پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے جی - ایس ٹی آئی سی کانفرنس میں کہا کہ بھارت 20 فیصد ایتھنول آمیزش سے آگے کا روڈ میپ تیار کرے گا


جناب پوری نے توانائی سے متعلق تین صورتحال: استطاعت، دستیابی اور پائیداری کے درمیان توازن ، کے حل کی اہمیت پر روشنی ڈالی

انہوں نے سماج کے معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے قابل استطاعت ایل پی جی کی فراہمی میں اُجوَلا اسکیم کے کردار کو  اجاگر کیا

Posted On: 22 OCT 2024 6:31PM by PIB Delhi

’’ہمہ گیر ترقیاتی اہداف کے لیے تکنالوجیوں پر مبنی حل کو مہمیز کرنے ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ 7ویں جی- ایس ٹی آئی سی دہلی  کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے  ہمہ گیر توانائی حل کی جانب بھارت کے تغیر پذیر سفر کی وضاحت کی۔ گلوبل ساؤتھ میں تکنالوجی سے متعلق ان ترقیوں کے مضمرات کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب پوری نے جمہوری ڈھانچوں میں توانائی تغیر کی پیچیدگیوں کے بارے میں بتایا، اور اس امر پر زور دیا کہ اس بات کا کوئی واضح جواب نہیں کہ آیا یہ توانائی تغیرات جمہوریتوں میں فطری طور پر آسان ہیں یا مزید مشکل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001I7TX.jpg

7ویں جی- ایس ٹی آئی سی (عالمی ہمہ گیر تکنالوجی اور اختراعی برادری) کانفرنس ٹی ای آر آئی اور وی آئی ٹی او نے بغیر منافع کے چلائے جانے والے آٹھ آزاد تکنالوجی تحقیقی اداروں کے تعاون سے منعقد کی گئی، اور بھارت میں پہلی مرتبہ اس کی میزبانی کی جا رہی ہے۔ کانفرنس کے دوران ’’پائیدار مستقبل اور بقائے باہمی کے لیے تکنالوجی، پالیسی اور کاروباری راستوں سے ہم آہنگی‘‘ کے موضوع کے تحت مختلف چنوتیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے، جناب ہردیپ سنگھ پوری نے  ان تین اہم صورتحال  کے بارے میں بات کی جن کا سامنا جمہوری طریقے سے منتخب کی گئی دنیا بھر کی حکومتیں  کرتی ہیں، یہ چنوتیاں ہیں: استطاعت، دستیابی، اور توانائی پالیسی میں پائیداری کے درمیان توازن قائم کرنا۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ عالمی توانائی مطالبے میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں بھارت کی توانائی کھپت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے جو  آج کے 5.4 ملین بیرل یومیہ سے بڑھ کر 2030 تک 7 ملین بیرل یومیہ کے بقدر ہو سکتا ہے۔ یہ افزوں مطالبہ بھارت کو عالمی توانائی کھپت میں ایک شراکت دار ملک کے طور پر پیش کرتا ہے ، اس سلسلے میں تخمینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ دو دہائیوں کے دوران عالمی توانائی مطالبے میں 25 فیصد کے بقدر اضافہ بھارت کی جانب سے ہی ہوگا۔

اس توانائی تغیر کے معاملے میں ایک اہم تشویش استطاعت ہی ہے۔ وزیر موصوف نے تحقیق و ترقی کے لیے حکومت کی عہدبندگی کو اجاگر کیا، اور اس سلسلے میں ہائیڈروجن ایندھن سیل تکنالوجی کے عوامی نقل و حمل میں استعمال جیسے اختراعی حلوں کا حوالہ دیا۔ فی الحال، بھارت ہائیڈروجن سے چلنے والی 15 بسیں چلا رہا ہے، جو ابھی نمائش کے مرحلے میں ہیں۔ یہ پہل قدمیاں پائیدار نقل و حمل حل کے لیے ایک وسیع تر تصوریت کی عکاس ہیں  جو کاربن کے اثرات کو کم کرنے میں تعاون فراہم کر سکتی ہیں۔

خطاب کی نمایاں جھلکی ایتھنول کی آمیزش میں ہوئی غیر معمولی پیش رفت  تھی، جو کہ 2013-14 میں محض 1.53 فیصد سے بڑھ کر آج 16 فیصد کے بقدر ہوگئی ہے۔ اس حصولیابی نے حکومت کو 2030 کی بجائے آمیزش کو 20 فیصد کے بقدر کرنے کے ہدف کو 2025 میں ہی حاصل کرنے کا حوصلہ فراہم کیا ہے، جس سے توانائی پائیداری کے لیے ایک فعال نقطہ نظر کا اظہار ہوتا ہے۔ جناب پوری نے کہا کہ 20فیصد آمیزش کے ہدف سے آگے پائیدار توانائی کے حل کے لیے ایک روڈ میپ قائم کرنے کے لیے بات چیت پہلے ہی شروع ہو چکی ہے، جو مستقبل کی توانائی کی ضروریات کا اندازہ لگانے والی آگے کی سوچ کی حکمت عملی کی نشاندہی کرتی ہے۔

وزیر موصوف نے ترقی پذیر ممالک بالخصوص گلوبل ساؤتھ، جہاں متعدد ممالک توانائی درآمدات پر زیادہ منحصر  ہیں، کی توانائی ضرورتوں کو پورا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ بھارت کی ایتھنول سے متعلق پہل قدمیاں ان خطوں کے لیے بطور نمونہ کام آسکتی ہیں، تاہم انہوں نے اس امر کا بھی اعتراف کیا کہ برازیل کے برعکس بھارت میں بایوفیول کی پیداوار کے لیے قابل کاشت زمین کی قلت ہے۔ بہرحال، انہوں نے مقامی توانائی ضرورتوں کو پورا کرتے ہوئے درآمدات پر انحصار کو ختم کرنے کے سلسلے میں اختراعی حیاتیاتی ایندھن حکمت عملیوں کے مضمرات پر زور دیا۔

محترم وزیر نے اُجوَلا اسکیم کے تغیراتی اثرات پر بھی روشنی ڈالی، جس کا آغاز 2016 میں ہوا تھا،  جس کی غیر معمولی توسیع کوکنگ گیس تک پہنچ چکی ہے۔ سلنڈر کنکشنوں کی تعداد 140 ملین سے بڑھ کر 330 ملین تک پہنچ گئی ہے، جس کے تحت سماج کے معاشی طور پر کمزور طبقات کو کھانا پکانے کا صاف ستھرا ایندھن فراہم کرایا جارہا ہے۔ حکومت کی دیگر سماجی اسکیموں کے ساتھ اس پہل قدمی نے بھی  وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت کے تحت تقریباً 250 ملین افراد کو کثیر زاویہ جاتی ناداری کے دائرے سے باہر نکالنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اپنے تبصرے کے آخر میں، جناب ہردیپ سنگھ پوری نے بھارت کے توانائی منظرنامے کے لیے صورتحال کو یکسر تبدیل کرنے والے کے طور پر سبز ہائیڈروجن  کے مضمرات پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے سبز ہائیڈروجن کو ایک قابل عمل توانائی وسیلہ بنانے میں مقامی مطالبے، پیداوار اور کھپت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ پیداوار کی لاگت میں تخفیف اہم چنوتی کے طور پر برقرار ہے، اور اس تعلق سے انہوں نے اس شعبے میں جاری اختراع اور تکنالوجی ترقی  کی اہمیت پر زور دیا۔

**********

 (ش ح –ا ب ن)

U.No: 1600


(Release ID: 2067149) Visitor Counter : 49


Read this release in: English , Hindi