صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ہندوستان نے خصوصی غذائی استعمال کے لیے غذائیت اور خوراک سے متعلق پر کوڈیکس کمیٹی کے 44ویں اجلاس میں شرکت کی
ہندوستان نےکوڈیکس میٹنگ میں اپڈیٹ شدہ پروبائیوٹک رہنما خطوط اور غذائیت کے معیارات کی وکالت کی اورعالمی حمایت حاصل کی
Posted On:
07 OCT 2024 6:37PM by PIB Delhi
ہندوستان نے 2 اکتوبر سے 6 اکتوبر 2024 تک جرمنی کے ڈریسڈن میں منعقدہ خصوصی غذائی استعمال کے لئے غذائیت اور خوراک سے متعلق پر کوڈیکس کمیٹی کے 44ویں اجلاس میں شرکت کی۔اس نے 6 سے 36 ماہ کی عمر کے افراد کے لیے غذائیت کے حوالے سے قیمتی بصیرت فراہم کی اور خوراک اور غذائی سپلیمنٹس کے لیے ہم آہنگ پروبائیوٹک رہنما خطوط تیار کرنے کے لیے اپنا تعاون بڑھایا۔ کناڈا، چلی، نیوزی لینڈ اور کئی دوسرے ممالک نے ہندوستان کے خیالات کی حمایت کی۔
پروبائیوٹکس کے لیے ہم آہنگ رہنما خطوط تیار کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہوئے، ہندوستان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پروبائیوٹکس سے متعلق موجودہ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او)/ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے دستاویزات دو دہائیوں پرانے ہیں اور سائنسی ترقی کی روشنی میں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ مزید برآں، ہندوستان نے پروبائیوٹک ریگولیشن کے رہنما خطوط میں بین الاقوامی ہم آہنگی کی کمی پر زور دیا، جو عالمی تجارتی طریقوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ کمیٹی نے ان رہنما خطوط پر نظرثانی کرنے پر اتفاق کیا اور ایف اے او اور ڈبلیو ایچ او سے درخواست کی کہ وہ دستاویزات 'کھانے میں پروبائیوٹکس کی صحت اور غذائیت کی خصوصیات بشمول لائیو لیکٹک ایسڈ بیکٹیریا کے ساتھ پاؤڈر دودھ' (2001) اور 'کھانے میں پروبائیوٹکس کی تشخیص ' (2002)کے لیے رہنما خطوط کا جائزہ لیں۔کمیٹی نے کہاکہ یہ کام پروبائیوٹکس پر سائنسی شواہد کے لٹریچر کے جائزے کو شامل کرتے ہوئے اور سی سی این ایف ایس ڈی یو پر نظر ثانی کے لیے کام کی ایک نئی تجویز کے ساتھ کیا جائے۔
غذائیت سے متعلق ریفرنس ویلیوز کے قیام کے عمومی اصولوں میں، ہندوستان نے رائے دی کہ 6 سے36 ماہ کے افراد کے لیے مشترکہ این آر وی –آر قدر کا تعین 6سے12 ماہ اور 12سے36 ماہ کی عمر کے دو گروپوں کی اوسط قدر کا حساب لگا کر کیا جانا چاہیے۔ اسی پر کمیٹی نے غور کیا اور اس پر اتفاق کیا۔
اسٹینڈرڈ فار فالو اپ فارمولہ میں کاربوہائیڈریٹ کے ذرائع کی متعلقہ مٹھاس کا اندازہ لگانے پر بحث میں، ہندوستان نے قومی قانون سازی میں استعمال کے لیے سائنسی توثیق کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے حسی جانچ کے لیے یورپی یونین کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔ امریکہ، کینیڈا اور دیگر کی حمایت سے، ہندوستان کے موقف کے سبب کمیٹی نے فی الحال اس موضوع کو جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔ یہ نوٹ کیا گیا کہ ہم آہنگ طریقہ کی عدم موجودگی میں، آئی ایس او 5495 یا دیگر دستیاب طریقے اب بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اور خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے مندوبین نے غذائی تحفظ ، صارفین کی صحت اور تجارت سے متعلق مختلف امور پر ہندوستان کے موقف کی وکالت کی۔ حتمی رپورٹ کو اپنانے کے دوران، ہندوستان کی تجاویز کو باضابطہ طور پر شامل کیا گیا، جو کہ عالمی خوراک کی حفاظت اور غذائیت کے معیارات کو تشکیل دینے میں ایک اہم شراکت داری کی علامت ہے۔
سیشن کے دوران، ایف اے او/ڈبلیو ایچ او نے صحت مند غذا کے اصولوں پر مشترکہ بیان کے منصوبوں کا اعلان کیا اور جانوروں سے حاصل ہونے والی متبادل غذا (اے- اے ایس ایف –اے ایس ایفز) کے فوائد اور خطرات کا جائزہ لینے کے بارے میں اپ ڈیٹس کا اشتراک کیا۔ ایف اے او نے اپنےایف اے او ایس ٹی اے ٹی ڈیٹا بیس پر نیا "فوڈ اینڈ ڈائٹ" ڈومین بھی متعارف کرایا ہے۔ جرمنی کے وفاقی وزیر برائے خوراک و زراعت جناب سیم اوزدیمیر نے مندوبین کا خیرمقدم کرتے ہوئے عالمی غذائی تحفظ کے لیے محفوظ خوراک کی اہمیت پر زور دیا۔ اس سیشن کی صدارت محترمہ مارٹین پسٹر نے کی، ڈاکٹر کیرولن بینڈاڈانی شریک چیئر کے طور پرموجود تھیں۔
******
ش ح ۔م م ۔ م ص
(U:982)
(Release ID: 2062956)
Visitor Counter : 48