں۔
اپنے خطاب میں جناب دھنکھڑ نے سرکاری ملازمین کی مسائل حل کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اخلاقی قیادت کو تقویت دینے کی ضرورت پر مزید زور دیا، یہ کہتے ہوئے کہ اخلاقی معیارات ہماری تہذیب کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن انہیں آزمائش کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلسل پرورش کی ضرورت ہوتی ہے۔
عوامی انتظامیہ میں ٹیکنالوجی کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہاکہ ہمارے تربیتی پروگراموں [آئی آئی پی ایز] اور تحقیقی اقدامات کو عوامی خدمات کی فراہمی میں ان کے اخلاقی اور ذمہ دارانہ نفاذ کو یقینی بناتے ہوئے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت، بلاک چین، اور ڈیٹا اینالیٹکس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ موثر عوامی انتظامیہ کا بنیاد، مسلسل سیکھنا اور صلاحیت سازی ہے۔
ڈیجیٹل کمیوں پر تشویش اور ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر توجہ مبذول کراتے ہوئےجناب دھنکھڑ نے اس بات پر زور دیاکہ ہمیں ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے،یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ یہ مزید تقسیم پیدا نہ کرے۔ تیزی سے ترقی کرنے والی ٹیکنالوجی معاشرے کے سب سے زیادہ کمزور طبقوں کو باہر کر سکتی ہے۔ لہٰذا، ہمارا نقطہ نظر جامع ہونا چاہیے اور انتودیہ سے متاثر ہونا چاہیے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ تکنیکی ترقی ہماری آبادی کے تمام کونوں تک پہنچے ۔
بہبود کے اقدامات کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے ڈیٹا پر مبنی اور ثبوت پر مبنی مطالعات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےجناب دھنکھڑ نے اس بات پر زور دیا کہ جب ہم حکمرانی کے ایک نئے دور میں آگے بڑھ رہے ہیں، تو ڈیٹا ہمارے فیصلہ سازی کے عمل میں سب سے آگے ہونا چاہیے۔ مختلف فلاحی پالیسیوں کے اثرات کو سمجھنے کے لیے ثبوت پر مبنی مطالعات ضروری ہیں۔ تجرباتی شواہد پر مبنی جائزوں سے نہ صرف ہمارے اداروں کی ساکھ بڑھے گی بلکہ حکمرانی پر عوام کا اعتماد بھی بڑھے گا۔ یہ ان لوگوں کو بھی منہ توڑ جواب دے گا جو بھارت کے غیر معمولی عروج کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ہمارے اداروں کو داغدار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
جیسا کہ ہم ٹیکنالوجی کو مربوط کررہے ہیں، ہمیں سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا پرائیویسی کو ترجیح دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعتماد کے ماحول کو فروغ دیا جانا چاہیے جہاں شہری محسوس کریں کہ ان کی معلومات محفوظ اور ذمہ داری کے ساتھ استعمال کی گئی ہیں۔
خواتین کی مثالی انتظامی ذہانت کو تسلیم کرتے ہوئے اور خواتین کے ریزرویشن بل کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئےجناب دھنکھڑ نے تبصرہ کیاکہ یہ فیصلہ نہ صرف خواتین کی قائدانہ صلاحیت کو تسلیم کرتا ہے، بلکہ سماجی انصاف کے مختلف پہلو کو بھی پورا کرتا ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ پالیسی سازی میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت ہمدردی اور حساس طرز حکمرانی کو فروغ دے گی۔
نائب صدر جمہوریہ نے نشاندہی کی کہ ہندوستان میلوں اور تہواروں کی سرزمین ہے، یہ تقریبات بعض اوقات قابل گریز حادثات کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں، ایسے حالات میں قومی سطح پر ضلعی انتظامیہ کو حساس بنانے میں آئی آئی پی اے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مناسب پیشگی اقدامات اور جدید منصوبہ بندی سے، خاص طور پر سہولیات اور حفاظت کے حوالے سے، ایسے واقعات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر جناب سریندر ناتھ ترپاٹھی، آئی آئی پی اے کے ڈائریکٹر جنرل جناب سنیل کمار گپتا، نائب صدر ہند کے سکریٹری اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
********************************
ش ح ۔ ع ح ۔ ج
UNO-2065
(Release ID: 2070599)
Visitor Counter : 32