بھاری صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بھاری صنعتوں کی وزارت نےنئی دہلی کے  بھارت منڈپم میں پی ایم ای ڈرائیو اسکیم کا آغاز کیا


اس اسکیم کا مقصد  ملک بھر میں ای وی  کو اپنانے میں تیزی لانا اور چارجنگ  کے لئے  ضروری بنیادی ڈھانچہ  قائم کرنا ہے، جس سے صاف ستھرے اور زیادہ پائیدار نقل و حمل کو فروغ دیا جائے

بھاری صنعتوں اور فولاد کے مرکزی وزیر نے کہا کہ‘‘مہاتما گاندھی کے 155 ویں یوم پیدائش کے موقع پر، ہم عزت مآب وزیر اعظم کی پر زور اپیل  کے مطابق نہ صرف ‘سوچھ بھارت’  بلکہ  ‘سوچھ واہن’ میں اپنا  تعاون دےرہے ہیں’’

 بھاری صنعتوں اور فولاد کے وزیرمملکت نے اس بات پر  زور دیا کہ پی ایم ای- ڈرائیو  اسکیم  صاف ستھرے  اورزیادہ پائیدار مستقبل  میں تعاون کرتے ہوئے ، ملک بھر میں ای وی کو اپنانے میں تیزی لانے اور چارجنگ کے لئے اہم بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرے گی

Posted On: 01 OCT 2024 6:16PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے ملک میں برقی نقل و حرکت کو فروغ دینے کے لیے 11 ستمبر 2024 کو پی ایم الیکٹرک ڈرائیو ریوولیوشن ان نوویٹیو وہیکل اینہانسمنٹ(پی ایم ای ڈرائیو) اسکیم کو منظوری دی۔ اس اسکیم میں دو سال  کی مدت میں 10,900 کروڑ روپے کا مالی خرچ کئے جائیں گے۔

بھاری صنعتوں اور فولاد کےمرکزی وزیر جناب ایچ ڈی کمار سوامی نے بھاری صنعتوں اور فولاد کے وزیر مملکت جناب بھوپتی راجو سری نواسا ورما کے ہمراہ ، نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں سرکاری طور پر پی ایم ای ڈرائیو اسکیم کا آغاز کیا۔ یہ بھارت کے برقی نقل و حرکت کے انقلاب میں ایک اہم قدم ہے۔ اس تقریب میں بھاری صنعتوں کی وزارت میں  سیکرٹری جناب کامران رضوی،ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹرحنیف قریشی، اعلیٰ سرکاری افسران اور موٹر گاڑیوں کی صنعت کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

WhatsApp Image 2024-10-01 at 17.50.38.jpeg

WhatsApp Image 2024-10-01 at 17.50.38(1).jpeg

پی ایم ای ڈرائیو اسکیم کا مقصد ملک بھر میں  ای وی کو اپنانے میں تیزی لانا اور ضروری چارجنگ بنیادی ڈھانچہ قائم کرنا ہے، جس سے صاف ستھرے  اور زیادہ پائیدار نقل و حمل کو فروغ دیا جائے۔

اسکیم کے حصے کے طور پر، بھاری صنعتوں کی وزارت (ایم ایچ آئی) نے ای وی  صارفین کے لیے ڈیمانڈ ترغیبات سے فائدہ اٹھانے کے لیے ای واؤچر متعارف کرائے ہیں۔ ای واؤچرز ترغیبات تک رسائی کے عمل کو ہموار کرتے ہیں، تاکہ صارفین اور مینوفیکچررز دونوں کے لیے ایک ہموار تجربہ فراہم کیا جائے۔ اس تقریب کے دوران، ایک براہ راست نمائش میں  ڈیلرز کو صارفین کے لیے ای واؤچر  جاری کرتے ہوئے  دکھایا گیا ۔

WhatsApp Image 2024-10-01 at 17.50.34.jpeg

اس تقریب کے دوران بھاری صنعتوں اور فولاد کے مرکزی وزیر جناب ایچ ڈی کمارسوامی نے کہا: ‘‘یہ ایک تاریخی دن ہے، کیونکہ  اب  ہم ایف اے ایم ای اسکیم اور الیکٹرک وہیکل پروموشن اسکیم (ای ایم پی ایس) سے  پی ایم ای- ڈرائیو  اسکیم کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ مہاتما گاندھی کے 155 ویں یوم پیدائش کے موقع پر، ہم عزت مآب وزیر اعظم کی پرزور اپیل  کے مطابق نہ صرف ‘سوچھ بھارت’  بلکہ  ‘سوچھ واہن ’میں اپنا تعاون دے رہے ہیں۔ اس پہل کے ذریعے، ہم 100 دنوں کے اندر اسکیم شروع کرنے کے حکومت ہند کے وعدے کو پورا کرتے ہیں۔’’

