سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

’’گذشتہ 10 برسوں کے دوران بھارت – جرمن باہمی تعاون میں کئی گنا اضافہ ملاحظہ کیا گیا ہے‘‘:جتیندر سنگھ


بھارت – جرمنی  نے سائنس اور تکنالوجی کے شعبے میں باہمی تعاون پر مبنی شرکت داری کے 50 برس مکمل کر لیے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سنگ ہائے میل اور مستقبل کے امکانات پر روشنی ڈالی

بھارت جرمنی کے ساتھ سائنس اور تکنالوجی کے شعبے میں باہمی تعاون کے نئے عہد کی شروعات کے لیے تیار ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

جرمنی نے بھارت کے قمری مشن کی ستائش کی اور سائنس و تکنالوجی کے شعبے میں باہمی تعاون  کے لیے ’’مون شاٹ اولوالعزمی ‘‘ کی اپیل کی

بھارت اور جرمنی نے اختراع، تکنالوجی اور تحقیقی شراکت داریوں کو تقویت بہم پہنچانے کے لیے تین تاریخی مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے

بھارت کے خلائی شعبے اور بایوٹیک نمو کو بھارت – جرمنی شراکت داری میں اہم سنگ ہائے میل کے طور پر اجاگر کیا گیا ہے

Posted On: 24 OCT 2024 7:57PM by PIB Delhi

جب جرمنی کی تعلیم اور تحقیق کی وفاقی وزیر محترمہ بیٹینا اسٹارک- واٹزنگر نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو سائنس اور تکنالوجی میں بھارت-جرمنی اشتراک  کی گولڈن جبلی تقریب کے موقع پر مبارکباد دی، تو سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، ایٹمی توانائی کے محکمے، خلاء ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے محکمے کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے فوری طور پر جواب دیتے ہوئے کہا، ’’گذشتہ دس برسوں کے دوران بھارت – جرمنی باہمی تعاون میں کئی گنا اضافہ ملاحظہ کیا گیا ہے۔‘‘

آج صبح قومی دارالحکومت پہنچنے والی جرمن وزیر کی پہلی مصروفیت ہندوستان کے وزیر سائنس کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات تھی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0011SNM.jpg

بھارت اور جرمنی نے سائنس اور تکنالوجی میں کامیاب تعاون کے 50 برس کی یادگاری تقریب میں مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور جرمنی کی تعلیم و تحقیق کی وفاقی وزیر محترمہ بیٹینا سٹارک واٹزنگر نے شرکت کی۔ گولڈن جوبلی کی تقریب، جو نئی دہلی میں منعقد ہوئی، اس دیرینہ شراکت داری کے ذریعے حاصل کی گئی قابل ذکر پیش رفتوں کی عکاسی کرتی ہے اور آنے والی دہائیوں میں عمیق تعاون  کے لیے ماحول تیار کرتی ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس اور تکنالوجی میں بھارت -جرمن شراکت داری پچھلی دہائی کے دوران نمایاں طور پر اضافے سے ہمکنار ہوئی، جس نے مختلف سائنسی شعبوں میں دونوں ممالک کی ترقی میں تعاون دیا۔ وزیر نے کہا، "یہ ایک گولڈن تعاون کی گولڈن جوبلی ہے"۔ جس شراکت داری کی شروعات 50 سال پہلے ہوئی تھی وہ ایک مضبوط، کثیر جہتی تعلقات میں تبدیل ہوگئی ہے جس نے خلائی تحقیق سے لے کر بایو تکنالوجی تک، اور آب و ہوا سے متعلق اقدامات سے لے کر مصنوعی ذہانت تک سائنس اور تکنالوجی کے تقریباً ہر پہلو کو چھوا ہے۔"

انہوں نے دونوں ممالک کی سائنسی برادریوں کی فعال شمولیت پر شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ ان کی لگن دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے میں اہم رہی ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، "گزشتہ 50 برسوں نے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے، اور مجھے یقین ہے کہ آئندہ 50 برس دونوں ممالک کے لیے اور بھی زیادہ مؤثر اختراعات اور کامیابیاں لائیں گے۔ بھارت اور جرمنی ایک ساتھ مل کر جدید سائنسی تحقیق اور تکنیکی اختراع کے ذریعے عالمی چنوتیوں سے نمٹنے کا جاری رکھیں گے۔‘‘

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی نمایاں پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خلائی تکنالوجی میں عالمی رہنما کے طور پر بھارت کے عروج کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا، "بھارت کے خلائی سفر نے ایک زبردست جست ملاحظہ کی ہے، جس کی تکمیل ہمارا چندریان-3 مشن ہے، جس نے بھارت کو چاند کے جنوبی قطب پر اترنے والا پہلا ملک بنا دیا۔یہ سنگ میل، خلائی شعبے کو نجی کمپنیوں کے لیے کھولنے کے ساتھ، خلائی تحقیق کے مستقبل کو قبول کرنے کے لیے بھارت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔"

