کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ڈی پی آئی آئی ٹی کا بنیادی ہدف حکومت کے پہلے 100 دنوں میں صنعتی ترقی کو آگے بڑھانا اور مقامی معیشت کو بااختیاربناناہے

Posted On: 04 OCT 2024 6:45PM by PIB Delhi

صنعت اور  داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے سرمایہ کاری، صنعتی توسیع، اور ‘میک ان انڈیا’ پہل پر حکومت کی توجہ کے ساتھ ہم آہنگ کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے، جس کے دوران عالمی مینوفیکچرنگ اور سرمایہ کاری کے مرکز کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔ اس حکومت کے پہلے 100 دن  کی حصولیابیوں کی اہم جھلکیاں ہیں:

عالمی معیار کے صنعتی سمارٹ شہروں کی منظوری

مرکزی کابینہ نے نیشنل انڈسٹریل کوریڈور ڈیولپمنٹ پروگرام (این آئی سی ڈی پی) کے حصے کے طور پر 12 نئے عالمی معیار کے صنعتی اسمارٹ شہروں کی تشکیل کو منظوری دی۔ 28,602 روپئے کروڑ کے بجٹ کے ساتھ، یہ شہر جدید تر  ٹیکنالوجیز کے ارد گرد بنائے جائیں گے جو مختلف بنیادی ڈھانچوں کے شعبوں میں بغیر کسی رکاوٹ کے مربوط ہوں گے۔ یہ منصوبے پہلے سے منظور شدہ 8 شہروں میں شامل ہیں، جو ملک بھر میں 20 اسمارٹ صنعتی مراکز کا نیٹ ورک بناتے ہیں۔

 آٹھ ریاستوں پر محیط یہ شہر ‘پلگ-این-پلے’ اور ‘واک ٹو ورک’ ماڈلز پر بنائے گئے ہیں، جو جدید صنعتی سہولیات اور طرز زندگی کی سہولیات پیش کرتے ہیں۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد ان شہروں سے 10 لاکھ براہ راست ملازمتیں، اضافی 30 لاکھ بالواسطہ ملازمتیں، اور 1.5 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی صلاحیت کے ساتھ، ان خطوں کے سماجی و اقتصادی تانے بانے کو نمایاں طور پر بلند کرنے کی توقع ہے۔

پی ایم ایکتا مال اقدام کے ذریعے مقامی کاریگروں کو فروغ دینا

پی ایم ایکتا مال پہل کا مقصد ‘ایک ضلع ایک پروڈکٹ(او ڈی او پی)’اسکیم کو فروغ دیتے ہوئے ‘میک ان انڈیا’ مشن کو مستحکم کرنا ہے۔ یہ اقدام قومی یکجہتی کو فروغ دینے اور کاریگروں اور دیہی صنعت کاروں کو اپنی منفرد مصنوعات کی نمائش اور فروخت کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرکے مقامی معیشت کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ نو ریاستوں میں سنگ بنیاد رکھنے کی تقریبات مکمل ہونے کے ساتھ، دیگر ریاستوں میں پی ایم ایکتا مالز کی تعمیر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ مزید برآں، جموں و کشمیر اور پڈوچیری نے ان مالز کی ترقی کے لیے اصولی منظوری حاصل کی ہے۔

مقامی مصنوعات کی مارکیٹ میں موجودگی کو بڑھا کر، پی ایم ایکتا مالز سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ روزگار کے مواقع پیدا کریں گے، دیہی دستکاری کو فروغ دیں گے اور ہندوستان کے خود انحصاری کے ایجنڈے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے مقامی طور پر تیار کردہ اشیا کی مستقل مانگ پیدا کریں گے۔

پبلک پروکیورمنٹ (میک ان انڈیا) آرڈر 2024

یہ پالیسی لازمی قرار دیتی ہے کہ تمام انجینئرنگ، پروکیورمنٹ، اینڈ کنسٹرکشن(ای پی سی) یا کلیدی کردار کے حامل منصوبے کے لیے  بھر پور گھریلو پیداواری صلاحیت کے ساتھ تمام اشیاء مقامی سپلائرز سے حاصل کی جائیں۔ یہ اقدام ہندوستانی مینوفیکچررز کے لیے ایک اہم فروغ ہے، جو انہیں درآمدی انحصار کو کم کرتے ہوئے اہم صنعتوں کو بڑھتی ہوئی  بازار  تک رسائی اور مدد فراہم کرتا ہے۔

مقامی قدر میں اضافے کو فروغ دے کر، یہ پالیسی‘آتم نربھر بھارت’پہل کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جو ہندوستانی صنعت کاروں کو بااختیار بنانے، گھریلو روزگار میں اضافہ اور غیر ملکی مصنوعات پر ملک کے انحصار کو کم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس پالیسی سے مقامی صنعتوں کے لیے دور رس فوائد کی توقع ہے، جس سے تمام شعبوں میں پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

