وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

محکمہ ماہی پروری نے پردھان منتری متسیا کسان سمریدھی سہ یوجنا کے نفاذ کو  فروغ دینے کے لیے  ایک اہم میٹنگ کی میزبانی کی


ٹیکنالوجی کی منتقلی کو مضبوط بنانا: آئی سی اے آر فشریز ایکسٹینشن نیٹ ورک سینٹرکو مرکزی حیثیت حاصل

Posted On: 26 OCT 2024 11:37AM by PIB Delhi

ماہی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوار کی وزارت ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی) کے محکمہ ماہی پروری نے 25 اکتوبر 2024 کو ایک میٹنگ طلب کی، جس میں ماہی پروری میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کو مضبوط بنانے اور اس کے نفاذ میں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے  فشریز ایکسٹینشن نیٹ ورک کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ محکمہ زراعت اور کسانوں کے افسران کی میٹنگ ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی، سکریٹری (ماہی پروری)، محکمہ ماہی پروری (ڈی او ایف) کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے (ڈی او اے اینڈ ایف ڈبلیو)، آئی سی اے آر، زرعی ٹیکنالوجی ایپلی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے ٹی اے آر آئی )، متسیہ سیوا کیندر، کرشی وگیان کیندر، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ماہی پروری کے افسران اور اہم تربیتی اور تحقیقی اداروں کے نمائندوں نے بھی اس میٹنگ میں حصہ لیا۔

کلیدی خطبہ میں ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے ماہی گیری کی توسیع کے آخری میل کنیکٹیویٹی کو حاصل کرنے میں اہم کردار پر زور دیا، مچھلی کاشتکاروں کو ضروری معلومات، وسائل اور حکومتی تعاون سے جوڑنے میں اس کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر لیکھی نے حال ہی میں تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی وزارتی کمیٹی اور اعلیٰ سطحی سکریٹریوں کی کمیٹی کا بھی تذکرہ کیا جو ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار کے شعبے میں توسیع اور رسائی کے ذریعہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کو مضبوط بنانے کے اقدامات کی سفارش کرے گی۔

جناب ساگر مہرا، محکمہ ماہی پروری کے جوائنٹ سکریٹری نے پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی کے اجزاء اور فوائد اور ملک بھر میں محکمہ کی اسکیموں/پروگراموں کے مطلوبہ استفادہ کنندگان تک پہنچنے میں آئی سی اے آر  کے توسیعی نیٹ ورک کی اہمیت پر روشنی ڈالی،  جبکہ ڈی او اے اینڈ ایف ڈبلیو کے  جوائنٹ سکریٹری، جناب سیموئیل پروین کمار، نے ہندوستان میں زرعی توسیعی نظام پر پریزنٹیشن دی اور زرعی وسائل تک رسائی کے بعد ورچوئللی انٹیگریٹڈ سسٹم (وی آئی ایس ٹی اے اے آر) کی تبدیلی کی کوششوں کی وضاحت کی۔

اس میٹنگ نے متعدد شراکت داروں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے، صلاحیت سازی کے اقدامات کو بڑھانے، اور مچھلی کاشتکاروں اور دیگر شراکت داروں کے درمیان مواصلاتی فرق کو ختم کرکے پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کی کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر کام کیا۔ میٹنگ کے دوران پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی سے متعلقہ مسائل کے تیزی سے حل کو یقینی بنانے کے لیے شراکت داروں کے لیے آؤٹ ریچ، صلاحیت سازی، اور امدادی نظام میں ماہی گیری کی توسیع کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ نیٹ ورکنگ کی کوششوں کو سیکٹر کے اندر ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، مچھلی کے کاشتکاروں کے لیے تکنیکی مدد اور اختراعی ٹیکنالوجی کو اپنانے ، ماہی گیری میں پائیدار ترقی میں مزید تعاون کرنے کو ترجیح دی گئی۔ میٹنگ میں ٹریس ایبلٹی ماڈیول کو مربوط کرنے اور تعاون کو فروغ دینے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ۔ اس طرح، ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی  ماہی پروری کے محکموں، آئی سی اے آر اداروں، اور مختلف تربیتی اور معاون ایجنسیوں کا تعاون اس شعبے کے اندر طویل مدتی پائیداری اور اقتصادی بااختیار بنانے کے لیے ایک مضبوط باہمی تعاون کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ متحدہ  نقطہ نظر مچھلی کاشتکاروں کو بامعنی فائدے پہنچانے اور پورے ہندوستان میں اس شعبے کی ترقی اور پیداواری صلاحیت میں نمایاں تعاون کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔

پس منظر

ماہی پروری اور آبی زراعت کے شعبے کو 'سن رائز سیکٹر' کہا جاتا ہے اور یہ خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے، ذریعہ معاش فراہم کرنے اور ہندوستان کی اقتصادی بہبود میں تعاون کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پچھلے دس سالوں میں، حکومت ہند نے مختلف اسکیموں اور اقدامات جیسے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی)، فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف)، نیلا انقلاب ، پردھان منتری متسیا جیسے مختلف منصوبوں اور اقدامات کے ذریعہ 2015 سے اب تک کی سب سے زیادہ 38,572 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ماہی گیری کے شعبے میں تبدیلی کی قیادت کی ہے۔

پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی ، پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی) کے تحت ایک ذیلی اسکیم 8 فروری 2024 کو مالی سال 24-2023 سے مالی سال 27-2026 تک چار سال کی مدت کے لیے 6000 کروڑ روپے کے تخمینہ سے منظور کیا گیاہے ۔ اس کا مقصد غیر منظم ماہی گیری کے شعبے کو باضابطہ بنانا، ادارہ جاتی قرض تک رسائی کو بڑھانا، ایکوا کلچر انشورنس کے اپنانے کو فروغ دینا، ویلیو چین کی افادیت کو بہتر بنانا اور مچھلی کی محفوظ مصنوعات کے لیے سپلائی چین قائم کرنا ہے۔

یہ قومی ماہی پروری ڈیجیٹل پلیٹ فارم (این ایف ڈی پی)  پر کام کی بنیاد پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے تاکہ اس شعبے اور اس سے  منسلک  شراکت داروں کی تفہیم بہتر ہو۔ اس سے اس بات کو یقینی بنانے کی توقع کی جاتی ہے کہ فوائد مساوی طریقے سے صحیح استفادہ کنندگان تک پہنچیں گے۔ لہذا، ماہی گیری کی توسیع پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی کے موثر نفاذ کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہی پروری کی توسیع تکنیکی علم، جدید طریقوں اور وسائل کی براہ راست زمینی سطح تک منتقلی میں سہولت فراہم کرتے ہوئے مچھلی کے کسانوں اور حکومتی پروگراموں اور اقدامات کے درمیان ایک پل کا کام کرتی ہے۔ اس سے اسٹیک ہولڈرز اور پالیسی سازوں کے درمیان رابطے اور آراء کو ہموار کرنے میں بھی مدد ملتی ہے، ماہی پروری کی توسیع سیکٹر کی وسیع ترقی کو فروغ دیتی ہے، پیداواری صلاحیت کو بڑھاتی ہے، اور ماہی گیری کی مجموعی ویلیو چین کو مضبوط کرتی ہے، جس سے مچھلی پیدا کرنے والوں اور صارفین دونوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  (

1772




(Release ID: 2068420) Visitor Counter : 12


Read this release in: English , Hindi , Tamil