ٹیکسٹائلز کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ٹیکسٹائل کی وزارت نے ‘کپاس کا عالمی دن’ 2024 منایا


بہترین زرعی طریقے کو اپناکر کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتا ہے: ٹیکسٹائل کے وزیر

صنعت نے ہندوستانی کستوری کاٹن برانڈ کو فروغ دینے کے مقصد سے متعدد مفاہمت ناموں پر دستخط کیے

Posted On: 07 OCT 2024 10:11PM by PIB Delhi

ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے آج یہاں عالمی یوم کپاس 2024 کی تقریب میں شرکت کی۔ ٹیکسٹائل کی وزارت نے کنفیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹریز (سی آئی ٹی آئی) اور کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کے ساتھ مشترکہ طور پر کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں "کپاس کی ٹیکسٹائل کے ویلو چین کو شکل دینے والے میگا ٹرینس" کے موضوع پر توجہ مرکوز کی گئی۔

ٹیکسٹائل کے وزیر نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے 2030 تک 350 ارب  امریکی ڈالر کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا جس میں 100 ارب  امریکی ڈالر کی برآمدات کا ہدف بھی شامل ہے۔ یہ صرف اسی صورت میں حاصل ہو سکتا ہے، جب کاٹن ویلیو چین کے تمام متعلقہ شراکت دار ایک ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے یہ تجربہ بھی شیئر کیا کہ کس طرح بہترین زرعی طریقے جیسے اعلیٰ کثافت والے پودے ، قریب تر مقامات، ، ڈرپ فرٹیگیشن وغیرہ کو اپنانے سے پیداوار کو  تقریباً 450 کلو گرام کے موجودہ قومی اوسط پیدوار کے مقابلے 1500 کلوگرام فی ہیکٹیئر  تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ لہٰذا سیچوریشن موڈ پر بہترین زرعی طریقوں کو اپنانے کی سخت ضرورت ہے۔ ان پائلٹ پروجیکٹ کے نتائج سے  دیگرشعبے کے کسانوں کو ترغیب ملے گی کہ وہ زیادہ پیداوار کے لیے ان طریقوں کو اپنائیں۔

انہوں نے کپاس کی کاشت میں کھر پتوار سے نمٹنے کے مسئلے پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا جس سے کپاس کے کاشتکاروں کی مزدوری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کپاس کی کاشت زیادہ تر سیاہ مٹی میں ہوتی ہے جس کی وجہ سے گیلی مٹی میں کھر پتوارکوبروقت  ٹھکانے لگانے  میں مشکلات پیدا ہوتی ہے۔ کپاس کے کاشتکاروں کو مناسب نئی بیجوں کی اقسام کو اپنا کر کھر پتوار کو ٹھکانے لگانے کے مسئلے سےنمٹنے میں مدد کرنے کی کوششیں کی جائیں اور انہوں نے اس مسئلے کو پوری سنجیدگی سے لینے اور ہمارے ملک میں اسے  اپنانے کے لیے ایچ ٹی بی ٹی جیسی دنیا میں دستیاب اس نئی بیج  سے متلق ٹیکنالوجی کی مناسب جانچ کی اپیل کی۔

ٹیکسٹائل کی سکریٹری محترمہ رچنا شاہ نے اپنے خطاب میں کپاس کی معیشت کی اہمیت کے بارے میں ذکر کیا جو کپاس  کےویلو چین میں مختلف دیگر سرگرمیوں میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر شامل 45 ملین لوگوں کے لیے 6 ملین براہ راست کپاس کے کاشتکار اور دیگر روزگار کے لیے ذریعہ معاش فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں کل ریشوں  میں کپاس کے ریشہ کا حصہ تقریباً 60 فیصدہے، جہاں دنیا میں یہ 23 فیصد ہے۔ تاہم انہوں نے کپاس کےویلو چین کے تمام متعلقہ شراکت داروں سے اپیل کی کہ وہ  کپاس کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کریں، کیونکہ ہندوستان پیداوار کے لحاظ سے 35 ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے پیداواریت کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کو اپنانے کی گزارش کی، کیونکہ اِس کا سامنا کپاس کی پوری ویلیو چین کررہی ہے۔

