کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان نےخوشحالی کے لئے ہند-بحرالکاہل اقتصادی فریم ورک کے تحت  صاف و شفاف معیشت اور آئی پی ای ایف کے بڑے اقدام کے طور پر اپنی نوعیت کے پہلے مفاہمت ناموں پر دستخط کئے ہیں


صاف توانائی اور آب و ہوا کے موافق ٹیکنالوجیز کی ترقی، رسائی اور تعیناتی میں سہولت فراہم کرنے کے معاہدے

سرمایہ کاری کو متحرک کرنے اور انسداد بدعنوانی، ٹیکس کی شفافیت وغیرہ کے اقدامات اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے معاہدے  

Posted On: 22 SEP 2024 11:25AM by PIB Delhi

ہندوستان نے 21 ستمبر 2024 کو امریکہ کے ڈیلاویئر  میں خوشحالی کے لیے ہند- بحرالکاہل  اقتصادی فریم ورک (آئی پی ای ایف) کے تحت  صاف و شفاف معیشت، اور آئی پی ای ایف کے بڑے اقدام پر توجہ مرکوز کرنے والے اپنی نوعیت کے پہلے معاہدوں پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی موجودگی میں دستخط کئے اور ان کا تبادلہ کیا،وزیراعظم کواڈ چوٹی اجلاس کے سلسلے میں امریکہ کے تین روزہ دور پر گئے ہوئے ہیں۔

آئی پی ای ایف کلین اکانومی معاہدہ (پلر-III)

کلین اکانومی کا معاہدہ تکنیکی تعاون، افرادی قوت کی ترقی، صلاحیت کی تعمیر، اور تحقیقی تعاون کو فروغ دینےپر مبنی ہے۔ اور یہ صاف توانائی اور آب و ہوا کے موافق ٹیکنالوجیز کی ترقی، رسائی، اور تعیناتی میں سہولت فراہم کرنے کے لیےبھی مددگار ثابت ہوگا جس کا مقصد توانائی کے تحفظ اور اس کی منتقلی، آب و ہوا کی لچک اور موافقت اور گرین ہاؤس گیس ( جی ایچ جی) کے اخراج میں تخفیف کے لیے آئی پی ای ایف شراکت داروں کی کوششوں کو اجتماعی طور پر تیز کرنا ہے۔

یہ معاہدہ سرمایہ کاری، پروجیکٹ فائنانسنگ  جس میں  رعایتی فائنانسنگ  ، مشترکہ تعاون کے منصوبے، افرادی قوت کی ترقی اور تکنیکی مدد شامل ہے نیز یہ معاہدہ صنعتوں کے لیے خاص طور پر ایم ایس ایم ایز کے لیے صلاحیت سازی میں سہولت فراہم کرے گا اور عالمی ویلیو چینز خاص طور پرہند-بحرالکاہل خطے میں  ہندوستانی کمپنیوں کے مزید انضمام میں سہولت فراہم کرے گا۔ یہ سرگرمیاں مشترکہ تعاون پر مبنی کارروائیوں جیسے کوآپریٹو ورک پروگرامز، آئی پی ای ایف کیٹیلیٹک کیپٹل فنڈ، آئی پی ای ایف ایکسلریٹر وغیرہ کے ذریعے کی جائیں گی۔

آئی پی ای ایف فیئر اکانومی ایگریمنٹ (پلر-IV)

اس معاہدے کا مقصد پورے ہند-بحرالکاہل میں زیادہ شفاف اور پیش قیاسی تجارت اور سرمایہ کاری کا ماحول بنانا ہے۔ ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے، آئی پی ای ایف کے پارٹنرز رشوت سمیت بدعنوانی کی روک تھام اور اس سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھانے کے لیے تعاون کریں گے، اور ٹیکس کی شفافیت کو بہتر بنانے، معلومات کے تبادلے، گھریلو وسائل کو متحرک کرنے، اور ٹیکس ایڈمنسٹریشن کے لیے اقدامات کی حمایت کریں گے۔

یہ شراکت داروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کو بڑھانے، اثاثوں کی بازیابی میں سہولت فراہم کرنے، اور سرحد پار کی تحقیقات اور قانونی کارروائیوں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس سے بدعنوانی، منی لانڈرنگ، اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف جنگ میں ہندوستان کی کوششوں کو بھی مدد ملے گی۔

مجوزہ معاہدے میں بیان کردہ عزائم کو حاصل کرنے اور انسداد بدعنوانی کے اقدامات کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے میں تکنیکی مدد اور صلاحیت کی تعمیر (ٹی اے سی بی) کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، شراکت دار ٹی اے سی بی کے اقدامات کی نشاندہی اور ان پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں۔ ان اقدامات سے انسداد بدعنوانی کی کوششوں کو تقویت ملے گی اور ٹیکس انتظامیہ کی کارکردگی میں بھی  بہتری آئے گی۔