مرکزی وزیر نے بھارت کے سائنسی منظر نامے کو تبدیل کرنے میں بایو تکنالوجی کے کردار پر بھی زور دیا، اور کہا کہ بھارت میں 10 برسوں کے عرصے دوران بایوٹیک اسٹارٹ اپس کی تعداد محض 50 سے بڑھ کر 8,000 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے بھارت کے بایو – ای 3 اقدام کے حالیہ تعارف پر روشنی ڈالی، جو ماحولیات، معیشت اور روزگار کے لیے بائیو ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم آئندہ صنعتی انقلاب کو آگے بڑھانے میں بایو تکنالوجی کا ایک اہم کردار ادا کرنے کی پیشین گوئی کرتے ہیں، اور بھارت پہلے ہی اس میدان میں اپنے آپ کو ایک رہنما کے طور پر پیش کر رہا ہے۔"

اپنی تقریر میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے عام آدمی کے لیے سائنس اور تکنالوجی کے وسیع تر اثرات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ مودی حکومت کے تحت، بھارت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ سائنسی ترقی عوام کے لیے خصوصاً حفظانِ صحت ، زراعت، اور موسمیاتی کارروائی جیسے شعبوں میں ٹھوس فوائد بہم پہنچائے۔ وزیر موصوف نے زور دیتے ہوئے کہا،"سائنس اور تکنالوجی کو بالآخر لوگوں کی خدمت کرنی چاہیے۔خواہ یہ ہر گھر میں داخل ہونے والی خلائی تکنالوجی ہو یا اے آئی حفظانِ صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے، ہمارا مقصد عام آدمی کی زندگی میں آسانی پیدا کرنا ہے۔"

مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مصنوعی ذہانت، کوانٹم ٹیکنالوجی، اور گرین ہائیڈروجن ایندھن جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں جرمنی کے ساتھ تعاون کرنے کے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بھارت کے گہرے سمندری مشن کا بھی تذکرہ کیا، جس کا مقصد سمندر کے وسیع وسائل کو تلاش کرنا ہے، ایک دوسرے علاقے کے طور پر جہاں ہند-جرمن تعاون پروان چڑھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، "جب ہم نئی سرحدوں کی تلاش جاری رکھتے ہیں، یہ ضروری ہے کہ ہم مل کر کام کریں، نہ صرف حکومت سے حکومت، بلکہ نجی شعبے میں بھی تعاون کے ذریعے۔"

وفاقی وزیر محترمہ بیٹینا اسٹارک- واٹزنگر نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے جذبے کے اظہار کے لیے جرمنی کی جانب سے ستائش کی۔ انہوں نے خلاء اور تکنالوجی میں بھارت کی حالیہ پیش رفت کی ستائش کی، خصوصاً چاند پر اس کی کامیاب لینڈنگ، اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مسلسل شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔ محترمہ سٹارک-واٹزنگر نے کہا، "ہمیں مون شاٹ اولوالعزمی کی ضرورت ہے۔ "بھارت نے پہلے ہی چاند پر اتر کر اور سورج کی تحقیقات شروع کر کے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمارے پاس نہ صرف ماضی کا جشن منانے کی بلکہ اپنے تعاون میں مستقبل کے سنگ میل کو لے کر پرجوش رہنے کی ہر وجہ ہے۔

محترمہ اسٹارک واٹزنگر نے توانائی، خوراک سلامتی، اور حفظانِ صحت جیسے اہم عالمی مسائل سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے انسانیت کے فائدے کے لیے بھارت اور جرمنی کے درمیان گہرے تعلقات کی اہمیت کو تقویت بہم پہنچاتے ہوئے کہا، "ایک ایسی دنیا جہاں توانائی کے بارے میں کوئی فکر نہ ہو، جہاں خوراک کی فراہمی محفوظ ہو، اور جہاں جدید ترین تکنالوجیوں کے ذریعے حفظانِ صحت کو فروغ دیا جاتا ہو ، ہماری دسترس میں ہے۔ سائنس اور تکنالوجی کے ذریعے، ہم مل کر دنیا کو ایک بہتر مقام بنا سکتے ہیں۔"

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002H04S.jpg

اس تقریب کے دوران بین الاقوامی ریسرچ ٹریننگ گروپ کا کامیاب قیام بھی عمل میں آیا، جو ہندوستان اور جرمنی کے درمیان ایک مشترکہ پہل قدمی ہے جو سپرا مالیکیولر میٹرکس میں فوٹو لومینیسینس پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس تعاون کو دونوں ممالک کی سائنسی صلاحیتوں کے ثبوت کے طور پر سراہا اور دوطرفہ تحقیق وترقی کے مستقبل پر امید کا اظہار کیا۔

