نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
آسام کے گوہاٹی میں کرشن گروانٹرنیشنل اسپریچوئل یوتھ سوسائٹی کے 21ویں بین الاقوامی اجلاس سے نائب صدر کے خطاب کا متن
Posted On:
27 OCT 2024 8:31PM by PIB Delhi
شری کرشن گرو پرمانند جی مہاراج،میں آپ کے قدموں میں جھکتا ہوں،
جب میں یہاں آیا تو عزت مآب شری کرشن گرو پرمانند جی مہاراج کا نام کئی لمحوں تک میرے کانوں میں گونجتا رہا، مجھے توانائی بخشتا رہا۔ میں یہاں سے کافی توانائی لے کر جارہا ہوں،ایک نام میں سب کچھ مضمرہے،ایک نام کرشن گرو!
اس کے جاپ سے ہماری تہذیب کی روحانیت، عظمت اور امرت کی آمیزش ہوتی ہے۔
میں اس لمحے کو کبھی نہیں بھول سکوں گا، اس لمحے کے ذریعےمیری وابستگی مضبوط ہو ئی ہے، خاص طور پر ہماری مضبوط نوجوان نسل کے ساتھ جو میں سامنے دیکھ رہا ہوں۔نوجوانوں کا اجتماع جونہ صرف قابل ذکراورشاندار ہے بلکہ ایک ایسی تعریف کے ساتھ جو قوم پرستی کے جذبے سے سرشار ہے اور سوچ سے روحانی ہے ،ان کے دل و دماغ میں معاشرے کو کچھ دینے کا خیال ہے کیونکہ ان کا آئیڈیل ایک نام کرشن گرو ہے۔ دوستو میں نے جو کچھ یہاں دیکھا وہ طاقتور روحانی توانائی کا مظہر ہے۔
یہ روحانی توانائی کہاں سے آئی، انتہائی قابل احترام کرشن گرو جی سے۔ وہ روحانی فضل کے پیکر ہیں ، اپنے عقیدت مندوں کے دلوں کو اپنی محبت، خدمت اور انسانیت کی تعلیمات سے منور کرتے ہیں ۔
اندازہ لگائیے، ان کےقول امرت ہیں، سب کے دلوں کو جوڑتے ہیں ،محبت اور خیر سگالی سے ، جب ایسا خیال ذہن میں بھر جاتا ہے، تو دل، دماغ اور روح یکجا ہو کر صرف ایک ہی بات کہتے ہیں – بس ایک نام، کرشن گرو!
دوستو، ہم دیوالی سےمحض چند دور ہیں ۔ ہم دیوالی کا تہوار کیسے مناتے ہیں،کتنے دیئے جلاتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بدولت ایودھیا میں دیوالی میں ایک نیا رنگ آگیاہے۔ میں نے تودیوالی سے پہلے یہاں اس اجتماع میں دیوالی دیکھ لی،کیونکہ جو بھی نوجوان میرے سامنے ہیں ہے وہ دیئے سے کم نہیں ہے۔دیاتپسیا کرتا ہے اوروں کے لیے روشنی بنتا ہے۔
دوستو،انتہائی قابل احترام کرشن گروجی نےروحانیت کے لیے کام کیا اور خدمت کی جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم ایک زندہ روایت ہیں۔ آخر ہمارے ملک اور دنیا کے دیگر ممالک میں کیا فرق ہے، ہماری جو5000 سال کی ثقافتی وراثت ہے، وہ دنیا میں بے مثال ہے،اس کو جن عظیم شخصیات نے زندہ جاویداں رکھا ہے،انہوں نے بڑی کوششیں کیں اور چیلنجز کا سامنا کیا۔ان میں آسمان پرروشن ایک ستارہ ہے جس کا نام کرشن گرو ہے۔
دوستو، گوہاٹی واقعی اس اجلاس کے لئے مثالی مقام ہے۔ اس سے زیادہ خوبصورت جگہ کون سی ہو سکتی ہے؟ ہندوستان کا شمال مشرقی علاقہ ہی سب سے زیادہ موزوں ہے۔ میں تو راجستھان سے آیا ہوں، عزت مآب وزیر اعلیٰ مجھے یہاں کئی جگہوں پر لے گئے۔ اور میں نے کیادیکھا؟ وسیع پہاڑیوں، سبز وادیوں، پرسکون ندیوں کے دلکش مناظر۔ اور یہ سب ایک مافوق الفطرت ماحول پیدا کرتے ہیںے جہاں روحانیت اور انسانیت کی فلاح و بہبود دل و دماغ میں چھا جاتی ہے۔
