صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، حکومت ہند اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے زیر اہتمام آب و ہواکی تبدیلی اور صحت سے متعلق حل(سی ایچ ایس) انڈیا کنکلیو کا آج دہلی میں افتتاح عمل میں آیا
دو روزہ کنکلیو کا مقصد آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت عامہ پر مشتمل دو چیلنجوں سے نمٹنا اور ہندوستان کے صحت کے شعبے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تیار کرنے کے لیے پالیسی سازوں، ماہرین اور متعلقہ فریقوں کو ایک ساتھ لا نا ہے
وزارت صحت اور خاندانی بہبود آب و ہوا کے عالمی اہداف میں تعاون کرتے ہوئے ہمارے شہریوں کی صحت کی حفاظت کرنے والی مضبوط حکمت عملی تیار کرنے کے لیے پرعزم ہے:جناب اپوروا چندر، سکریٹری، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
جی 20 کی صدارت کے ذریعے ہندوستان کی قیادت نے اس مسئلے کو عالمی سطح پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ایشیائی ترقیاتی بینک جیسے اہم شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے، ہمارے پاس مستحکم اور موافقت پذیر صحت نظام کو تشکیل دینے کا ایک منفرد موقع ہے: جناب امیتابھ کانت، جی 20 شیرپا
Posted On:
25 SEP 2024 3:41PM by PIB Delhi
وزارت صحت اور خاندانی بہبود (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) حکومت ہند نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے تعاون سے دہلی میں آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت سے متعلق حل (سی ایچ ایس) انڈیا کنکلیو کا افتتاح کیا۔ اس دو روزہ کنکلیو کا مقصد ہندوستان کے صحت کے شعبے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تیار کرنے کے لیے پالیسی سازوں، ماہرین اور متعلقہ فریقوں کو ایک ساتھ لا کر آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت عامہ پر مشتمل دو چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔
جناب اپوروا چندر، سکریٹری،صحت و خاندانی بہبود کی وزارت نے اپنے کلیدی خطاب میں صحت کی منصوبہ بندی میں آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق معاملات کو ضم کرنے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت سے متعلق حل کے لئے انڈیا کانکلیو ایک ہر موسم میں کام کرنے والے صحت کے نظام کی تعمیر کے ہمارے عزم کا ثبوت ہے جو ہمارے جیسے ترقی پذیر ممالک کی منفرد ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر بھارت ہماری صحت کی پالیسیوں اور ہنگامی ردعمل کے طریقہ کار میں آب و ہوا کے تحفظات کو یکجا کر رہا ہے۔
جناب اپوروا چندرنے مزید کہا کہ ‘‘ہمیں ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرنے پر فخر ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارا صحت کا شعبہ غیر متوقع موسمی اثرات سے نمٹنے اور سب کے لیے پائیدار ترقی کی حمایت کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ ایک ساتھ مل کر، ہم ‘ایک صحت، ایک کنبہ، ایک مستقبل’ کے نظریے کو حقیقت بنا سکتے ہیں۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی او ایس ڈی محترمہ پونیا سلیلا شریواستو نے صحت کی منصوبہ بندی میں آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق معاملات کو ضم کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہندوستان نے اپنی صحت عامہ کی پالیسیوں میں آب و ہوا کی تبدیلی کے تحفظات کو ضم کرنے کے لیے سرگرم اقدامات کیے ہیں۔ اس سفر کا ایک اہم لمحہ تقریباً ایک دہائی قبل وزیر اعظم کی آب و ہوا کی تبدیلی کی کونسل کے تحت آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت کے مشن کی تشکیل تھا۔ 2019 میں صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے قومی صحت مشن کے تحت آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی صحت پر مرکوز قومی پروگرام (این پی سی سی ایچ ایچ)کو متعارف کرایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت عامہ پر ہندوستان کے قومی ایکشن پلان نے تقریباً تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے اپنے متعلقہ ریاستی ایکشن پلان تیار کرنے کے لیے ایک بلیو پرنٹ کے طور پر کام کیا ہے۔ ملک کے ہر ایک ضلع کے لیے حکومت اور پورے معاشرے کے نقطہ نظر کے لیےاگلی خواہش یہ ہے کہ وہ اپنی کمزوری کا جائزہ لے اور آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت عامہ کے لیے موزوں ایکشن پلان تیار کرے۔