اوورآرچنگ آئی پی ای ایف معاہدہ

اوور آرچنگ ایگریمنٹ ایک انتظامی معاہدہ ہے جو وزارتی سطح کی نگرانی کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔ یہ معاہدہ مختلف انفرادی آئی پی ای ایف معاہدوں پر وزارتی سطح پر ایک اعلی سطحی سیاسی نگرانی کا فریم ورک قائم کرنے کی کوشش  کے ساتھ عمومی رہنمائی اور اہداف کا تعین کرتا ہے اور آئی پی ای ایف کے لیےلیڈروں کے نظریہ اور مینڈیٹ کی عکاسی  کرتا ہے۔ اس معاہدے میں بنیادی طور پر انتظامی اور ادارہ جاتی دفعات شامل ہیں۔

یہ معاہدہ گروپ کو شناخت فراہم کرے گا اور آئی پی ای ایف کی شراکت داری کو لمبی عمر فراہم کرے گا۔ یہ ساتھ ہی  ایک باضابطہ طریقہ کار تشکیل دے کر اور ابھرتے ہوئے مسائل وغیرہ پر وزارتی بات چیت کے لیے ایک فورم قائم کرے گا جس میں ہندوستان کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، سپلائی چینز میں انضمام، اور آتم نربھر بھارت کے تصور کے مطابق جدت کو فروغ دینے کی صلاحیت ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیرصدارت مرکزی کابینہ نے اس ماہ کے شروع میں کلین اکانومی، فیئر اکانومی اور آئی پی ای ایف معاہدے پر توجہ مرکوز کرنے والے ان تین معاہدوں پر دستخط اور توثیق کے لیے منظوری دی تھی جس پر 06جون کو سنگاپور میں  آئی پی ای ایف کی وزارت میٹنگ میں دیگر اراکین نے دستخط کئے تھے البتہ ہندوستان نے اس وقت باضابطہ طور پر دستخط نہیں کیے کیونکہ اس پر مقامی سطح پر منظوری کا عمل ابھی جاری تھا۔

آئی پی ای ایف سرمایہ کاری کے لئے باعث فروغ

انوسٹر فورم: کلیئر اکانومی (پلر-III) معاہدے کے تحت، آئی پی ای ایف شراکت داروں کا مقصد گرین ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کو متحرک کرنا اور مختلف ذرائع سے جی ایچ جی کے اخراج کو کم کرنا ہے جس میں انوسٹر فورم کے تحت سالانہ بزنس میچنگ ایونٹس شامل ہیں۔ پہلا سرمایہ کار فورم سنگاپور میں 5سے6 جون، 2024 کو منعقد ہوا تھا۔ ایسی ہی کوششوں میں سے ایک کو ہندوستان، سنگاپور اور جاپان کی کمپنیوں کے درمیان ایک مفاہمت نامے کی شکل میں آگے بڑھایاگیا تھا جس کے بعد، سنگاپور میں مقیم سیمب کورپ نامی کمپنی تھوتھکوڈی میں ایک جدید ترین گرین امونیا پلانٹ قائم کرنے کے لئے 36,238 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گی۔

افتتاحی فورم میں، آئی پی ای ایف کے شراکت داروں نے ہندوستان سے ترجیحی بنیادی ڈھانچے کے23 بلین امریکی ڈالر ( 1.91 لاکھ کروڑ)  منصوبوں کی نشاندہی کیم، اسی طرح سے کچھ ہندوستانی کمپنیوں نے قابل تجدیدتوانائی کے سیکٹر میں چاربلین امریکی ڈالر (33,200 کروڑروپئے) کی سرمایہ کاری کے ممکنہ مواقع  پیشکش کیے۔ ریاستہائے متحدہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) نے توانائی کی منتقلی، موسمیاتی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل شمولیت میں مدد کے لیے کل 1.5 بلین امریکی ڈالر ( 12,450 کروڑ روپئے)کاعہدکیا ہے۔

آئی پی ای ایف کے تحت فنڈز: آئی پی ای ایف تکنیکی مدد، رعایتی فنڈنگ، اور قابل عمل فرق کی فنڈنگ ​​کے لیے پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے۔ آئی پی ای ایف کیٹلیٹک کیپٹل فنڈ کا مقصد آسٹریلیا، جاپان، کوریا، اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے33 ملین امریکی ڈالر ( 273.9 کروڑ روپئے) کی ابتدائی گرانٹ کے ساتھ 3.3 بلین امریکی ڈالر ( 27,390 کروڑ روپئے) کی نجی سرمایہ کاری کو متحرک کرنا ہے۔ مزید برآں، آئی پی ای ایف کے تحت پی جی آئی انویسٹمنٹ ایکسلریٹر کو ریاستہائے متحدہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) سے 300 ملین امریکی ڈالر (2,490 کروڑ روپئے) کی ابتدائی فنڈنگ ​​حاصل ہوئی ہے۔

