الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آدھار: لوگوں کے لیے ایک منفرد شناخت


نوبل انعام یافتہ نے آدھار کی تعریف کی

Posted On: 24 OCT 2024 8:50PM by PIB Delhi

نوبل انعام یافتہ پال رومر، جنہوں نے 2018 کا اقتصادیات کا انعام جیتا، نے حال ہی میں ہندوستان کے آدھار سسٹم کی تعریف کی اور اسے عالمی سطح پر سب سے اہم تکنیکی اختراعات میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح آدھار نے سرکاری فوائد کی فراہمی کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے، جیسے کہ براہ راست منتقلی اور عوامی خدمات کو ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے مزید قابل رسائی بنانا۔ رومر کے ریمارکس نے بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی ہے، کیونکہ ہندوستان کی تکنیکی ترقی دیگر اقوام کو پسماندہ آبادیوں تک پہنچنے کے لیے اسی طرح کے طریقوں پر غور کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ آدھار نے فلاحی ڈلیوری کو ہموار کرکے، دھوکہ دہی کو ختم کرکے اور شہریوں کو ایک قابل اعتماد اور پورٹیبل شناخت کے ساتھ بااختیار بنا کران کی  زندگیوں کو بدل دیا ہےاور اس طرح زیادہ سماجی شمولیت اور اقتصادی تحفظ کو فروغ دیا ہے۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/111111111111QRM3.jpeg

 

وژن: ہندوستان کے آدھار نمبر رکھنے والوں کو ایک منفرد شناخت اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ساتھ بااختیار بنانا تاکہ کسی بھی وقت، کہیں بھی تصدیق کی جاسکے۔

آدھار: ہندوستان بھر میں ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کرنا

 

آدھار، ہندوستان کا 12 ہندسوں پر مشتمل منفرد شناختی نمبر، نے 2009 میں اپنے آغاز سے ہی شناخت کی توثیق اور خدمات کی فراہمی کے لیے ملک کے نقطۂ نظر کو نئی شکل دی ہے۔ یہ پروگرام ہر باشندے کو کم سے کم آبادیاتی اور بائیو میٹرک کا استعمال کرتے ہوئے ایک قابل اعتماد، ڈیجیٹل طور پر قابل تصدیق شناخت فراہم کرنے کے مشن کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔ ڈیٹا آدھار کا مضبوط تصدیقی فریم ورک ڈپلیکیٹ اور جعلی شناختوں کو ختم کرکے شناخت سے متعلق فراڈ اور وسائل کے رساؤ کے دیرینہ مسائل کو حل کرتا ہے۔ یہ اہم  اقدام دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل شناختی پروگرام میں پروان چڑھا ہے، جس سے کسی بھی وقت، کہیں بھی توثیق کی جاسکتی ہے اور خدمات، فوائد اور سبسڈیز کی شفاف، ہدف کے مطابق تقسیم کی سہولت فراہم ہوتی ہے۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/222222222Z5CZ.jpeg

آدھار کے اجراء کی نگرانی کے لیے یونیک آئیڈینٹفکیشن  اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) کا قیام ایک اہم قدم ہے۔ 2016 میں، یو آئی ڈی اے آئی نے آدھار (مالی اور دیگر سبسڈیز، فوائد اور خدمات کی ٹارگٹڈ ڈیلیوری) ایکٹ، 2016 کے تحت قانونی حیثیت حاصل کی، جس نے ہندوستان کی حکمرانی میں اپنے کردار کو مزید مستحکم کیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران، آدھار کی رسائی غیر معمولی طور پر بڑھی ہے، آج تک 138.04 کروڑ آدھار نمبر تیار ہوئے ہیں۔ یہ صرف شناخت کاایک ذریعہ نہیں ہے بلکہ  تقسیمی انصاف کو فروغ دیتا ہے، حکومتی عمل میں اعتماد بڑھاتا ہے اور ضروری خدمات تک رسائی کو آسان بنا کر لاکھوں لوگوں کو بااختیار بناتا ہے۔ آج آدھار ہندوستان کے ڈیجیٹل اور سماجی بنیادی ڈھانچے کے سنگ بنیاد کے طور پر کھڑا ہے، دنیا کا تقریباً ہر چھٹا فرد اس منفرد شناخت کا حامل ہے، جو معاشرے پر اس کے تبدیلی کے اثرات کی علامت ہے۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/333333333333309ZI.jpeg

