بھاری صنعتوں کی وزارت
بھاری صنعتوں کی وزارت کے سی پی ایس ایز کی سالانہ کارکردگی کے جائزے پر کانفرنس
Posted On:
30 AUG 2024 6:47PM by PIB Delhi
بھاری صنعتوں کی وزارت (ایم ایچ آئی) نے آج یہاں وگیان بھون میں سنٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (سی پی ایس ایز) کی سالانہ کارکردگی کے جائزے پر ایک کانفرنس کا اہتمام کیا۔ یہ جائزہ سی پی ایس ایز کے بنیادی مقاصد کی تکمیل کے لیے ان کی افادیت کا جائزہ لینے کے لیے وزارت کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔ اس کانفرنس کی صدارت بھاری صنعتوں اور اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب ایچ ڈی کمارسوامی نے کی۔ بھارتی صنعتوں کے سکریٹری جناب کامران رضوی ، ایم ایچ آئی کے سینئر افسران اور اس وزارت کے انتظامی کنٹرول کے تحت سی پی ایس ایز کے سی ایم ڈیز نے کانفرنس میں شرکت کی۔
اس موقع پر اپنا کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، بھاری صنعتوں اور اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب ایچ ڈی کمارسوامی نے کہا کہ بھاری صنعتوں کی وزارت پر وزیر اعظم کے خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری ہے، خاص طور پر انجینئرنگ کے شعبے میں اور بطورخاص آٹوموٹیو سیکٹر میں۔ آج ہندوستان دنیا کی پانچ بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ وزیر اعظم نے اسے اگلے چند سالوں میں پہلی تین معیشتوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا ہے اور ہمارے سی پی ایس ایز ایک بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سی پی ایس ایز تیزی سے آگے بڑھیں گے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار بڑھائیں گے۔ یہ ترقی پائیدار اور ماحول دوست ہونی چاہیے۔
وزارت سی پی ایس ایز کی کارکردگی کا باقاعدگی سے جائزہ لیتی ہے تاکہ ان کے بنیادی مقاصد کو پورا کرنے میں ان کی اثرانگیزی کا اندازہ لگایا جا سکے۔ کارکردگی کا جائزہ کمپنی کی کارکردگی اور کامیابیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے سی پی ایس ایز کو کامیابیوں اور نتائج پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، ہماری قوم نے ایک خودکفیل اور اقتصادی طور پر طاقتور بھارت کی تعمیر کی طرف ایک شاندار سفر شروع کیا ہے۔ آٹو اور آٹو اجزاء جیسے شعبوں کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیمیں، الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کے لیے اے سی سی کے ساتھ فیم اسکیم، کیپٹل گڈز میں اضافہ جیسے حکومتی اقدامات ہماری گھریلو مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
سی پی ایس ایز ہر گھر میں استعمال ہونے والے نمک، چائے، گھڑیاں تیار کرنے، سیمنٹ اور کاغذ کی پیداوار کے ساتھ ساتھ پلوں، عمارتوں، ٹرانسفارمرز، بوائلرز، ٹربائنز، جنریٹرز، والوز، الیکٹرک گاڑیوں، یہاں تک کہ وہ مشینیں جو مشینیں بناتی ہیں جیسے وسیع میدان میں مصروف ہیں۔
کارکردگی کا جائزہ مفاہمت نامہ(ایم او یو) کے تشخیصی نظام کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا، جو کمپنی کے بیان کردہ اہداف اور مقاصد کے حوالے سے کارکردگی کی عکاسی کرتا ہے۔ مفاہمت نامہ کی تشخیص نے سی پی ایس ایز کو نتائج کے حصول پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کی ہے، اور انہیں اپنی کوششوں کو قوم کی ترجیحات کے ساتھ بہتر طریقے سے ہم آہنگ کرنے کے قابل بنایا ہے۔
آج کے جائزے کا استعمال چیلنجوں پر قابو پانے اور عمدگی کی طرف سفر جاری رکھنے اور تجربات سے سیکھنے کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ سرکاری کمپنیوں کو کارکردگی، اختراع اور قوم کی خدمت کی ایک روشن مثال بنایا جا سکے۔
بھاری صنعتوں اور اسٹیل کے مرکزی وزیر نے یہ بھی ذکر کیا کہ سی پی ایس ایز کو لاگت میں اضافے سےگریز کرتے ہوئے اور قومی اہمیت کے تمام پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل کرتے ہوئے وزیر اعظم کے‘ وکست بھارت - 2047' کے ویژن کے مطابق دیسی بنانے کے لیے مسلسل کام کرنا چاہیے۔ سی پی ایس ایز ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، وہ صرف تجارتی ادارے نہیں ہیں – بلکہ یہ اسٹریٹجک قومی اثاثے ہیں جو اہم بنیادی ڈھانچہ، خدمات اور صنعتی صلاحیتیں فراہم کرتے ہیں۔ ان کی کارکردگی ہندوستان کے ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت، ہماری خود انحصاری کو بڑھانے اور ہماری عالمی مسابقت کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہے۔
تقریب کے دوران، بھاری صنعتوں کی وزارت کے تحت درج ذیل سی پی ایس ای کے سی ایم ڈیز نے 'ایم او یو پرفارمنس اینڈ وے فارورڈ' پر پریزنٹیشنز دیں:
- بھارت ہیوی الیکٹریکلز لمیٹڈ (بی ایچ ای ایل)
- برج اینڈ روف کمپنی لمیٹڈ (بی اینڈ آر)
- انجینئرنگ پروجیکٹس (انڈیا) لمیٹڈ (ای پی آئی ایل)
- بریتھویٹ برن اینڈ جیسپ کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ (بی بی جے)
- اینڈریو یول اینڈ کمپنی لمیٹڈ (اے وائی سی ایل)
- ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن لمیٹڈ (ایچ ای سی)
- سیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (سی سی آئی)
- ایچ ایم ٹی لمیٹڈ (ایچ ایم ٹی )
- ایچ ایم ٹی (انٹرنیشنل) لمیٹڈ
- ایچ ایم ٹی مشین ٹولز لمیٹڈ
- ہندوستان سالٹس لمیٹڈ (ایچ ایس ایل)
- سامبھر سالٹس لمیٹڈ (ایس ایس ایل)
- راجستھان الیکٹرانکس اینڈ انسٹرومینٹس لمیٹڈ (آر ای آئی ایل)
- انسٹرومینٹیشن لمیٹڈ (آئی ایل)
- این ای پی اے لمیٹڈ
************
ش ح۔ ا ک ۔ م ص
(U: 10433)
(Release ID: 2050893)
Visitor Counter : 39