ایم او اے اور ایف ڈبلیو کی  ایڈیشنل سکریٹری محترمہ شوبھا ٹھاکر  نے کپاس کی پیداوار میں اضافہ کے سلسلے میں حکومت کے اقدامات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، کاشتکاروں کی طرف سے بہترین زرعی طریقوں کو اپنانے کے لیے ٹیکسٹائل کی وزارت کے ساتھ باہمی تال میل کے ساتھ کام کرنے کے وزارت کے عزم کو دہرایا۔

ٹیکسٹائل کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ پراجکتا ورما نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے بتایا کہ پائیداری کو بڑھانا سب سے اہم ہے اور اس لیے وزارت نے ٹیکسٹائل ایڈوائزری گروپ (ٹی اے جی) کی تشکیل کے ذریعے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کی ہے جہاں شراکتی نقطہ نظر کے ذریعہ ٹیکسٹائل صنعت  کے چیلنجوں سے نمٹا جا رہا ہے۔ انہوں نے کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے جامع منصوبہ شروع کرنے کی خاطر  بین وزارتی رابطوں پر بھی روشنی ڈالی جس سے کاشتکار اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکیں۔

ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر نے تقریب کے معززین کے ساتھ مختلف نمائشی اسٹالوں کا دورہ کیا جنہوں نے کستوری کاٹن کی مصنوعات، ری سائیکل شدہ ٹیکسٹائل، غیر مستعمل ریشوں سے تیار مصنوعات، ہینڈلوم مصنوعات وغیرہ کی نمائش کی۔

عالمی یوم کپاس 2024 کی یاد میں منعقدہ ایک روزہ کانفرنس میں بہترین طریقوں اور پائیدار کاشتکاری کے طریقوں، ٹریس ایبلٹی، کاشت سے فیشن کو جوڑنے کے لیے ای ایس جی  ڈیٹا پوائنٹس، ایچ ڈی پی ایس جیسی ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کرنے ، فارم سے فائبر تک فیکٹری سے فیشن تک، فیشن سے غیر ممالک تک اِس کی صنعت کو پھیلانے کے اقدامات کو اجاگرکیاگیا۔ غور وفکر کے اِس سیشن میں ‘پیداریت اور سراغ لگانے کی صلاحیت کو بڑھانا’، ‘کپاس سپلائی چین میں’، ‘کپاس کی کاشت میں بڑھتے ہوئے رجحانات’ اور‘ کپاس کے معیار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے کپاس کی تجارت اور خطرات سے نمٹنا’ سمیت اہم موضوعات پر بات کی گئی۔

افتتاحی اجلاس کے دوران ٹیکسٹائل کی وزارت میں  ایڈیشنل سکریٹری جناب روہت کنسل نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ ملک نے موجودہ  176 ارب امریکی ڈالر سے 2030 تک 350 ارب امریکی ڈالر کا ٹیکسٹائل ایکو سسٹم بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کاٹن ٹیکسٹائل ویلیو چین کے متعلقہ شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ موجودہ اور ممکنہ مسابقتی ریشوں کی وجہ سے درپیش چیلنجوں سے آگاہ رہیں تاکہ کپاس ہندوستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا میراثی شعبہ ہو، مزید انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیداریت، کاٹن ٹیکسٹائل کے  ویلیو چین کے لیے  ایک لازمی امر ہے۔

سی سی آئی کے سی ایم ڈی جناب للت کمار گپتا نے ٹیکنالوجی کے استعمال سے کپاس کے کاشتکاروں کو بااختیار بنانے اور ان کی پیداوار کے فروخت کے لیے ایک متبادل مارکیٹ چینل فراہم کرنے میں مرکزی نوڈل ایجنسی کے طور پر سی سی آئی کے ذریعہ  ادا کیے جانے والے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔

سی آئی ٹی آئی کے چیئرمین جناب راکیش مہرا نے اس بات پر  زور دیا کہ کپاس ٹیکسٹائل کی صنعت میں سب سے قدیم فائبر ہونے کی وجہ سے اقتصادی ترقی، روزگار پیدا کرنے، کسانوں کو روزی روٹی فراہم کرنے، خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ کپاس کی پیدوار کو بڑھایا جائے، تاکہ صنعت کو مسابقتی قیمت پر خام مال مل سکے۔ اس موقع پر مختلف دیگر ممتاز مقررین نے اپنے تجربات اور قیمتی آرا مشترک کئے۔

************

U.No:999

ش ح۔ع ح۔ع ر



(Release ID: 2063063) Visitor Counter : 16


Read this release in: English