بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے ساگرمنتھن: دی گریٹ اوشین ڈائیلاگ کا آغاز  ایک  کلیدی تعارفی پروگرام میں کیا


یہ کانفرنس عالمی تعاون کو فروغ دینے اور ترقی پذیر بحری مستقبل کے لیے اختراعی حل کی جانب ایک اہم قدم ہے: جناب سربانند سونووال

جناب سربانند سونووال نے ڈائیلاگ کے  لئے پروموشنل فلم اورلوگو کی نقاب کشائی کی

فلیگ شپ ایونٹ اس سال نومبر کے مہینے میں طے ہے

ارجنٹائن، آرمینیا، آسٹریلیا، یونان، اٹلی، جارجیا، ناروے، سری لنکا اور بہت سے دوسرے ممالک کے نمائندے موجود تھے

Posted On: 03 SEP 2024 9:30PM by PIB Delhi

عالمی سمندری ڈسکورس کے مستقبل کو تشکیل دینے کا وعدہ کرنے والے ایک ایونٹ کی ایک قابل ذکر مقدمے میں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت (ایم او پی ایس ڈبلیو) نے آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن (او آر ایف) کے ساتھ شراکت داری میں آج آئی ٹی سی موریا، نئی دہلی میں ساگرمنتھن: دی گریٹ اوشین ڈائیلاگ کے لئے  کامیابی کے ساتھ تعارفی پروگرام کا آغاز کیا۔ شام کو ایم او پی ایس ڈبلیو کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال کے ذریعہ، ایم او پی ایس ڈبلیو کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر اور کئی دیگر ممتاز شخصیات کے ساتھ پروموشنل فلم اور ڈائیلاگ کے لوگو کی نقاب کشائی کی گئی۔  

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001UH6Y.jpg

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، جناب سربانند سونووال نے زور دیا، ‘‘ساگرمنتھن: عظیم اوشین ڈائیلاگ سمندروں کی وسیع صلاحیت کو کھولنے کے لیے ایم او پی ایس ڈبلیو کے غیرمتزلزل عزم کی نمائندگی کرتا ہے اور ان کی پائیدار اور مساوی ترقی کو یقینی بناتا ہے۔ یہ کانفرنس عالمی تعاون کو فروغ دینے اور ترقی پذیر بحری مستقبل کے لیے اختراعی حل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔’’

جناب شانتنو ٹھاکر، جنہوں نے کلیدی خطبہ دیا، اس جذبے کی نمائندگی  کرتے ہوئے کہا، ‘‘اس اقدام کے مرکز میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ ایک پھلتی پھولتی سمندری معیشت مضبوط شراکت پر منحصر ہے۔ ساگرمنتھن ایسی بہت سی شراکتوں اور اتحادوں کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہو گا، جو سمندری حکمرانی کے لیے ایک جامع اور امیدافزا فریم ورک تیار کرنے کے لیے متنوع نقطہ نظر اور مہارت کو یکجا کرے گا۔ ہم عالمی پالیسی سازوں، اسکالرز، اور صنعت کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ اعلیٰ اثر والے خیالات کی نشاندہی کی جا سکے جو بلیو اکانومی کو تقویت بخش سکتے ہیں۔ ہمارا مقصد ہندوستان کی سمندری ترجیحات کو بین الاقوامی برادری کے وسیع مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہےاور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سمندری حکمرانی میں ہماری شراکتیں بامعنی اور دور رس ہوں۔ ایسا کرنے سے، ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ پھلتی پھولتی سمندری معیشت کے فوائد تمام اقوام، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں یکساں طور پر شیئرکی جائیں ۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002FA5W.jpg

آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے صدر جناب سمیر سرن ، ہندوستان کی  وزارت خارجہ کے او ایس ڈی (ای آر اور ڈی پی اے) جناب پی کمارن ، ہندوستان کےوزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن جناب سنجیو سانیال، انڈین میری ٹائم یونیورسٹی کی وائس چانسلر محترمہ مالنی وی شنکر؛ اور ہندوستان کے جی 20 شیرپا جناب امیتابھ کانت جیسی ممتاز شخصیات کی موجودگی سے تقریب کو مزید تقویت ملی ۔

