نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

9 اگست کو صحتی واریئر کے ساتھ جو ہوا وہ انتہائی درجے کی بربریت کا اظہار  تھا، جس سے انسانیت شرمسار ہوئی: نائب صدر جمہوریہ


ایسے واقعات کو ’علامتی بیماری‘ کہنے سے ہمارے درد  کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے؛ ہمارے زخمی ضمیر پر نمک پاشی ہوتی ہے: نائب صدر جمہوریہ

ہمارا دل زخمی ہے، ضمیر رو رہا ہے، روح احتساب مانگ رہی ہے: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے این جی اوز کی خاموشی پر سوال کیا؛ کہا کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز نہیں سن رہی ہیں

سماج اپنی ذمہ داریوں سے نہیں بچ سکتا، خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرس کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے: نائب صدر جمہوریہ

اس طرح کی وحشیانہ  حرکتیں ملک کی مکمل تہذیب کو شرمسار کرتی ہیں، بھارت جس نظریے کی حمایت کرتا ہے، اس کی دھجیاں اڑاتی ہیں: جناب دھنکڑ

Posted On: 01 SEP 2024 6:16PM by PIB Delhi

آج نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکڑ نے، 9 اگست کو ایک صحتی واریئر کے خلاف ہونے والے تشدد کو بربریت کی انتہا قرار دیا، جس نے پوری انسانیت کو شرمسار کیا۔ آج ایمس رشی کیش میں طلباء اور فیکلٹی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے وحشیانہ واقعات پوری تہذیب کو شرمسار کرتے ہیں اور بھارت جس نظریے کی حمایت کرتا ہے اسے ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہیں۔

کچھ لوگوں کے ذریعہ ’علامتی بیماری‘ کی اصطلاح کے استعمال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، جناب دھنکڑ نے کہا کہ اس طرح کے بیانات ہمارے درد کی شدت میں اضافہ کرتے ہیں اور ہمارے زخمی ضمیر پر نمک پاشی کرتے ہیں۔

’’ایسے وقت میں جب انسانیت شرمسار ہوئی ہے، کچھ لوگ آواز اٹھا رہے ہیں، ایسی آوازیں جو باعث تشویش ہیں۔ یہ ہمارے درد کی شدت میں اضافہ ہی کرتی ہیں۔ آسان لفظوں میں کہوں، تو یہ آوازیں ہمارے زخمی ضمیر پر نمک پاشی کر رہی ہیں اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک علامتی بیماری ہے، اکثر رونما ہونے والا واقعہ ہے ۔ جب اس طرح کی بات ایک رکن پارلیمنٹ، ایک سینئر وکیل  کی جانب سے  کہی جائے تو  یہ ایک انتہائی درجے کا قصور ہے۔ اس طرح کے شیطانی خیالات کے لیے کوئی عذر نہیں ہو سکتا۔ میں ایسے گمراہ لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے خیالات پر نظرثانی کریں اور عوامی سطح پر معافی مانگیں۔ یہ ایسا موقع نہیں ہے کہ جب آپ چیزوں کو سیاسی عینک سے دیکھیں۔ یہ سیاسی عینک بہت خطرناک ہے، یہ آپ کی معروضیت کو ختم کردیتی ہے۔‘‘

اپنے آئینی عہدے کی وجہ سے طبی برادری اور اس ملک کی خواتین کے تئیں اپنی جوابدہی کو تسلیم کرتے ہوئے، جناب دھنکڑ نے کہا، ''میں آپ کے سامنے ہوں۔ درحقیقت ایک آئینی عہدہ پر فائز ہونے کے ناطے، مجھے اپنی جوابدہی دکھانی ہوگی، مجھے نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین  کے طور پر اپنے عہدہ کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا، ’’ ایسے واقعات سے ہمارا دل زخمی ہوتا ہے، ہمارا ضمیر روتا ہے اور ہماری روح احتساب کی متلاشی ہے۔‘‘

طبی پیشہ واران کے کام کو ’نشکام سیوا‘ جسے بھگون کرشن نے بھی بغیر کسی توقع کے اپنے فرض کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا تھا، بتاتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ڈاکٹروں کے خلاف کسی بھی شکل میں تشدد کی کارروائیوں کی مذمت کی۔

کام کی جگہ پر ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے ایک ایسا طریقہ کار لانے پر زور دیا جہاں صحتی واریئرس کو مضبوط تحفظ حاصل ہو۔

"ایک ڈاکٹر صرف ایک حد تک مدد کرسکتا ہے۔ ایک ڈاکٹر اپنے آپ کو بھگوان میں تبدیل نہیں کر سکتا۔ وہ بھگوان کے بعد آتے ہیں، اس لیے جب کوئی شخص مر جاتا ہے، جذباتی احساسات اور بے قابو احساسات کی وجہ سے، ڈاکٹروں کے ساتھ ویسا سلوک نہیں ہوتا جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں.... . ڈاکٹروں، نرسوں، کمپاؤنڈروں، صحت کے جنگجوؤں کی حفاظت مضبوط ہونی چاہیے۔

این جی اوز کی چنندہ خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے، جناب دھنکڑ نے کہا کہ "کچھ این جی اوز جو کسی بھی واقعہ پر فوراً ردعمل دیتی ہیں، خاموش تماشائی بنی ہیں۔ ہمیں ان سے سوال کرنا ہوگا۔ ان کی خاموشی 9 اگست 2024 کو ہونے والے اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے مجرمانہ فعل سے کہیں زیادہ بدتر ہے۔ جو لوگ سیاسی کھیل کھیلنے اور اپنے نمبر بنانا چاہتے ہیں ، وہ اپنے ضمیر کی پکار پر لبیک نہیں کہہ رہے ہیں۔

اس طرح کے واقعات کو روکنے اور ایک ایسا طریقہ کار تیار کرنے کے لیے معاشرے کی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے جہاں خواتین خود کو محفوظ محسوس کریں، نائب صدر نے زور دیا، "جس نے بھی یہ کیا ہے وہ جوابدہ ہوگا لیکن معاشرے کو بھی جوابدہ ہونا چاہیے۔ معاشرہ اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتا۔ میں اسے حکومت یا سیاسی جماعتوں کا معاملہ نہیں بنانا چاہتا۔ یہ معاشرے کا معاملہ ہے، یہ ہمارے لیے وجود کا مسئلہ ہے۔ اس نے ہمارے وجود کی بنیاد ہی ہلا دی ہے۔ اس واقعے نے اس نظریے پر سوال کھڑا کر دیا ہے جس پر بھارت ہزاروں برسوں سے کھڑا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’یہ اپنے نمبر بنانے اور سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا وقت نہیں ہے۔  یہ غیر جانبدارانہ ہے۔ اس کے لیے ٹھوس مشترکہ کوششیں درکار ہیں۔ جمہوریت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اتراکھنڈ کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل گرمیت سنگھ، ایمس رشی کیش کے اگزیکیوٹیو ڈائرکٹر پروفیسر مینو سنگھ، طلبا، ہسپتال کا عملہ اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:10412



(Release ID: 2050682) Visitor Counter : 11


Read this release in: Hindi , English