عالمی توسیع کے لیے انویسٹ انڈیا کی تنظیم نو

 

ڈی پی آئی آئی ٹی نے سرمایہ کاری کے فروغ اور سہولت فراہم کرنے والی قومی ایجنسی، انویسٹ انڈیا کی ایک بڑی اصلاح کی ہے۔ تنظیم نو کی توجہ زیادہ چست اور ایک موثر ٹیم بنانے پر مرکوز ہے جسے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی ) کی آمد میں جراٴت آمیز اہداف حاصل کرنے کا کام  تفویض کیا گیا ہے۔ اس کوشش کی ایک بڑی جھلک انوسٹ انڈیا کی بین الاقوامی توسیع ہے، جس کے دفاتر سنگاپور میں پہلے ہی کھولے جا چکے ہیں اور دبئی، زیورخ اور سعودی عرب تک پھیلائے جا رہے ہیں۔ یہ دفاتر سرمایہ کاروں کے لیے ان کی دہلیز پر براہ راست تمام ضروری معلومات اور کلیئرنس تک رسائی فراہم کرتے ہوئے ایک ون اسٹاپ حل پیش کریں گے۔

اس بین الاقوامی موجودگی سے ہندوستان میں اہم سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی امید ہے۔ پہلے ہی، انوسٹ انڈیا نے آٹوموٹیو، کیمیکلز اور ٹیکسٹائل جیسے شعبوں میں  300 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کی ہے، جس میں گیسٹامپ آٹو میٹیو انڈیا اور لبریزول ، ہنڈئی ویا جیسی کمپنیوں نے مہاراشٹر اور گجرات میں کافی وعدے کیے ہیں۔ یہ ہندوستان کے سرمایہ کاری کے منظر نامے میں ایک نئے باب کی نشان دہی کرتا ہے، جس سے عالمی سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر ملک کی پوزیشن کو تقویت ملتی ہے۔

قومی ترقی کے لیے 60 ہزار ایکڑ نمکین زمینوں کو کھولنا

ڈی پی آئی آئی ٹی نے پیداواری اور عوامی مقاصد کے لیے تقریباً 60 ہزار ایکڑ غیر استعمال شدہ اور غیر پیداواری نمکین زمینوں کی منتقلی کے لیے نئی ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ زمینیں مختلف قومی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مرکزی حکومت کی وزارتوں، ریاستی حکومتوں اور پبلک سیکٹر کے اداروں کو آسان شرائط پر منتقل کی جائیں گی۔ اس میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے زمین کی منتقلی، ماحولیاتی حساس منصوبے، قابل تجدید توانائی اور سستے مکانات شامل ہیں۔

یہ اقدام نہ صرف قیمتی زمینی وسائل کواستعمال کا کرنے کا موقع فراہم کرتاہے بلکہ تجاوزات اور قانونی چارہ جوئی کو بھی روکتا ہے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ان زمینوں کو ملک کی صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔ بندرگاہوں کی توسیع، ماحولیاتی سیاحت اور آبی زراعت جیسے منصوبوں کو ان نئی رہنما خطوط سے فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔

 او این ڈی سی کے ذریعے ڈیجیٹل کامرس کی تیز رفتار ترقی

اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس(او این ڈی سی) نے زبردست ترقی دیکھی ہے، جس نے اگست 2024 میں 12.6 ملین ٹرانزیکشنز کو سہولت فراہم کی ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 300 فیصد اضافہ ہے۔ 1,200 شہروں میں 6 لاکھ سے زیادہ فروخت کنندگان اور خدمات فراہم کرنے والے 3 کروڑ سے زیادہ مصنوعات پیش کر رہے ہیں، او این ڈی سی ڈیجیٹل کامرس کے منظر نامے کو تبدیل کر رہا ہے۔ یہ اقدام چھوٹے خوردہ فروشوں اور کرانہ اسٹورز کو ڈیجیٹل ٹولز تک رسائی فراہم کرکے ڈیجیٹل کامرس کو جمہوری بناتا ہے، جس سے وہ بڑھتی ہوئی ای کامرس مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

 او این ڈی سی ڈیجیٹل کامرس کو ٹائیر-2 اور ٹائیر-3شہروں میں لانے، مقامی کاروباریوں کو بااختیار بنانے اور چھوٹے ریٹیل آؤٹ لیٹس اور بڑے ای کامرس پلیٹ فارم دونوں کے لیے متوازن ترقی کی تاریخ رقم  کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