براہ راست فوائد کی منتقلی (ڈی بی ٹی) میں آدھار کا کردار

 آدھار سماجی بہبود کی اسکیموں کی کارکردگی کو بڑھانے میں ایک قابل اعتماد، متحدہ شناخت کی تصدیق کا نظام پیش کرتے ہوئے اہم کردار ادا کرتا ہے جو خدمات کی فراہمی میں شفافیت کو یقینی بناتا ہے۔ 2013 میں شروع کی گئی آدھار سے منسلک ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفرز (ڈی بی ٹی ) کے ذریعے، مختلف فلاحی اسکیموں کے نقد فوائد براہ راست مستفید ہونے والوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کیے جاتے ہیں، جس سے متعدد دستاویزات کی ضرورت کم ہوتی ہے اور نقلی یا جعلی فائدہ اٹھانے والوں کو ختم کیا جاتا ہے۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/444444444AMSN.jpeg

پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) نے مالی شمولیت کو مزید فروغ دیا، 523 ملین سے زیادہ بینک کھاتے کھولے، پسماندہ طبقات کو رسمی مالیاتی نظام میں لایا۔ آدھار سے چلنے والے اس نقطہ نظر نے نہ صرف لوگوں کو بااختیار بنایا ہے بلکہ اسکیم کے ڈیٹا بیس کو صاف کرکے، متعدد سرکاری وزارتوں اور محکموں میں لاکھوں جعلی، غیر موجود، اور نااہل استفادہ کنندگان کو ہٹا کر سرکاری خزانے کے لیے اہم بچت کا باعث بنی ہے۔ مثال کے طور پر، آدھار سے چلنے والی ڈی بی ٹی نے 4.15 کروڑ سے زیادہ جعلی ایل پی جی کنکشن اور 5.03 کروڑ ڈپلیکیٹ راشن کارڈ کو ختم کیا ہے، جس سے ضروری خدمات کی تقسیم کو ہموار کیا گیا ہے جیسے کھانا پکانے والی گیس اور کھانے کی سبسڈی۔

ڈی بی ٹی اور دیگر گورننس اصلاحات سے متوقع فوائد/فائدہ

نمبر

وزارت/محکمہ

متوقع منافع

1

پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

4.15 کروڑ ڈپلیکیٹ، جعلی/غیر موجود، غیر فعال ایل پی جی کنکشن کا خاتمہ۔

اس کے علاوہ، غیر سبسڈی والے ایل پی جی صارفین کی تعداد 2.45 کروڑ ہے۔

مذکورہ نمبروں (4.15 کروڑ + 2.45 کروڑ) میں 1.13 کروڑ 'گیو اٹ اپ' صارفین شامل ہیں۔

2

محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم

5.0358 کروڑ ڈپلیکیٹ اور جعلی/غیر موجود راشن کارڈز کو حذف کرنا۔

3

محکمہ دیہی ترقی

7.10 لاکھ جعلی جاب کارڈز کو حذف کرنا (مالی سال 2022-23)

4

محکمہ دیہی ترقی

11.05 لاکھ ڈپلیکیٹ، جعلی/غیر موجود، نااہل استفادہ کنندگان کو حذف کرنا۔

5

وزارت اقلیتی امور

30.92 لاکھ ڈپلیکیٹ، جعلی/غیر موجود فائدہ اٹھانے والوں کو حذف کرنا۔

6

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کا محکمہ

12.28 لاکھ ڈپلیکیٹ، جعلی/غیر موجود فائدہ اٹھانے والوں کو حذف کرنا۔

7

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت

98.8 لاکھ ڈپلیکیٹ، جعلی/غیر موجود فائدہ اٹھانے والوں کی کمی۔

8

کھاد کا محکمہ

خوردہ فروشوں کو کھاد کی فروخت میں 158.06 لاکھ میٹرک ٹن کی کمی۔

9

محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود

2.1174 کروڑ نااہل استفادہ کنندگان کو حذف کرنا۔

2. پسماندہ طبقات کی حمایت: مالی شمولیت اور خدمات تک براہ راست رسائی

آدھار پسماندہ برادریوں کی مدد کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ رہا ہے۔ آدھار کو جے اے ایم تثلیث (جن دھن-آدھار-موبائل) اور ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے ذریعے فلاحی پروگراموں اور خدمات سے جوڑنے سے، اب لاکھوں پسماندہ افراد براہ راست سبسڈی اور فوائد حاصل کررہے ہیں، دوسری طرف درمیانی لوگوں کو ختم کرتے ہوئے  یہ دھوکہ دہی کو کم کررہاہے۔ آدھار کے ساتھ ساتھ پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) کے آغاز نے 523 ملین سے زیادہ بینک کھاتوں کو کھولنے کا کام  ہوا ہے،جس کی بدولت بینکنگ خدمات سے محروم افراد رسمی مالیاتی نظام میں شامل ہوئے ہیں۔