WhatsApp Image 2024-10-01 at 17.50.32.jpeg

WhatsApp Image 2024-10-01 at 17.50.33.jpeg

انہوں نے مزید کہا: ‘‘ پی ایم ای- ڈرائیو اسکیم کے آغاز کے ساتھ ہی ، بھاری صنعتوں کی وزارت پائیدار اور شمولیاتی  نقل و حرکت کو فروغ دینے میں اہم پیش رفت کر رہی ہے۔ یہ اقدام پورے ملک میں ای وی کو اپنانے میں تیزی لانے اور گھریلو اختراعات اور مینوفیکچرنگ کو مزید فروغ دینے والا  ہے’’۔

بھاری صنعتوں اور فولاد  کے وزیر مملکت جناب بھوپتی راجو سری نواسا ورما نےسال 2070 تک خالص صفر اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پی ایم ای ڈرائیو اسکیم ایک صاف ستھرے اور زیادہ پائیدار مستقبل میں تعاون کرتے ہوئے ای وی کو اپنانے میں تیزی لانے اورملک بھر میں چارجنگ کے لئے لازمی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے میں اہم رول  ادا کرے گی۔

بھاری صنعتوں کی وزارت کے سکریٹری جناب کامران رضوی نے  بھارت میں برقی  نقل وحرکت  کے فروغ کے تئیں  پختہ  اقدامات  کرنے کے لئے موٹر گاڑیوں کی صنعت کے رہنماؤں کی ستائش کی۔ انہوں نے تمام اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررز(او ای ایمس) سے زور دے کر کہا کہ وہ  پی ایم ای- ڈرائیو اسکیم کو  شاندار کامیابی کا روپ دینے کے لئے آگےآکر سرگرمی سے تعاون کریں۔

اسکیم کے اہم اجزاء درج ذیل ہیں:

  • سبسڈیز/مطالبہ کی ترغیبات: 3,679 کروڑ روپے ای- 2 ڈبلیو ایس، ای-3 ڈبلیو اایس، ای ایمبولینسز، ای-ٹرکوں، اور ابھرتی ہوئی ای ویز کے لیے مختص کیے گئے، جو 24.79 لاکھ ای-2 ڈبلیو ایس، 3.16 لاکھ ای-3 ڈبلیو ایس  اور 14,028 ای بسوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔
  • ای واؤچر کا تعارف: ای وی خریداروں کے لیے آدھار سے تصدیق شدہ ای واؤچر، خریداری کے وقت تیار کیے گئے اور رجسٹرڈ موبائل نمبروں پر بھیجے گئے۔ دستخط شدہ ای واؤچر ڈیلر جمع کرانے اور او ای ایم کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے۔
  • ای ایمبولینس: تعیناتی کے لیے 500 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ معیارات ایم او آر ٹی ایچ اور ایم او ایچ ایف ڈبلیو کی مشاورت سے طے کیے جائیں گے۔
  • ای بسیں: 9 بڑے شہروں میں سی ای ایس ایل کے ذریعے 14,028 ای بسوں کی خریداری کے لیے 4,391 کروڑ روپے، ختم شدہ ایس ٹی یو بسوں کی جگہ بسوں کو ترجیح۔
  • ای-ٹرکس: ای-ٹرکوں پر ترغیب دینے کے لیے 500 کروڑ روپے،  ساتھ ہی  ترغیبات  کے لیے آر وی ایس ایف  سے اسکرپینگ سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیا۔
  • پبلک چارجنگ اسٹیشنز: 22,100 فاسٹ چارجرز(ای-4 ڈبلیو ایس) لگانے کے لیے 2,000 کروڑ روپے، ای-بسوں کے لیے 1,800، اورزیادہ رسائی والے شہروں اور شاہراہوں ای-2 ڈبلیو ایس /3 ڈبلیو ایس کے لیے 48,400 ۔
  • ٹیسٹ ایجنسی ماڈرنائزیشن: نئی ای وی ٹیکنالوجیز کو سنبھالنے کے لیے ایم ایچ آئی  ٹیسٹ ایجنسیوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے780 کروڑ روپے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ک ح ۔ر ض

U-1096

                          




(Release ID: 2063782) Visitor Counter : 18


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Kannada