آئی پی ای ایف کے تحت اقدامات

آئی پی ای ایف اپ اسکلنگ انیشیٹو: آئی پی ای ایف اپ اسکلنگ اقدام ستمبر 2022 میں شروع کیا گیا تھا تاکہ بنیادی طور پر آئی پی ای ایف ابھرتے ہوئے اور درمیانی آمدنی والے شراکت دار ممالک میں خواتین اور لڑکیوں کو ڈیجیٹل ہنروں کی تربیت تک رسائی فراہم کر کے پائیدار اور جامع اقتصادی نمو اور ترقی کی حمایت کی جا سکے۔ اس پہل کے تحت، جیسا کہ امریکہ نے بتایا، 14 شریک امریکی کمپنیوں اور ایشیا فاؤنڈیشن نے آئی پی ای ایف کے شراکت داروں میں، بنیادی طور پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے، پچھلے 2 سال میں 10.9 ملین اپ اسکلنگ کے مواقع فراہم کیے، جن میں سے ہندوستان نے 4 ملین  مواقعوں سے فائدہ اٹھایا۔

اہم معدنی مذاکرات: یہ جاری ڈائیلاگ کئی اہم شعبوں پر مرکوز ہے، جس میں ایک وسیع ڈیٹا بیس تیار کرنے کے لیے آئی پی ای ایف کے شراکت داروں میں معدنی وسائل کی جامع نقشہ سازی، آئی پی ای ایف خطے کے اندر تجارتی بہاؤ کی نقشہ سازی کے ذریعے تجارت کو فروغ دینا اور کاروباری مصروفیات کو بڑھانا نیز معدنیات کے لیے تکنیکی تعاون کو فروغ دینا شامل ہے۔ ان اقدامات کا مقصد اہم معدنی سپلائی چین کو مضبوط بنانا اور خطے میں پائیدار کان کنی کے طریقوں کو یقینی بنانا ہے۔

ٹیک کونسل: اس اقدام کے بنیادی مقاصد آئی پی ای ایف شراکت داروں کو بہترین طریقوں اور معیارات کا اشتراک کرنے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی لچک کو بڑھانے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے، اور افرادی قوت کی ترقی کے ذریعے جدت کو فروغ دینے کے لیے اہم ٹیکنالوجیز پر ہم آہنگی اور تعاون ہیں۔ آئی پی ای ایف کے شراکت دار اس وقت جن اہم شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں ان میں سائبر سکیورٹی، زیر سمندر کیبلز اور مصنوعی ذہانت شامل ہیں۔

کوآپریٹو ورک پروگرام (سی ڈبلیو پی): سی ڈبلیو پی کا مقصد کلین اکانومی معاہدے کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے دلچسپی رکھنے والے آئی پی ای ایف ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور تعاون پر مبنی کوششوں کو آسان بنانا ہے۔ آج تک آئی پی ای ایف کے کئی ممالک کی طرف سے  8 سی ڈبلیو پی تجاوی پیش کی گئی ہیں جن کا اعلان آئی پی ای ایف وزارتی اجلاسوں میں کیا گیا ہے۔ یہ ہائیڈروجن سپلائی چینز، کاربن مارکیٹس، صاف بجلی، پائیدار ہوابازی ایندھن، صرف  اخراج کی شدت کا حساب کتاب، چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹر، اور ای ویسٹ اربن مائننگ پر ہندوستان کی تجویز سے متعلق ہیں۔

آئی پی ای ایف کے بارے میں

آئی پی ای ایف کا آغاز 23 مئی 2022 کو ٹوکیو، جاپان میں کیا گیا تھا، جس میں 14 ممالک شامل ہیں - آسٹریلیا، برونائی، فجی، انڈیا، انڈونیشیا، جاپان، جمہوریہ کوریا، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، ویت نام اور امریکہ۔ آئی پی ای ایف خطے میں ترقی، اقتصادی استحکام اور خوشحالی کو آگے بڑھانے کے مقصد کے ساتھ شراکت دار ممالک کے درمیان اقتصادی روابط اور تعاون کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

اس کا فریم ورک تجارت سے متعلق چار ستونوں کے ارد گرد تشکیل دیا گیا ہے (ستون اوّل) تجارت،  (ستون دوم) ؛ سپلائی چین لچک؛ (ستون سوم) کلین اکانومی؛ اور(ستون چہارم)  منصفانہ معیشت ۔ ہندوستان نے فروری 2024 میں سپلائی چین ریزیلینس (ستون دوم) کے معاہدے کی توثیق کی ہے اور اس نے ستون-اوّل میں مبصر کا درجہ برقرار رکھا ہے۔

************

ش ح ۔ ش ا ر   ۔  م  ص

 (U: 286)


(Release ID: 2057562) Visitor Counter : 47


Read this release in: English , Hindi , Malayalam