بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
نیامتی - کمالاباری چینل کے درمیان فیری خدمات کی بحالی، آئی ڈبلیو اے آئی نے بڑے پیمانے پر کیچڑ نکالا
نیامتی-کمالاباری چینل کی گہرائی 0.5 میٹر ہونے کی وجہ سے جورہاٹ اور مجولی کے درمیان فیری خدمات متاثر ہوئیں، جب کہ کم از کم گہرائی 1.5 میٹر ہونی چاہیے
آئی ڈبلیو اے آئی کی سی ایس ڈی الکنندا اور ٹگ بوٹ خودی رام بوس نے محفوظ جہازرانی کے لیے متاثرہ 2 کلومیٹر کے حصے میں کیچڑ نکالا
بند چینل میں تیز رفتار گزرگاہ کے لیے جیٹ ڈریڈنگ اور پائپ لائن ڈریڈنگ کی تکنیکیں استعمال کی گئیں
Posted On:
30 OCT 2024 6:42PM by PIB Delhi
گوہاٹی، 30 ؍اکتوبر، 2024: ہندوستان کی اندرونی آبی راستوں کی اتھارٹی (آئی ڈبلیو اے آئی)، جو وزارت برائے بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں( ایم اوپی ایس ڈبلیو) حکومت ہند کے تحت کام کرتی ہے، نے نیامتی-کمالاباری چینل میں کیچڑ نکالنے کا عمل کامیابی سے شروع کیا تاکہ فیری خدمات کی بحالی کو آسان بنایا جا سکے۔ آئی ڈبلیو اے آئی کے ماہرین کی قیادت میں ٹیم نے سی ایس ڈی الک نندا اور ٹگ بوٹ خودی رام بوس کا استعمال کرتے ہوئے چینل کے منہ سے بڑے پیمانے پر کیچڑ نکالا، جس سے چینل کے منہ پر 2 میٹر کی کم از کم گہرائی (ایل اے ڈی) کی بحالی ممکن ہوئی، جو محفوظ گزرگاہ اور فیری خدمات کی بحالی کے لیے ضروری ہے۔ اس حصے میں فیری خدمات اس وقت بند ہوگئیں ، جب ایل اے ڈی 0.50 میٹر سے کم ہو گئی۔
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کےمرکزی وزیر سربانندا سونووال نے ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر لکھا ’’آئی ڈبلیو اے آئی اور حکومت آسام کی جانب سے کی جانے والی کوششوں نے مجولی اور جورہاٹ کے درمیان فیری خدمات کی بحالی کو یقینی بنایا ہے۔ڈبل انجن والی حکومت شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے بلا رکاوٹ کنیکٹیویٹی فراہم کر رہی ہے۔‘‘
فیری خدمات 20 اکتوبر سے متاثرہوئیں یا رُک گئیں۔ چینل کو کھولنے کے لیے حکومت آسام نے کیچڑ نکالنے اور سِلیٹ شدہ چینل میں فیری خدمات کی بحالی کے لیے دیگر ترقیاتی اقدامات کی درخواست کی۔ جہاز نیامتی-افلامک راستے کا استعمال کر رہے تھے، جس کی ایل اے ڈی 2.5 میٹر سے زیادہ ہے۔ تاہم ٹریفک کے دباؤ کو دیکھتے ہوئے، ایک راستہ ناکافی ہے اور نیامتی کمالاباری چینل کو فعال رکھنا ضروری ہے۔ آئی ڈبلیو اے آئی کی ٹیم کی جانب سے سروے کے بعد ایک عملدرآمد منصوبہ بنایا گیا، جسے آسام کے وزیر ٹرانسپورٹ کیشب مہنتا کے سامنے پیش کیا گیا، جو چینل کی حالت کا اندازہ لگانے کے لیے 23 اکتوبر کو وہاں گئے تھے۔ نتیجتاً، ڈریڈجنگ یونٹ - سی ایس ڈی الک نندا، پائپ لائنیں، اینکر پونٹونز اور ایک ٹگ (کام کی کشتی) خودی رام بوس - ڈبروگڑھ سے منتقل کیا گیا۔ چینل کو تیزی سے صاف کرنے کے لیے جیٹ ڈریڈنگ اور پائپ لائن ڈریڈنگ کی تکنیک بھی استعمال کی گئی، جبکہ بندالنگ نے برانچ چینل میں رکاوٹ پیدا کی تھی۔
چیلنجز کے تعلق سے بات کرتے ہوئے، آئی ڈبلیو اے آئی کے ڈائریکٹر (انچارج) پرابن بورا نے کہا، ’’یہ ایک چیلنجنگ کام تھا کیونکہ ایل اے ڈی میں بہت کمی آئی تھی جس سے کشتیوں کے لیے سفر کرنا خطرناک ہو گیا تھا۔ آسام کی حکومت کے آئی ڈبلیو ٹی محکمہ کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر ہم نے اس مسئلے کو حل کرنے کا منصوبہ بنایا ۔ اگلے چار دن (25 اکتوبر سے 29 اکتوبر) تک، ہماری ٹیم نے چینل کے منہ کو صاف کرنے کے لیے دن رات کام کیا۔ چینل کی کم از کم لمبائی تقریباً 2 کلومیٹر ہے اور ہم نے اندازہ لگایا کہ ہزاروں کیوبک میٹر کیچڑ نکالا جائے گا۔‘‘
***********
ش ح ۔ م ح۔ ص ج
U. No.1945
(Release ID: 2069691)
Visitor Counter : 27