18 اور 19 نومبر 2024 کو ممبئی میں منعقد ہونے والے، 'ساگرمنتھن: دی گریٹ اوشین ڈائیلاگ' کے افتتاحی ایڈیشن میں 75-100 ممالک کے نمائندوں کی شرکت متوقع ہے، جس میں 10 سے زیادہ ممالک کی وزارتی نمائندگی ہوگی۔ یہ اہم پلیٹ فارم ہندوستان کے سمندری ڈومینز کے مستقبل کی تشکیل کے لیے چار اہم موضوعاتی ستونوں پر غور کرے گا: رابطے، بنیادی ڈھانچے اور ترقی کے نئے محاذ؛ ترقی اور نیلی نمو کے لیے شراکت داری؛ پائیداری، ٹیکنالوجی اور اختراع پرسبز اور نیلے نقطہائے نظر اور آخر میں  ساحل اور کمیونٹیز، اور میری ٹائم گورننس کے سماجی اثرات ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0030UZL.jpg

ہندوستان کے مستقبل کے لیے بحری شعبے کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب سونووال نے مزید کہا،‘‘ان اقدامات کا مقصد ہماری بندرگاہوں کی کارکردگی اوراثرانگیزی کو بہتر بنانا، جہاز رانی اور قومی آبی گزرگاہوں کو مضبوط بنانا، بڑے پیمانے پر ساحلی روزگار اور صلاحیت سازی اور بلیو اکانومی کی پوری صلاحیت سے فائدہ اٹھانا اور کھولنا ہے۔"

جیسا کہ ہندوستان ایک عالمی اقتصادی طاقت کے طور پر اپنے عروج کو جاری رکھے ہوئے ہے، بین الاقوامی تعاون، تجارت اور سلامتی میں سمندری شعبے کا کردار تیزی سے اہم ہوتا جا رہا ہے۔ ہندوستان کے اقتصادی عزائم کا حصول اس کے بحری شعبے کی طاقت اور لچک پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، جو عالمی بیانیے کی تشکیل، لچکدار سپلائی چین کو برقرار رکھنے، اور اہم سمندری شراکت داری کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004YCHC.jpg

ہندوستان کے جی 20 شیرپا جناب امیتابھ کانت  نے اس نکتے پر زور دیتے ہوئے کہا‘‘سمندر اہم ہیں؛ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو یہ احساس نہیں ہے کہ وہ گرین ہاؤس کے اخراج کا 30 فیصد حصہ ہیں۔ ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ دنیا کی تقریباً 40 فیصد آبادی سمندروں کے گرد رہ رہی ہے۔ ان کا ذریعہ معاش سمندروں پر منحصر ہے۔ انہوں نے اس طرح کی کانفرنس کا تصور کرنے اور اس کی احیا نو  کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے، وزیر سونووال کی سرپرستی میں، ایم او پی ایس ڈبلیو  اور او آر ایف کے لیے اس کوشش کی بھی تعریف کی۔

تقریب میں ارجنٹائن، آرمینیا، آسٹریلیا، یونان، اٹلی، جارجیا، ناروے، سری لنکا اور بہت سے دیگر ممالک کے نمائندے موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005WFKQ.jpg

اس تعارفی پروگرام نے میری ٹائم گورننس اور سمندر کی پائیداری پر آنے والے مباحثوں کے لیے ایک اعلیٰ اور معیاری تیاری پیش کی ہے۔ یہ عالمی بحری مذاکرات کی قیادت کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ سمندر سب کے لیے خوشحالی اور پائیداری کا ذریعہ بنے رہیں ہندوستان کے عزم کو واضح کرتا ہے۔

********

ش ح۔    اک ۔م  ص

 (U:10694 )


(Release ID: 2053148) Visitor Counter : 28


Read this release in: English , Hindi