دوستو، اس خطے کی بے مثال خوبصورتی ایک امن کی فضا پیدا کرتی ہے جو خود شناسی اور مراقبہ کے لیے سازگار ہوتی ہے، جس سے روحانیت کی گہرائی سے تلاش اور زندگی کے باہم مربوط ہونے کو تقویت ملتی ہے۔ آج سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ سونے کا ماحول ہونا چاہیے، دس سال پہلے کے جو حالات تھے، ہم بے چین تھے ، ہم فکرمند تھے ۔مایوسی اور اداسی کا ماحول تھا۔ اب جو ہم دیکھتے ہیں، وہ امید اور امکان کی فضا ہے۔
انہیں عظیم انسانوں کے تعاون کی وجہ سے، آج ہمارا ہندوستان وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں دنیا کے ہر کونے میں اہمیت رکھتا ہے، ایسا حالیہ برسوں میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
دوستو، میں شمال مشرق میں ہوں، شمال مشرق جو فطرت سے ہم آہنگ ہے، ان تمام لوگوں کو مدعو کرتا ہے جو خود کی دریافت، اندرونی سکون کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ آج یہاں آکر مجھے اندرونی سکون کا ایک نیا احساس ملا ہے۔ آج مجھے یہاں آکر انتہائی خوشی محسوس ہوئی ، جو دولت میں یہاں سے لے کر جا رہا ہوں، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ وہ اپنی روحانی وراثت ہے اور دنیا میں کہیں ایسی وراثت نہیں ملے گی جو بے مثال اور منفرد ہے، ہماری روحانی وراثت حکمت کا ایک خزانہ ہے جو متون، رامائن، مہابھارت، بھگود گیتا میں سمایا ہوا ہے۔
ایک ایک پرتوجہ دیجئے کتنابڑا علم ہے، اس علم کی ہمارے نوجوانوں کو ضرورت ہے کیونکہ ہندوستان کا مستقبل ہمارے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، یہی وہ بنیادی منتر ہے جو کامیابی کی کلید ہے، جو ہمارا ثقافتی ورثہ بھی ہے، اس کو زندہ ۔جاویداں رکھنے میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں ایک نام کرشن گرو کا ہے۔
روحانی علم کے یہ لازوال ذخیرے اخلاقی زندگی، بے لوث عمل اور فرض کی اہمیت کے بارے میں بصیرت فراہم کرتے ہیں۔ ان تینوں باتوں پر ہمارے نوجوانوں کو توجہ دینا ضروری ہے ۔: آپ کا طرز عمل اچھا ہو، آپ کا آشرم ایتھیکل ہو، اس میں کوئی بدنظمی نہ ہو، اور آپ کو صرف اپنے لیے کام نہیں کرنا چاہیے، معاشرے کے لیے کام کریں۔ قوم کو آپ کی سوچ کا محور ہونا چاہیے، ملک کو ترجیح ملنی چاہیے، ہم ہندوستانی ہیں، ہندوستانیت ہماری پہچان ہے اور اس شناخت کے لیے ہم اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ یہی پیغام دیا کرشن گرو نے۔
آج ہم جینے کے لیے نہیں جی سکتے ، جو صرف جینے کے لئے جیتے ہیں وہ ہماری عظیم شخصیات کی بے حرمتی کرتے ہیں، ہماری عظیم شخصیات نے ہمیں ایک نقطہ نظر دیا ہے، ایک بڑا مقصد دیا ہے اور اسی لیے ہمارے ساتھ سوتروں میں کہا گیا ہے،وسودھیو کٹمبکم ، جو ہمارا نظریہ ہے اور یہ محدود نہیں ہے ، اس میں ہر چیز ہم میں شامل ہے۔
