بھاری صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کابینہ کی منظوری کے حوالے سے بھاری صنعت کی وزارت کے مرکزی وزیر کی پریس بریفنگ


مرکزی کابینہ نے "پی ایم ای- بس سیوا پیمنٹ سکیورٹی میکانزم(پی ایس ایم)اسکیم " اور "پی ایم الیکٹرک ڈرائیو  ریولیوشن ان  انوویٹیو  وہیکل انہینسمنٹ (پی ایم ای -ڈرائیو)اسکیم" کو منظوری دی

پی ایم –ای بس سیوا –پیمنٹ سکیورٹی میکانزم (پی ایس ایم)اسکیم کا مقصد پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی (پی ٹی اے)کے ذریعے ای-بس کا حصول اور آپریشن ہے

پی ایم الیکٹرک ڈرائیوریولیوشن ان انوویٹیو وہیکل انہینسمنٹ (پی ایم ای -ڈرائیو)اسکیم کا مقصد ملک میں الیکٹرک نقل وحرکت کو فروغ دینا ہے

Posted On: 12 SEP 2024 4:45PM by PIB Delhi

وزارت بھاری صنعت اور اسپات کے مرکزی وزیرجناب ایس ڈی کمار سوامی نےآج ادیوگ بھون نئی دہلی میں منعقدہ پریس بریفنگ میں میڈیا اداروں کو "پی ایم ای بس سیوا پیمنٹ سکیورٹی میکانزم(پی ایس ایم)اسکیم "اور پی ایم الیکٹرک ڈرائیو ریولیوشن ان انوویٹیو  وہیکل انہینسمنٹ (پی ایم ای -ڈرائیو)اسکیم" کے بارے میں معلومات دیں۔

1.PNG

پی ایم –ای بس سیوا –پیمنٹ سکیورٹی میکانزم (پی ایس ایم)

وزیر موصوف نے  میڈیا کو بتایا  کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے3,435.33 کروڑ روپے کی لاگت سے  پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹیز(پی ٹی اے)کے ذریعے ای بسوں کی خریداری اور آپریشن کے لیے "پی ایم ای بس سیوا پیمنٹ سکیورٹی میکانزم(پی ایس ایم) اسکیم " کو منظوری دی ہے۔یہ اسکیم مالی سال 2024-25 سے مالی سال 2028-29 تک 38,000 سے زیادہ الیکٹرک بسوں(ای- بسوں)کی فراہمی  میں معاون ہوگی۔ اس اسکیم کے ذریعہ فراہمی کی تاریخ سے 12 سال کی مدت تک ای-بسوں کے آپریشن میں فنڈ فراہم ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال پی ٹی ایزکے ذریعہ چلائی جانے  والی زیادہ تر بسیں ڈیزل/سی این جی سے چلتی ہیں جس سے سنگین ماحولیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دوسری جانب، ای بسیں ماحول کے لیے سازگار ہوتی ہیں اور ان کے آپریشن کی لاگت کم ہے۔ تاہم، یہ توقع تھی کہ  ان بسوں  کے حصول کی زیادہ  لاگت اور آپریشن سے کم  آمدنی وصول ہونے  کے سبب پی ٹی اے کو ای-بسوں کی خریداری کرنے  اور ان کو چلانے میں مشکلیں در پیش ہوں گی۔

ای بسوں کی زیادہ لاگت کے مسئلے  کے ازالے کے لیے، پی ٹی اے کے ذریعہ  ان بسوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے اجمالی لاگت کے معاہدے (جی سی سی)ماڈل کے تحت حاصل کیا جاتا ہے۔ پی ٹی اے کو جی سی سی  ماڈل کے تحت بسوں کی قیمت ادا کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے، اس کے بجائے پی ٹی اے کی جانب سےاو ای ایم/آپریٹرز ماہانہ ادائیگی پر ای بسیں خریدتے اور چلاتے ہیں۔ تاہم ، او ای ایم/آپریٹرز ادائیگی کےممکنہ  ڈیفالٹس کے خدشات کے سبب اس ماڈل میں شامل  ہونے سے ہچکچاتے ہیں۔

یہ اسکیم وقف شدہ فنڈ کے ذریعے او ای ایم/آپریٹرز کو بروقت ادائیگی یقینی بنا کر اس خدشے کو دور کرتی ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے ادائیگی کی ناکامی کی صورت میں،اسکیم کا  نفاذ کرنے والی ایجنسی سی ای ایس ایل، اسکیم کے فنڈز  میں سے ضروری ادائیگی کرے گی جسے بعد میں پی ٹی ایز/ریاست/مرکز کے زیر انتظام خطہ کے ذریعےبازادائیگی کی جائے گی۔

اس پہل کا مقصد نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرکے ای بسوں کو حاصل کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ اس اسکیم  کے نتیجے میں گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں بھی نمایاں کمی آئے گی اور ایندھن کی کھپت میں بھی کمی آئے گی۔ اس  اسکیم سے  ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں موجود ان تمام پی ٹی اے کو فائدے ملیں گے جو اسکیم کا انتخاب  کریں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00322XI.jpg

"پی ایم الیکٹرک ڈرائیو ریولیوشن ان انوویٹیو  وہیکل انہینسمنٹ (پی ایم ای -ڈرائیو)اسکیم"

وزیر موصوف نے میڈیا کو بتایا کہ مرکزی کابینہ نے ملک میں الیکٹرک نقل و حرکت کو فروغ دینے کے لیے 'پی ایم الیکٹرک ڈرائیو ریولیوشن ان انوویٹو وہیکل انہینسمنٹ (پی ایم ای- ڈرائیو) اسکیم' کے نفاذ کی تجویز کو بھی منظوری دی ہے۔ اس اسکیم میں  دو  برسوں کی مدت میں 10,900 کروڑ روپے کا خرچ  آنے کا تخمینہ ہے۔

وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ ای-2وہیلر، ای-3وہیلر، ای-ایمبولینس، ای-ٹرک اور دیگر نمایاں الیکٹرک وہیکل (ای وی) کو مراعات دینے   کے لیے 3,679 کروڑ روپے کی سبسڈی/مطلوبہ مراعات فراہم کی گئی ہیں۔ اس  اسکیم سے 24.79 لاکھ ای-2وہیلر، 3.16 لاکھ ای-3وہیلر، اور 14,028 ای-بسوں کے لیے مدد  دی جائے گی۔

وزارت بھاری صنعت اس اسکیم کے تحت ڈیمانڈ مراعات حاصل کرنے کے واسطے الیکٹرک وہیکل کے خریداروں کے لیے ای- واؤچر متعارف کروا رہی ہے۔ الیکٹرک وہیکل کی خریداری کرتےوقت، اسکیم کا پورٹل خریدار کے لیے آدھار سے تصدیق شدہ ای -واؤچر تیار کرے گا۔ ای -واؤچر کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے خریدار کے رجسٹرڈ موبائل نمبر پر ایک لنک بھیجا جائے گا۔

اس ای-واؤچر پر خریدار کے دستخط ہوں گے اور اسکیم کے تحت مطلوبہ مراعات حاصل کرنے کے لیے اسے ڈیلر کے پاس جمع کرائے جائیں گے۔ اس کے بعد، ای- واؤچر پر ڈیلر کے بھی دستخط ہوں گے اور اسے پی ایم ای-ڈرائیو  پورٹل پر اپ لوڈ کیا جائے گا۔ دستخط شدہ ای- واؤچر SMS کے ذریعے خریدار اور ڈیلر کو بھیجا جائے گا۔ دستخط شدہ ای- واؤچراو ای ایم کے لیے اسکیم کے تحت مطلوبہ مراعات کی باز ادائیگی وصول کرنے کے لیے ضروری ہوگا۔

اس اسکیم کے تحت ای- ایمبولینس کی فراہمی کے لیے 500 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مریضوں کو آرام  سے آمدورفت کی سہولت دینے کے واسطے، ای- ایمبولینس کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے یہ حکومت ہند کی نئی پہل ہے۔ ای- ایمبولینس کی کارکردگی اور حفاظتی معیارات وزارت صحت وخاندانی بہبود،وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مرتب کیے جائیں گے۔

ایس ٹی یو/پبلک ٹرانسپورٹ ایجنسیوں کے ذریعے 14,028 ای- بسوں کی خریداری کے لیے 4,391 کروڑ  روپے فراہم کیے گئے ہیں۔ 40 لاکھ سے زیادہ آبادی والے 9 شہروں یعنی دہلی، ممبئی، کولکاتہ، چنئی، احمد آباد، سورت، بنگلور، پونے اور حیدرآباد میں  سی ای ایس ایل کے ذریعہ مطلوبہ اجمالی رقم متعین کی جائے گی۔ ریاستوں کے ساتھ مشاورت سے انٹر سٹی اور بین ریاستی  ای- بسوں کو بھی امداد فراہم کی جائے گی۔

شہروں/ریاستوں کے لیے بسیں مختص کرتے وقت، پہلی ترجیح شہروں/ریاستوں کی ان بسوں کو دی جائے گی، جو وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز ( MORTH) کی وہیکل اسکریپنگ اسکیم کی رہنما ہدایات  کی پیروی کرتے ہوئے منظور شدہ  اسکریپنگ  سینٹرز (RVSFs) کے ذریعے پرانی ایس ٹی یو بسوں کو ضائع کرنے کے بعد خریدی جا رہی ہیں۔

فضائی آلودگی میں ٹرکوں کا بڑا دخل ہوتا ہے۔ اس اسکیم سے ملک میں ای- ٹرک کی فراہمی کو فروغ ملے گا ۔ ای- ٹرکس کو مراعات  دینے کے لیے 500 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ان لوگوں کو مراعات دی جائیں گی جن کے پاس وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز ( MORTH)سے منظور شدہ گاڑیوں کے سکریپنگ سینٹرز (RVSF) کی ا سکریپنگ سرٹیفکیٹ ہو۔

یہ اسکیم بڑے پیمانے پر  الیکٹرک وہیکل پبلک چارجنگ اسٹیشن (ای وی پی سی ایس) کے قیام کو  فروغ دے کر الیکٹرک وہیکل کے خریداروں کی بے چینی کو دور کرتی ہے۔ زیادہ الیکٹرک وہیکل کی آمد ورفت والے منتخب شہروں میں اور منتخب شاہراہوں پر بھی یہ ای وی پی سی ایس قائم کیے جائیں گے۔ اسکیم کے تحت  ای-4 وہیلرز کے لیے 22,100 فاسٹ چارجر، ای-بسوں کے لیے 1800 فاسٹ چارجر اور ای-2وہیلر/3وہیلر کے لیے 48,400 فاسٹ چارجر لگانے کی تجویز ہے۔ ای وی پی سی ایس کی لاگت 2,000 کروڑ روپے ہوگی۔

مرکزی وزیر نے میڈیا کے ذریعہ پوچھے گئے سوالوں کا جواب بھی دیا۔ پریس بریفنگ میں وزارت بھاری صنعت کے سکریٹری جناب کامران رضوی، اور وزارت بھاری صنعت کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر حنیف قریشی بھی موجود تھے۔

************

 

U.No:10867

ش ح۔م ش ع۔ م ذ




(Release ID: 2054457) Visitor Counter : 38


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Kannada