‘پی ایم گتی شکتی’ کو ضلعی سطح پر لے جانا

‘پی ایم گتی شکتی’ پہل کے ایک حصے کے طور پر، ڈی پی آئی آئی ٹی نے ڈسٹرکٹ ماسٹر پلان (ڈی ایم پی) پلیٹ فارم شروع کیا ہے، جو گتی شکتی کے فوائد کو ضلعی سطح تک بڑھا دے گا۔ یہ ڈیجیٹل پورٹل ہر ضلع میں سماجی اور اقتصادی بنیادی ڈھانچے کو ہموار منصوبہ بندی اور ترقی کے قابل بنائیں گے۔ ستمبر 2024 کے وسط تک، 28 اضلاع میں  ڈی ایم پی پورٹل ہوں گے اورملک کے بقیہ حصے مارچ 2025 تک اس کی پیروی کریں گے۔

 اس کے علاوہ ،نئی دہلی کے آئی ٹی پی او کمپلیکس میں پی ایم گتی شکتی اور ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) اسکیم کے لیے ایک جدید ترین تجرباتی مرکز تیار کیا گیا ہے۔ 270 ڈگری اسکرین اور ہولوگرافک ڈسپلے جیسی جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے مرکز  ان اقدامات کے بارے میں بیداری پیدا کرے گا اور ان کی کامیابی کو ظاہر کرے گا۔

 

کلیدی انٹلیکچوئل پراپرٹی (آئی پی) ایکٹس کو  جرائم سے پاک بنانا

‘جن وشواس’ بل کے حصے کے طور پر پیٹنٹ، ٹریڈ مارکس اور جغرافیائی اشارے سے متعلق تین اہم انٹلیکچوئل پراپرٹی ایکٹ کو  جرائم سے پاک قرار دیا گیاہے۔ اس اقدام سے  مذکورہ ایکٹ کے تحت تعمیل اور نفاذ کے عمل کو آسان بنانے کی امید ہے، جس سے ہندوستان کے املاک دانش میں جدت اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ ملے گا۔

مزید برآں، ہندوستان نے دنیا کا پہلا سرٹیفکیٹ آف انوینٹرشپ متعارف کرایا، جو ان موجدوں کو پہچانتا اور انعام دیتا ہے جن کی تحقیق کے نتیجے میں اشیا  پیٹنٹ بنیں۔ یہ غیر مالیاتی شناخت سائنسی برادری کے لیے ایک اہم محرک ہے، جو نچلی سطح کے مسائل کو حل کرنے میں مزید اختراعات اور تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

اصلاحات کے ذریعے معیاری شعور کی حوصلہ افزائی کرنا

ہندوستان کو کوالٹی کے حوالے سے باشعور قوم بنانے کی کوشش میں، ڈی پی آئی آئی ٹی نے کئی اصلاحات بشمول نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ فار ٹیسٹنگ اینڈ کیلیبریشن لیبارٹریز (این اے بی ایل) کی منظوری کے عمل میں تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں، اس میں ایکریڈیٹیشن سائیکل کو دو سے چار سال تک بڑھانا اور خواتین کی زیر قیادت لیبارٹریوں کے لیے سبسڈی کی پیشکش شامل ہے۔ مزید برآں، اعلیٰ مینوفیکچرنگ معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے چمڑے اور جوتے کے شعبوں کے لیے کوالٹی کنٹرول آرڈرز (کیو سی او ایس)جاری کیے گئے ہیں۔

ڈی پی آئی آئی ٹی نے گنوتّاگروکل جیسے اقدامات بھی شروع کیے ہیں، ایک فنیشنگ اسکول جس کا مقصد نوجوان پیشہ ور افراد کو معیاری اقدامات کے ذریعے ہندوستان کی ترقی کے سفر میں شراکت دار بننےکے لیے بااختیار بنانا ہے۔  مذکورہ کوششیں معیاری مینوفیکچرنگ، کم معیار کی درآمدات کو کم کرنے اور‘میک ان انڈیا’ برانڈ کو فروغ دینے کے لیے ایک مضبوط فریم ورک بنا رہی ہیں۔

اسٹارٹ اپ کو فروغ دینے کے لیے فرشتہ ٹیکس چھوٹ

اسٹارٹ اپ سرمایہ کاری میں اہم رکاوٹوں میں سے ایک، اینجل ٹیکس، کو مرکزی بجٹ 25-2024 میں ہٹا دیا گیا تھا۔ یہ ٹیکس، جو منصفانہ مارکیٹ ویلیو سے زیادہ سرمایہ کاری پر نافذ ہوتا ہے، خاص طور پر گراں باراسٹارٹ اپس اور اس کے ہٹانے سے ابتدائی مرحلے کی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، خاص طور پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے اس طرح ابھرتے ہوئے شعبے  مثلاًمصنوعی ذہانت(اے آئی) ، کلین انرجی اور ڈیپ ٹیک میں ترقی کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

***

ش ح۔ح ن  ۔ ش ب ن

U-NO.954


(Release ID: 2062748) Visitor Counter : 34


Read this release in: English , Hindi , Telugu