تقریب کے دوران، سائنس اور تکنالوجی میں بھارت -جرمن تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تین اہم مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ پہلی مفاہمتی عرضداشت، جو کہ ایک مشترکہ منظوری کا اعلانیہ (جے ڈی آئی) ہے، پر پروفیسر ابھے کرندھیکار، سائنس اور تکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے سکریٹری، اور پروفیسر جوئبراتو مکھرجی، جرمن اکیڈمک ایکسچینج سروس (ڈی اے اے ڈی) کے صدر کے ذریعہ دستخط کیے گئے۔اس معاہدے کا مقصد ایک ایکسچینج پروگرام کے ذریعے جدت اور انکیوبیشن ماحولیاتی نظام کو بڑھانا ہے، پالیسی سازوں، اسٹارٹ اپ انکیوبیشن پیشہ واران، اور دونوں ممالک کے ڈیپ ٹیک اسٹارٹ اپس کے درمیان علم کے اشتراک کو فروغ دینا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور محترمہ بیٹینا اسٹارک- واٹزنگر نے دستخط کا عمل ملاحظہ کیا، اور سائنسی ترقی کے لیے اجتماعی مہارت سے فائدہ اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

دیگر مفاہمتی عرضداشت  پر  بھارت – جرمن سائنس اور تکنالوجی مرکز (آئی جی ایس ٹی سی) اور بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل)، کے درمیان دستخط عمل میں آئے، جن کی نمائندگی بالترتیب جناب آر مدھن اور جناب این چندرشیکھر نے کی۔ یہ شراکت داری قابل احیاء توانائی، کاربن کیپچر، سبز ہائیڈروجن اور اختراعی تکنالوجیوں پر مرتکز ہوگی۔ بی پی سی ایل جرمن شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ تحقیقی پروجیکٹوں کو تعاون فراہم کرنے اور باہمی ورکشاپوں کے اہتمام کے لیے سالانہ 10 کروڑ روپئے فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ، پی ای ٹی آر اے – III کے مرحلہ 2 پروگرام کی مزید دو برسوں کی توسیع کے سلسلے میں ایک معاہدے پر جے این سی اے ایس آر کے پروفیسر ایشورمورتی ایم  اور ڈی ای ایس وائی کے ایکس کیرٹنر کے ذریعہ دستخط کیے گئے، جس کا مقصد فوٹون سائنسی تحقیق میں باہمی تعاون کو آگے لے جانا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ یہ معاہدے دونوں ممالک کے مابین سائنسی تحقیق اور تکنالوجی ترقیات کے عمل کو مہمیز کریں گے۔

اس تقریب میں مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور جرمنی کی وفاقی وزیر محترمہ بیٹینا اسٹارک واٹزنگر کے ذریعہ ایک نمائش کا افتتاح بھی شامل تھا، جس میں ممتاز بھارتی اداروں کے ذریعہ تیار کردہ اختراعی مصنوعات کی نمائش کی گئی۔ نمائش میں قابل تجدید توانائی، بایو تکنالوجی، اور خلائی تکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں ہونے والی پیشرفت پر روشنی ڈالی گئی۔ دونوں وزراء نے عالمی چنوتیوں سے نمٹنے اور سائنس اور تکنالوجی میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے لیے اپنی صلاحیتوں پر زور دیتے ہوئے نمائش کی ایجادات کی تعریف کی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور محترمہ اسٹارک واٹزنگر نے بھارتی محققین اور اسٹارٹ اپس کے تعاون کی تعریف کی، اور دونوں ممالک میں پائیدار ترقی اور تکنیکی ترقی کو آگے بڑھانے میں اس طرح کی اختراعات کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔

اپنے خطاب کے آخر میں ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یقین ظاہر کیا کہ بھارت اور جرمنی کی سائنس اور تکنالوجی کی شراکت داری بڑھتی اور ترقی کرتی رہے گی، اختراع کو فروغ دے گی جس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا، "ہم سائنس پر مبنی عالمی ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، اور بھارت-جرمنی تعاون اس تبدیلی میں سب سے آگے رہنے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے۔"

اس تقریب میں بھارت اور جرمنی کی متعدد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی، جس سے سائنس اور تکنالوجی سے متعلق باہمی شراکت داری کی اہمیت مزید اجاگر ہوتی ہے۔ اس تقریب میں سائنس اور تکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی)کے سکریٹری  پروفیسر ابھے کرندھیکار، پری کمٹیٹیو ریسرچ کے سیکشن ہیڈ اور ڈائرکٹر ڈاکٹر جوہان فیکل، اور جرمن ریسرچ فاؤنڈیشن کی نائب صدر پروفیسر کیرن جیکبس جیسی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ ان کے علاوہ جرمن اکیڈمک ایکسچینج سروس (ڈی اے اے ڈی) کے صدر پروفیسر جوئبراتو مکھرجی، انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی (آئی این ایس اے) کے صدر پروفیسر آشوتوش شرما، اور ڈی ایس ٹی میں بین الاقوامی باہمی تعاون کے سربراہ ڈاکٹر پروین کمار سوماسندرم نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔

 

**********

 (ش ح –ا ب ن)

U.No: 1710


(Release ID: 2067976) Visitor Counter : 26


Read this release in: English , Hindi