سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
اطلاعاتی ٹیکنالوجی میں یکسر تبدیلی کے لئے حیاتیاتی سنیپسس کی طرز پر نئی مصنوعی سنیپٹک چپ
Posted On:
04 OCT 2024 3:47PM by PIB Delhi
سائنس دانوں نے ایک مصنوعی سنیپٹک آلہ بنایا ہے جو زیادہ موثر کمپیوٹنگ ماڈلز کے ذریعے اطلاعاتی ٹیکنالوجی میں یکسر تبدیلی کے لیے حیاتیاتی سنیپسس کے رویے کی تقلید کرتا ہے۔
انہوں نے حیاتیاتی دماغ سے ترغیب حاصل کرتے ہوئے جامع آرکی ٹیکچر کے لئے آکسائیڈ ہیٹرواسٹرکچرز میں دو جہتی الیکٹران گیس کا استعمال کیا ہے، جسے نیورومورفک خصوصیات اور ایک ہی چپ پر منطقی آپریشن بھی کہا جاتا ہے۔
جدید کمپیوٹرز فطری طور پر میموری اور کمپیوٹیشن کو‘وان نیومن کمپیوٹنگ’ کی بنیاد پر آزاد فزیکل اکائیوں میں الگ کرتے ہیں جو ایک ایسا نظام جو ہدایات کے ایک سیٹ کی طرح ہے جو کمپیوٹر کو بتاتا ہے کہ معلومات کو کیسے رکھنا ہے اور کام کیسے انجام دینا ہے۔ اس کے لیے پیچیدہ آپریشنز کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے الگ الگ اکائیوں کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر نتائج کو میموری میں واپس کرنا، جس سے کمپیوٹنگ سست ہوجاتی ہے۔ یہ ایک ‘‘روکاوٹ’’ پیدا کر سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر کمپیوٹر کو ایک ہی وقت میں بہت ساری ہدایات اور ڈیٹا کو ہینڈل کرنے کی ضرورت ہو، تو یہ سست ہو سکتا ہے کیونکہ ہر چیز کو ایک ہی راستے پر چلنا پڑتا ہے۔
دوسری طرف، انسانی دماغ ایک نفیس، متحرک، دوبارہ ترتیب دینے والا نظام ہے جس میں براہ راست میموری تک رسائی ہے اور نیوران حساب کتاب سے متعلق کام کرتے ہیں۔ نیورومورفک الیکٹرانکس، حیاتیاتی دماغ کے پیچیدہ کاموں سے ترغیب حاصل کرتے ہوئے زیادہ موثر کمپیوٹنگ ماڈلز کے ذریعے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حکومت ہند کے سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق محکمے کے ایک خود مختار ادارے انسٹی ٹیوٹ آف نینو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (آئی این ایس ٹی)، موہالی (پنجاب) کے سائنس دانوں نے ایک نیا طریقہ استعمال کیا جو ‘وان نیومن کمپیوٹنگ’ کے چیلنجز سے نمٹنے کےلئے انسانی دماغ کے کام کرنے والے اصول کی پیروی کرتا ہے۔
انہوں نے ای یو او- کے ٹی اے او 3 (کے ٹی او) آکسائیڈ ہیٹرسٹرکچر کے اندر دو جہتی الیکٹران گیس (ڈی ای جی 2) کو ایک چپ تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جس میں نیورومورفک خصوصیات کی نمائش کی گئی اور ساتھ ہی مزاحمتی سوئچنگ رویے کے نام سے جانے والی مزاحمتی صلاحیت میں بڑی تبدیلی کا اظہار ہوا۔
روشنی کی چمک کی وجہ سے ای یو او- کے ٹی اے او 3 انٹرفیس پر کرنٹ پیدا ہوتا ہے اور یہ روشنی بند ہونے کے بعد بھی برقرار رہتا ہے (اعلی مستقل فوٹو کنڈکٹیویٹی کا مظاہرہ کرتے ہوئے) جس کے نتیجے میں علمی افعال جیسے حسی ادراک، سیکھنے اور یادداشت کو نقل کرنے کے لیے ضروری آپٹو الیکٹرانک خصوصیات پیدا ہوتی ہیں۔
یہ چپ نہ صرف حیاتیاتی سنیپسس میں مشاہدہ کی جانے والی مختصر اور طویل مدتی پلاسٹکٹی کی طرز پر تیار کی گئی ہے بلکہ منطقی لاجک گیٹ آپریشنز بھی انجام دیتی ہے، جس سے مربوط جدید نیورومورفک نظاموں کے لئے اس کی وسیع تر صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
ڈی ایس ٹی کے نانومیشن اور سی ایس آئی آر کی مدد سے ایک نفیس مخصوص طور پر تیار کئے گئے آلے کی شکل میں جسے کمبنیٹریل پلسڈ لیزر ڈیپوزیشن سیٹ اپ کہا جاتا ہے، پروفیسر۔ آئی این ایس ٹی، موہالی (پنجاب) کے پروفیسر سوانکر چکرورتی نے کیمیکلز ای یو او اورکے ٹی اے او 3 پر مشتمل انٹرفیس پر ڈی ای جی 2تیار کیے ہیں جو مصنوعی سیناپٹک ڈیوائس کے طور پر کام کرتے ہیں جو کہ نیورومورفک خصوصیات کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ تحقیق جریدے ‘اپلائیڈ فزکس لیٹر’ میں شائع ہوئی تھی۔
آکسائیڈ انٹرفیس میں نیورومورفک ڈیزائن زیادہ توانائی کی بچت اور تیز معلومات کی پروسیسنگ، بہتر اے آئی صلاحیتوں اور بہتر چھوٹے آلات کی سہولت فراہم کر سکتا ہے۔ یہ نظام وقت کے ساتھ سیکھ سکتے ہیں اور بدل سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں زیادہ مخصوص اور زیادہ قابل استعمال ٹیکنالوجی فراہم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی لچک اور غلطی کے کم سے کم امکانات انہیں اہم ایپلی کیشنز کے لیے بہترین بناتاہے جس سے بالآخر صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور ماحولیاتی پائیداری سمیت روزمرہ کی زندگی کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔
اشاعت کی تفصیلات: https://doi.org/10.1063/5.0219906
تصویر میں ای یو او- کے ٹی او انٹرفیس کو ایک مصنوعی سنیپٹک ڈیوائس کے طور پر دکھا یا گیا ہے جو حیاتیاتی سنیپٹک رویے کی طرز پر ہے، جس سے نیورومورفک خصوصیات، غیر مستحکم سوئچنگ کا اظہار ہوتا ہے اور یہ لاجک گیٹس کے طور پر کام کر سکتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا ع خ۔ن م۔
U- 872
(Release ID: 2062096)
Visitor Counter : 34