وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

مویشیوں کے انتظام میں یکسر تبدیلی: ‘‘مویشیوں کی 21 ویں اعداد شماری’’ نےبھارت میں بہتر ڈیٹا اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کی


مویشیوں کی اعداد شماری سے پالیسیاں تشکیل پاتی ہیں، یہ بھارت کے مویشیوں سے متعلق شعبے کی پائیدار ترقی یقینی بناتی ہے: جناب راجیو رنجن سنگھ

مویشیوں کی 21 ویں اعداد شماری میں 30 کروڑ سے زیادہ گھروں کا احاطہ کیا جائے گا؛ مویشیوں سے متعلق شعبے میں صنفی کردار پر ڈیٹا حاصل کیا جائے گا

Posted On: 25 OCT 2024 6:11PM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے مرکزی وزیر،جناب راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ نے آج نئی دہلی میں  مویشیوں کی 21ویں اعداد  شماری کا آغاز کیا۔ اس تقریب میں ماہی پروری،مویشی پروری  اورڈیری  کی وزارت کے وزرا مملکت   پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور جناب جارج کورین نے بھی شرکت کی۔ اس تقریب میں جی 20 شیرپا جناب  امیتابھ کانت، مویشی پروری اور ڈیری کے محکمے(ڈی اے ایچ ڈی) کی سکریٹری محترمہالکا اپادھیائے،اور مویشی پروری سے متعلق کمشنر جناب ابھیجیت متراو  دیگر سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے موجود تھے، جس سے  اس تاریخی اقدام کی قومی اہمیت کا اظہار ہوتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001H5NZ.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0020TSB.jpg

مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر  جناب راجیو رنجن سنگھ نے اپنے کلیدی خطاب میں، مویشیوں کی اعداد  شماری کی پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار پر زور دیا جس سے بھارت کے مویشیوں کے شعبے کی پائیدار ترقی یقینی ہوتی  ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر  کیاکہ  ’’بھارت  کامویشیوں سے متعلق شعبہ  نہ صرف ہماری دیہی معیشت میں ایک بڑا حصہ دار ہے بلکہ لاکھوں گھرانوں کے لیے غذائیت، روزگار اور آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ مویشیوں کی اس 21 اعداد شماری سے ہمیں مویشیوں کی آبادی کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار حاصل ہوں گے، جس سے حکومت کو بیماریوں پر قابو پانے، نسل کی بہتری اور دیہی ذریعۂ معاش جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کا موقع ملے گا۔ اس اعداد  شماری میں متعارف کرائی گئی ڈیجیٹل پیش رفتوں  کے ساتھ ساتھ، ہمیں یقین ہے کہ جو اعداد و شمار جمع کیے گئے ہیں وہ  پہلے سے کہیں زیادہ درست، بروقت اور جامع ہوں گے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003Q34G.jpg

مرکزی وزیر نے اس اعداد شماری میں کی  گئی، ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے موبائل ایپلیکیشن اور ویب پر مبنی ڈیش بورڈ کے ذریعے بر وقت  نگرانی جیسی اختراعات پر بھی روشنی ڈالی،جو  ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقہ کار کو جدید بنانے کی سمت میں  ایک اہم قدم ہے۔

ماہی پروری،مویشی پروری اور ڈیری  کی وزارت کے وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے اعداد شماری کی تیاری اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اس کی ہموار پیشکش  کو یقینی بنانے میں محکمہ کی طرف سے کی گئی کوششوں کی ستائش کی۔انھوں نے کہا کہ ’’ مویشیوں کی اعداد شماری محض گنتی نہیں ہے؛ یہ ایک اہم مشق ہے جو خوراک کی حفاظت، غربت کے خاتمے اور دیہی ترقی کے لیے ہماری قومی حکمت عملیوں کو تقویت دیتی  ہے۔ یہ اعداد  شماری، جس میں مویشیوں کی پرورش اور حقیقی وقت میں ڈیٹا اکٹھا کرنے میں صنفی کردار پرتوجہ دی گئی ہے، ہمیں اس شعبے کے بارے میں تازہ بصیرت فراہم کرے گی اور ہمیں مزید موثر پروگراموں کو نافذ کرنے کے قابل بنائے گی۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004L9FT.jpg