جناب امیتابھ کانت، جی 20 شیرپا، حکومت ہند نے اپنے صدارتی خطاب میں ہندوستان اور دنیا کے لیے آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت کے سنگم پر ترقی کے راستوں کو تیزی سے سر کرنے میں ہندوستان کی قیادت، حجم اور رفتار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ‘‘جب ہم بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت، غیر متوقع موسمی حالات اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بڑھتے ہوئے بوجھ کا سامنا کر رہے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ ہم ایسے مربوط اور پائیدار حل تیار کریں جو ہمارے لوگوں اور ہمارے کرۂ ارض کی صحت کی دیکھ بھال کریں اور اسے محفوظ رکھیں۔ جی 20 کی صدارت کے ذریعے ہندوستان کی قیادت نے اس مسئلے کو عالمی سطح پر لانے میں اہم کردار ادا کیا اور ایشیائی ترقیاتی بینک جیسے اہم شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے ہمارے پاس مستحکم اور موافقت پذیر صحت نظام کو تشکیل دینے کا ایک منفرد موقع ہے۔ ملکر ہم ایک ایسا راستہ بنا سکتے ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق کارروائی کی فوری ضرورتوں کو حل کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔’’
محترمہ لینا نندن، سکریٹری، ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت نے پائیدار ترقی پر ہندوستان کی پیشرفت اور آب و ہوا کی تبدیلی اور ماحولیاتی اہداف سے متعلق ملک کے عزائم پر تبادلۂ خیال کیا۔ موسمیاتی استحکام کو حاصل کرنے کے لیے کثیر شعبہ جاتی تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘ہمیں آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجز، خاص طور پر صحت اور وسائل کے انتظام جیسے شعبوں میں چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کلی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ صحت کے نظام کی تیاری ایک مربوط، مکمل اور جامع نقطۂ نظر کو اپنانے اور یقینی بنانے کی کلید ہے۔’’
محترمہ آیاکو اناگاکی، سینئر ڈائریکٹر، ہیومن اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ سیکٹر آفس، سیکٹرز گروپ، ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے کہاکہ ‘‘آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت عامہ کا یکجا ہونا ایک فوری چیلنج پیش کرتا ہے جو باہمی تعاون کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہندوستان کے وسیع اور متنوع مناظر اسے آب و ہوا سے پیدا ہونے والے صحت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک اہم میدان جنگ بناتے ہیں۔ اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہم ایسے مستحکم اور پائیدار صحت نظام کی تعمیر کر سکتے ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی کے ابھرتے ہوئے اثرات کو برداشت کرنے کے قابل ہوں۔ آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت سے متعلق حل کے لئے انڈیا کنکلیو پالیسی سازوں، ماہرین اور متعلقہ فریقوں کو ایک صحت مند، آب و ہوا سے محفوظ رکھنے والے مستقبل کی تشکیل کی سمت میں ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔
ہندوستان عزائم سے لے کر اس پر عمل درآمد ، عالمی ایجنڈےکی تعمیر سے لے کر قومی سطح کے سیاق و سباق اور زمین پر عمل درآمد تک آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت سےمتعلق تحریک کی قیادت کر رہا ہے۔ ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف سی سی )، جی 20 سکریٹریٹ، امراض کی روک تھام سے متعلق قومی مرکز (این سی ڈی سی)، ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) اور قدرتی آفات سے نمٹنے والی قومی اتھارٹی (این ڈی ایم اے) جیسے مختلف سرکاری اداروں کی شراکت سے منعقدہ اس کنکلیو کا مقصد آب و ہوا کے کی تبدیلی کے لیے مستحکم صحت کے نظام، انفراسٹرکچر اور سپلائی چینز کی تعمیر پر بات چیت کو فروغ دینا ہے۔ اس کنکلیو میں سرکردہ ترقیاتی شراکت داروں، نجی اداروں اور ریاستی حکومتوں اور نجی شعبے کے متعلقہ نمائندوں کو اپنے تجربات اور بصیرت کا اشتراک کرنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
کنکلیو کے دوران، شرکاء بصیرت افروز آٹھ گول میز مباحثوں ،شہروں میں حدت کی نقشہ سازی اور مینجمنٹ کے ذریعے آب و ہوا کی تبدیلی کو اپنانا، پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور ایک صحت، نگرانی اور ابتدائی۔ انتباہی نظام، صاف ہوا کے لیے صحت پر مبنی ایکشن، غیر متعدی امراض (این سی ڈیز) سے نمٹنے، دماغی صحت اور غذائیت اور موسمیاتی لچکدار اور ذمہ دار صحت کے بنیادی ڈھانچے اور انتہائی موسمی واقعات کے لیے نظام پر وسیع اسٹریٹیجک بات چیت کریں گے ۔
سی ایچ ایس کنکلیو کے نتائج کی کارروائی اور پیکج کے مطالبے میں ملک میں مختلف ریاستوں اور متعلقہ فریقوں کے لیے آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت کے چیلنجوں اور موزوں پالیسیوں،مضبوط پالیسیوں، اقدامات اور تشکیل دینے کے لیےایک محرک مکالمہ ، ایک جامع روڈ میپ اور عمل درآمد کا منصوبہ شامل ہے۔ سی ایچ ایس انڈیا کنکلیو بین الاقوامی اور قومی قیادت اور ہندوستان کے عزائم کے ساتھ تال میل کرکے آب و ہوا کی تبدیلی اور صحت کے حل کو آگے بڑھانے میں حکومت ہند اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی لگن کو اجاگر کرتا ہے۔
***********
ش ح – م ع – ول
U. No.440
(Release ID: 2058732)
Visitor Counter : 45