 

دس سال سال سے زیادہ کا عرصہ ہوا ہے جب  آدھار تقریباً ہر ہندوستانی کی زندگی میں شامل  ہوگیاہے۔ یہ غریبوں اور پسماندہ لوگوں کے لیے لائف لائن بن گیا ہے، جیسا کہ کووڈ-19 کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران نے ظاہر کیا ہے۔ 80فیصد مستفیدین کا خیال ہے کہ اس نے مختلف اسکیموں کے تحت خدمات کی فراہمی کو ہموار اور شفاف بنایا ہے۔ اس نے ہندوستانی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو تیز کیا ہے۔ جولائی 2023 کے آخر تک این پی سی آئی میپر پر 788 ملین سے زیادہ آدھار کو منفرد طور پر بینک کھاتوں سے جوڑ دیا گیا ہے۔ آدھار کے ذریعے دھوکہ دہی میں کمی نے مزید یقینی بنایا ہے کہ فوائد ان لوگوں کو ملیں جنہیں ان کی حقیقی ضرورت ہے، اس طرح معاشرے کے غریب ترین طبقات کو بااختیار بنایا گیا ہے۔

شہریوں کو بااختیار بنانا: احتساب اور رسائی کو بڑھانا

ایک منفرد شناخت کنندہ کے طور پر آدھار کے کردار نے خدمات کی فراہمی کو زیادہ شفاف اور قابل رسائی بنا کر شہریوں کو بااختیار بنایا ہے۔ اس کے تصدیقی نظام کے ذریعے، شہری اپنی شناخت کی آن لائن تصدیق کر سکتے ہیں، متعدد دستاویزات کی ضرورت کو ختم کرتے ہوئے اور ای-کے وائی سی (اپنے صارف کو جانیں)، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور ڈیجیٹل ادائیگیوں جیسی خدمات تک بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

آدھار کے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر، جس میں  آدھار سے چلنے والا ادائیگی کا نظام (اے ای پی ایس )شامل ہے، نے دور دراز کے علاقوں میں دہلیز پر بینکنگ خدمات کی سہولت فراہم کی ہے، جس سے افراد کو صرف اپنے آدھار نمبر کا استعمال کرتے ہوئے نقد رقم نکالنے، فنڈز کی منتقلی اور دیگر بنیادی لین دین کرنے کی سہولت حاصل ہوئی ہے۔ اس نے نہ صرف شہریوں کو بااختیار بنایا ہے بلکہ اس نے ڈیجیٹل تقسیم میں  مزید کمی لاتے ہوئے مالی خدمات کو سب کے لیے قابل رسائی بنایا ہے۔

آدھار صرف ضروری معلومات نام، پتہ، تاریخ پیدائش، جنس اور بایومیٹرکس — جمع کرنے کے اصول پر کام کرتا ہے۔ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ایک مضبوط آئی ڈی سالیوشن کو بروئے  کرتے ہوئے رازداری کا احترام کیا جائے۔ یہ کم سے کم  والاطریقہ، گورننس میں شفافیت اور اعتماد کی سہولت فراہم کرتا ہے اور ذاتی ڈیٹا کا استحصال کئے بغیر مؤثر خدمات کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔

نتیجہ

آدھار سے چلنے والی ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) نے شفافیت کو بڑھا کر اور خدمات کی موثر فراہمی کو یقینی بنا کر ہندوستان کے فلاحی منظر نامے کو نمایاں طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ رساؤ کو کم کرکے اور سماجی مساوات کو فروغ دے کر، آدھار نے بہتر ہدف والی سبسڈی اور مالی شمولیت میں اضافہ کے ذریعے لاکھوں زندگیوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ آدھار 1.4 بلین لوگوں کی زندگیوں سے جڑنے  اور روزانہ 80 ملین سے زیادہ لین دین کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ، گورننس اور خدمات کی فراہمی میں نئے معیارات قائم کرتا ہے۔ یہ قابل ذکر کامیابی نہ صرف ہندوستان کے ڈیجیٹل گورننس ایجنڈا کو آگے بڑھانے میں آدھار کی کامیابی پر روشنی ڈالتی ہے بلکہ دوسرے ممالک کے لیے ان کے موثر فلاحی پروگراموں کے حصول میں اس کی تقلید کے لیے اسے ایک اہم مثال کے طور پر بھی پیش کرتی ہے۔

حوالہ

Click here to download PDF

***************

(ش ح۔م م۔  ع ر)

U:1717


(Release ID: 2068014) Visitor Counter : 28


Read this release in: English , Hindi , Gujarati