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے وزیر مملکت جناب جارج کورین نے جی ڈی پی اور روزگار پیدا کرنے میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں اس شعبے کے تعاون پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مویشی 2.1 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہیں اور یہ بھارت کی زرعی معیشت کا لازمی جزو ہیں۔ مویشیوں کی 21ویں اعداد شماری کے ذریعے جمع کیے گئے اعداد و شمار  ہمیں ان علاقوں کی نشاندہی کرنے میں مدد کریں گے جہاں دیہی ذریعۂ معاش اور جانوروں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے  کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005LZIF.jpg

جی 20 کے  شیرپا  امیتابھ کانت نے مویشیوں کے شعبے کو بہترین عالمی طور طریقوں اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر ایک بصیرت انگیز تقریر کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’مویشیوں کی 21ویں اعداد  شماری پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، جانوروں کی صحت کو مزید بہتری لانے  اور دیہی طبقوں  کی مدد کرنے کے مواقع کی نشاندہی کے لیے بہت ضروری ہے۔  یہ اعداد  شماری، جامع اور قابل اعتماد ڈیٹا کو یقینی بنا کر، حکومت کو باخبر فیصلے کرنے کا اختیار دے گی جو ترقی کو آگے بڑھاتے ہیں اور ایس ڈی جیز  کے مطابق غذائی تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔‘‘

نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے اس بات پر زور دیا کہ مویشیوں کی 21ویں اعداد  شماری مویشیوں کے وسیع اور متنوع  وسائل کو جامع طور پر سمجھنے کے لیے ہندوستان کے پختہ  عزم کی نشاندہی کرتی ہے – یہ وسائل  ایک بیش قیمت  اثاثہ ہیں  جو ملک کی زرعی معیشت کو تقویت دیتے ہیں، غذائی تحفظ میں اضافہ کرتے ہیں اوردیہی ذریعۂ معاش  کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مویشیوں کی آبادی اور نسلوں سے متعلق قابل اعتماد، تفصیلی  اعداد و شمار کا مجموعہ ہمیں مویشیوں  کے شعبے میں صحت، پیداواری صلاحیت اور پائیداری کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بااختیار بنائے گا۔ طویل مدت میں، یہ اہم معلومات  مویشی پروری کے ایک ایسے لچیلے ماحولیاتی نظام کی ترقی میں  راہنمائی کرے گی جو پورے ملک کے طبقوں  کے فائدے کے لیےبھارت  کی صحت، غذائیت اور اقتصادی ترجیحات کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے ہم آہنگ ہو۔

ڈی اے ایچ ڈی کی سکریٹری محترمہ الکا اپادھیائے نے اعداد شماری کے آغاز تک کی وسیع تیاریوں کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ہم نے ایک  لاکھ سے زیادہ فیلڈ اہلکاروں کو تربیت دی ہے، علاقائی اور ریاستی سطح کے تربیتی پروگراموں کا انعقاد کیا ہے اور ایک مضبوط ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ  تیار کیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ڈیٹا اکٹھا کرنا ہموار اور درست ہو۔ اس اعداد  شماری میں متعارف کرائی گئی اختراعات، جن میں  آف لائن ڈیٹا جمع کرنا ، تصاویر کے ذریعے نسل کی شناخت اور حقیقی وقت میں نگرانی شامل ہیں، اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ یہ مشق پورے بھارت  میں مؤثر طریقے سے انجام دی  جائے۔‘‘

A group of people on a stageDescription automatically generated

مویشیوں کی 21ویں اعداد  شماری میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی خانہ بدوش برادریوں اور چرواہوں سمیت 30 کروڑ سے زیادہ گھروں کا احاطہ کیا جائے گا تاکہ  اس بات کو یقینی بنایا جائے  کہ بھارت  کے مویشیوں کے سے متعلق طور طریقوں میں تنوع کے بارے میں معلومات جمع کی جاسکے۔ اس اعداد شماری میں مویشیوں کی پرورش میں صنفی کردار، افزائش کے بندوبست، جانوروں کی صحت اور پیداواری صلاحیت   جیسے اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ک ح ۔رض

U-2061


(Release ID: 2070565) Visitor Counter : 24


Read this release in: English , Hindi