اوریہ مذہبی کتابیں، رامائن، مہابھارت، بھگود گیتا، اپنشد، وید، وہ ہمیں کیا یاد دلاتے ہیں؟ اس عمل کی رہنمائی اعلیٰ مقصد سے ہونی چاہیے، جس سے نہ صرف ہمیں، بلکہ دوسروں کو، ہماری برادریوں کو بھی فائدہ پہنچے۔ یہ پیغام آج دل کی گہرائیوں میں گونج رہا ہے۔ آج میں نے اپنے کانوں سے اس پیغام کی آواز سنی ہے، انتہائی قابل احترام کے ساتھ ایک آواز ہوئی، ایک نام زبان پر آیا جو کرشن گرو کا ہے اور یہ جوسرگرمیاں ہیں،وہ اجلاسوں تک محدود نہیں ہیں، ہم میں سب کچھ سمایا ہوا ہے۔
یہاں کرشن گرو ادھیاتمک وشو ودیالیہ ہے۔ یہ بھارتی نوجوانوں کی پرورش میں انمول کردار ادا کرتا ہے اور ملک کو آگے لے جانے کے لیے ترقی کے انجن کو ایندھن دینے کے لیے، وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بنیادی منتر دیا کہ ملک میں ایک بہت بڑا یگیہ کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد 2047 میں ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانا ہے، اس میں سب سے بڑی قربانی ہمارے نوجوانوں کی ہے۔ آپ حکمرانی اور جمہوریت کے سب سے اہم شراکت دار ہیں۔
آپ اس انجن کا ایندھن ہیں، جو ہمیں2047 میں ایک ترقی یافتہ ملک بنائے گا۔ مجھے پورا بھروسہ، امید اور توقع ہے، جن لوگوں کے ذہن میں کرشن گرو کا جذبہ ہے ،وہ ملک کے لیے وقف ہیں، ان کا عزم صرف ایک ہے کہ ہر حال میں میرا ہندوستان، میر ا ملک سب سے اوپر ہے۔
اور اس یونیورسٹی میں ایسا ماحول ہے، جس میں نوجوان ذہن روحانیت، اخلاقیات اور فلسفے کی گہرائیوں کو تلاش کر سکتے ہیں، تکمیل کے جذبے کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اور میں ایک بات ضرور کہوں گا کہ ہندوستان کو سمجھئے،ہندوستان انسانیت کا چھٹا حصہ ہے، ہندوستان دنیا کی سب سے قدیم تہذیب ہے۔ ہندوستان سب سے زیادہ متحرک اور فعال جمہوریت ہے۔ ہندوستان اس وقت ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے، جیسا کہ کوئی دوسری معیشت نہیں۔ ہم دنیا کی پانچویں سپر پاور ہیں اور ایک سال میں جرمنی اور جاپان کو پیچھے چھوڑ کر تیسری طاقت بن جائیں گے، یہ سب آپ نوجوانوں کی وجہ سے ہے، آپ کا کردار بہت بڑا ہے۔ میں آپ کو تین باتیں بتا رہا ہوں، ان تینوں باتوں کا خاص خیال رکھیں۔
وہ تین اصول جو ہمارے نوجوانوں کو ملک میں تبدیلی کے طریقہ کار کا حصہ بننے میں مدد دیں گے، وہ ہیں کسی بھی حالت میں روحانیت سے دور نہ ہوں، روحانیت کا سبق کرشن گرو جی نے پڑھایا ہے، اگر آپ راستے سے ہٹ جائیں گے تو یہ غلط ہوگا اور آپ راستے سے نہیں ہٹیں گے یاد رہے کہ جب قوم پرستی، جدیدیت، ٹیکنالوجی کی ترقی، بدلتی ہوئی تصویر، ان تینوں کا جب امتزاج تو جیسا کہ یہاں کہا گیا ہے، وہ کئی برسوں پہلے ہمارے پاس وشو گرو ، دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت کےطور پر درج تھا۔ اسے پھر سے ایسا بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ دوستو، جب ملک اتنی تیزی سے ترقی کر رہا ہے، تیزی سے معاشی ترقی ہو رہی ہے اور ایسی ترقی جو ناقابل یقین ہے۔ جس ملک میں ہر سال چار ہوائی اڈے اور ایک میٹرو چلتی ہے، اس کا تصور بھی نہیں کیا گیا تھا، جب ہندوستان، ایک تہذیبی ملک ایک بڑی طاقت بن کر ابھر رہا ہے، تو کچھ لوگوں کو تکلیف ہونی ہی ہے، کچھ ملک میں ہیں اور کچھ ملک سے باہر ہیں۔ ان کا جواب کون دے گا، ان کا آپ جواب دیں گے ،کیونکہ آپ نے وہ تعلیم حاصل کی ہے، یہ کرشن گرو جی کا احساس اور سوچ ہے اور اسی لیے ہم اپنی پوری تاریخ میں ہمیشہ اپنی قوم کے ساتھ کھڑے رہے ہیں کہ جب بھی کوئی بحران آیا، ہمارے عظیم انسانوں نے ہمارا ہاتھ تھام کر ہمیں ایسی ثقافت دی، چاہے وہ کووڈ کی وبا ہو، چاہے کہیں زلزلہ آیا ہو۔ کوئی اور بحران تھا ہمارے مندر، ہماری مٹھ آگے آئے، عوام کو راحت دی ہے، یہ کس ملک میں ایسا ہوتا ہے۔ بے لوث طریقے سے صرف لوگوں کی مدد کی جائے اور اسی لیے کہا گیا ہے کہ کرشن گرو جی نے آگے کی سوچ رکھی۔
اپنے آپ سے آگے سوچیں، برادری کے لیے سوچیں، قوم کے لیے سوچیں اور ہندوستان ایک ایسا ملک ہے، جس کا جغرافیہ روحانیت کے ایسے مراکز سے جڑا ہوا ہے۔ یہاں آپ کے مرکز میں جہاں میں ابھی ہوں، میں محسوس کر رہا ہوں۔ میرے نوجوان دوستو، جب آپ اپنی روحانی بیداری کے لیے کوشش کر رہے ہیں، مجھے آپ کو یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے درمیان ایک اور بیداری آ رہی ہے اور وہ ہے ہندوستان کا مسلسل عروج۔ ہندوستان صدیوں سے دبا ہوا تھا، جس کا اب عروج ہورہا ہے۔
وزیر اعظم کی پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان میں ایک ایسا ماحولیاتی نظام پیدا ہوا ہے، جہاں آج کا نیا دور کئی طریقوں سے اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتا ہے، جہاں ہر نوجوان اپنی صلاحیتوں اور ہنر سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، اپنے خوابوں اور خواہشات کو پورا کر سکتا ہے اور پہلے لوگ کہتے تھے کہ ہندوستان سوتا ہوا بڑا ملک ہے۔ ہندوستان اب سو نہیں رہا، ہندوستان جاگ رہا ہے۔ عروج بے مثال ہے، عروج نہ رکنے والا ہے، عروج مسلسل ہے، عروج ایک ترقی یافتہ ملک@2047 میں نتیجہ خیز ہوگا۔
میں 34 سال پہلے مرکز میں وزیر تھا، میں نے اس وقت کی صورتحال دیکھی ہے، عالمی بینک کیا کہتا تھا، ہمارا سونا ایک ہوائی جہاز سے سوئٹزرلینڈ کے بینک میں گیا، کیونکہ ہمارا غیر ملکی زر مبادلہ تقریباً ایک بلین امریکی ڈالر تھا۔ میرے نوجوان دوستو، آج یہ غیر ملکی توازن 700 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ 700 گنا ترقی کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔
پوری دنیا کی نظریں آج ہندوستان پر ہیں، تنظیموں کے مطابق آج ہندوستان مواقع اور سرمایہ کاری کی پسندیدہ عالمی منزل ہے اور وزیر اعظم کی دور اندیشی کی وجہ سے آج ہم کیا دیکھ رہے ہیں، آج ہم ایک پوروودیہ کا چہرہ دیکھ رہے ہیں، جس کا اس سرزمین کے لوگوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ میں آپ کو اپنی بات بتانے کے لیے ایک اعداد و شمار پیش کروں گا۔ پچھلی دہائی ، پچھلے دس برسوں میں مرکزی حکومت نے اس علاقے میں3.37 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ یہ صرف اعدادوشمار نہیں ہیں، بلکہ رابطے کے علاوہ سڑکوں، ریلوے اور ہوائی اڈوں کا نقشہ بھی ہے۔ شمال مشرق کی تبدیلی شمولیت کے اس جذبے کا ثبوت ہے۔ کئی دہائیوں سے، اس خطے کو ترقی اور رابطے سے متعلق چیلنجوں کا سامنا رہا، لیکن آج یہ اولین ترجیح ہے۔ بہت کچھ ہو چکا ہے اور کام جاری ہے اور یہ دن بہ دن تبدیل ہورہا ہے۔
لک ایسٹ کا نظریہ، جس کی90 کی دہائی میں شروعات ہوئی تھی، اسے وزیر اعظم مودی نے مزید معنی خیز جہت میں تبدیل کر دیا۔ لک ایسٹ، ایکٹ ایسٹ کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی طرف دیکھنا شروع کر دیا ہے، کیونکہ اس لک ایسٹ، ایکٹ ایسٹ پالیسی کی وجہ سے ہم جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک تک پہنچ رہے ہیں، شمال مشرق کو ایک شاندار مقام حاصل ہے۔ شمال مشرق مواقع کی جگہ بنتا جا رہا ہے اور اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ میرے نوجوان دوستو، ہمارے نوجوانوں کے لیے مواقع کی یہ ٹوکری بڑھتی جا رہی ہے، آپ کو اس پر تھوڑی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
آپ کے پاس اپنی صلاحیتوں کوبروئے کار لانے کے بہت زیادہ مواقع ہیں، کیونکہ حکومت مثبت پالیسیوں کے ذریعے شمال مشرقی خطوں کی ترقی اور آبیاری کو یقینی بنا رہی ہے اور یہ صرف ایک مادی تبدیلی نہیں ہوگی، شمال مشرق کی الگ شناخت اور ثقافت کی پہچان بڑھ رہی ہے۔ حال ہی میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ یہ ایک قابل فخر لمحہ تھا، جب ایک بڑی ضرورت پوری ہوئی تھی۔ بنگالی، مراٹھی، پالی اور پراکرت کے ساتھ ساتھ آسامی کو ہندوستان کی کلاسیکی زبانوں میں سے ایک تسلیم کرنا آسام کے لیے ایک قابل فخر سنگ میل ہے۔ عزت مآب وزیر اعلیٰ نے اس معاملے پر اپنی خوشی کا گہرا احساس بہت واضح انداز میں ٹوئیٹ کے ذریعے کیا تھا۔
اس سے آسام کو اپنی ثقافت کو مزید مالا مال بنانے میں مدد ملے گی۔ امیر ثقافتی دولت، آسام کی مقامی زبان اب ہر جگہ پہنچ جائے گی۔ میرے دوستو، آپ کو شمال مشرق میں اس نشاۃ ثانیہ کو سامنے لانے کے لیے فرنٹ لائن میں شریک ہونا پڑے گا۔ جب آپ روحانیت اور قوم پرستی کے ایک الگ امتزاج کے ساتھ پرورش پاتے ہیں، تو آپ عدم اعتماد سے اعتماد کی طرف بڑھتے ہیں۔ اب مکمل اعتماد، امید اور امکان کی فضا ہے، آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں، حکومتی پالیسیاں مثبت ہیں، دنیا میں ملک کی عزت بڑھ رہی ہے، ہماری معیشت ترقی کر رہی ہے، ہمارے ادارہ جاتی ڈھانچے میں ناقابل تصور ترقی ہوئی ہے۔ میری عمر کے لوگ یہ خواب نہیں دیکھ سکتے تھے کہ ہندوستان میں اس طرح کے ہوائی اڈے، سڑکیں، اقتصادی عروج اور کنونشن سینٹر ہوں گے، جیسے ہمارے دہلی میں ہیں جہاں ہمارے پاس بھارت منڈپم کے طور پر جی 20 کا انعقاد ہو اتھا۔
وہ دن گئے، جب شمال مشرق حاشیہ پر تھا۔ شمال مشرق اب توجہ کے مرکز میں ہے، شمال مشرق ہماری قومی کہانی ہے۔ میرے نوجوان دوستو، ایک نیا ہندوستان ابھرا ہے۔ آپ کو مزید قائدانہ کردار ادا کرنے چاہئیں، قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے آپ کو ثابت کرنے میں زیادہ پر اعتماد ہونا چاہیے۔ دیکھو آپ کی اپنی ریاست آسام کس طرح بدل رہی ہے۔ آسام کے سفیر بنیں، دنیا کو نئے آسام، نئے شمال مشرق اور نئے بھارت کی کہانی سنائیں۔ آسام نے ارجن بھوگیشور بروہ سے لے کر لولینا بورگوہین تک بین الاقوامی سطح کے ثقافتی اور کھیلوں کے سفیر تیار کیے ہیں۔ ہم سائنسدان، ٹیکنوکریٹس، ماہر اقتصادیات، بین الاقوامی شہرت کے حامل مفکر پیدا کرنے کا خواب کیوں نہیں دیکھ سکتے؟ میرے نوجوان دوستو، جیسا کہ ہم اس اجلاس کے موضوعات پر غور کرتے ہیں، میں آپ میں سے ہر ایک سے گزارش کرتا ہوں کہ ایک بار جب آپ اس کنکلیو سے باہر نکلیں تو اپنے عمل کا فیصلہ کریں۔
جب آپ یہاں سے جائیں تو عہد لےکر جائیں، قوم پرستی کے تئیں لگن کا عہد لے کر جائیں، آج کے نوجوانوں پر بہت بڑا بوجھ ہے۔ وزیر اعظم کو جو کچھ بھی کرنا تھا، وہ آپ کے لیے کیا ہے، ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے میں آپ کی قربانی سب سے اہم ہے۔ شمال مشرق کو شفا بخش رابطے کی ضرورت ہے اور اس کی رہنمائی کرشن گرو کے نام سے کی جا سکتی ہے۔ کرشن گرو کا ایک نام ذہن میں رکھیں، شمال مشرق میں شفابخش لمس آئے گا۔
ہمیں یاد رکھنا چاہئے، میرے نوجوان دوست، روحانیت میں کچھ اندرونی خصوصیات ہیں، جیسے محبت، ہمدردی، صبر، برداشت، معافی اور احساس ذمہ داری۔ جیسا کہ ہم ان اقدار کو فروغ دیتے ہیں، ہم ایک پرامن اور انصاف پسند دنیا کے بیج بوتے ہیں اور اگر دنیا کا کوئی ملک امن، ہم آہنگی اور خوشی کا سوچتا ہے تو وہ ہندوستان ہے اور یہ ہمارا ثقافتی ورثہ ہے اور یہی سوچ ہونی چاہیے اور اس سوچ کو آگے لے جانے کے لیے سب سے ضروری ہے کہ ہماری قوم پرستی کی بنیاد مضبوط اور غیر متزلزل ہو۔جو بھی اس پر ضرب لگانا چاہتا ہے ، اس پر پوری قوت سے چوٹ کریں۔
میں نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ آپ کے حکم پر پوری توانائی کے ساتھ ان شیطانی قوتوں کو بے اثر کر دیں اور اگر آپ کو تھوڑا سا بھی مسئلہ درپیش ہے تو کرشن گرو نام کے بارے میں ایک لمحے کے لیے سوچیں۔
آخر میں میں آپ سے یہ کہنا چاہوں گا، میں آپ میں سے ہر ایک کا آپ کی موجودگی اور شرکت کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ روحانی ترقی اور سماجی خدمت کے لیے آپ کا عزم ایک تحریک ہے۔ دعا ہے کہ یہ کنکلیو آپ کو ہمارے بھرپور روحانی ورثے کو محفوظ رکھنے، قوم پرستی کے جذبے کو پروان چڑھانے اور خدمت اور دیانت کی زندگی گزارنے کی ترغیب دے۔
آخر میں، میں یہی کہوں گا، میں ہمیشہ کے لیے مقروض ہو گیا ہوں، ہمیشہ کے لیےممنون ہوں، صرف ایک نام جے کرشن گرو!جے کرشن گرو! جے کرشن گرو!
***********
ش ح۔ م ش۔م ن ۔م ر
UNO-1933
(Release ID: 2069642)
Visitor Counter : 37