پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
مصنوعی ذہانت تخلیقی معیشت میں انقلاب لائے گی، اسے خطرہ نہیں پہنچائے گی: ہردیپ ایس پوری
جناب پوری كے ہاتھوں آئی سی سی کی پہل – ’تخلیقی معیشت پر آل انڈیا انیشیٹو‘ (ایسی) کا آغاز
Posted On:
23 AUG 2024 7:12PM by PIB Delhi
آج ایک تقریب میں 'آل انڈیا انیشیٹو آن کری ایٹو اکانومی (ایسی)' کے آغاز پر،پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے انڈین چیمبر آف کامرس کو ایک ایسے فورم کے تصور کے لیے مبارکباد پیش کی جہاں ہندوستان کی تخلیقی صنعتیں اکٹھی ہو سکیں اور تخلیقی معیشت سے متعلق مختلف امور پر تعاون کر سکیں۔
تجارت اور ترقی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کے ساتھ اپنی وابستگی کو اجاگر کرتے ہوئے، جس نے عالمی سطح پر تخلیقی معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے،انہوں نے اس بات پر زور دینے کی خاطر اپنی 'تخلیقی معیشت آؤٹ لک 2024' كی رپورٹ کا حوالہ دیا کہ تخلیقی معیشت 2 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی سالانہ آمدنی سامنے لاتی ہے اور دنیا بھر میں تقریباً 50 ملین ملازمتیں فراہم کرتی ہے۔
جناب پوری نے کہا كہ ہندوستان میں تخلیقی صنعت اب 30 بلین ڈالر کی صنعت ہے اور ہندوستان کی کام کرنے والی تقریباً 8 فیصد آبادی کے روزگار کے لیے ذمہ دار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف گزشتہ سال تخلیقی برآمدات میں 20 فیصد اضافہ ہوا جس سے 11 بلین ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی اس صنعت کی آنے والے سالوں میں قابل ذکر ترقی کی توقع ہے۔
جناب پوری نے نوٹ کیا کہ ہندوستانیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، خاص طور پر نوجوانوں کا خیال ہے کہ تخلیقی صنعتیں زیادہ پرکشش ہیں اور ساتھ ہی کیریئر کی حفاظت بھی پیش کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ہماری تخلیقی برآمدات کو بڑھانے میں ایک حوصلہ افزا عنصر ہے۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ بالی ووڈ ہندوستان کی سب سے زیادہ تسلیم شدہ سافٹ پاور ایکسپورٹ میں سے ایک ہے ہندوستان کی تخلیقی معیشت میں بالی ووڈ اور دیگر مقامی فلمی صنعتوں کے کردار کو بھی تسلیم کیا ۔
مختلف تخلیقی صنعتوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب ہردیپ سنگھ پوری نے ہندوستان میں مواد کی تخلیق کی ترقی کی صلاحیت پر زور دیا اور کہا کہ ہندوستان 'دنیا کا مواد کیپٹل' بن گیا ہے۔ 2023 میں، ہندوستان میں مواد تخلیق کرنے والوں کی تعداد 100 ملین سے زیادہ تھی۔ سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے سوشل میڈیا نیٹ ورکس میں سے کچھ ہندوستان میں اپنا سب سے بڑا صارف اڈہ تلاش کرتے ہیں۔
وزیر موصوف نے شہری مقامات کی رونق کے بارے میں بات کی جو تخلیقی معیشت کو مزید پھلنے پھولنے کا باعث بنتی ہے۔ ہندوستانی شہری جگہوں میں مواد کی تخلیق اور تخلیقی معیشت کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تخلیقی صنعتیں، جو کبھی صرف ٹائر-1 شہروں میں قائم تھیں اور بہت سے خواہشمند تخلیقی فنکاروں کے لیے مستثنیٰ سمجھی جاتی تھیں، اب ٹائر-2 اور ٹائر -3 شہروں میں پروان چڑھ رہی ہیں۔
اپنے خطاب میں جناب پوری نے تخلیقی معیشت پر ڈیجیٹلائزیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کے گہرے اثرات پر زور دیا اور کہا کہ ان تکنیکی ترقیوں نے مختلف شعبوں میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔
اس تبدیلی کا ایک قابل ذکر پہلو مصنوعی ذہانت کا کردار ہے۔ جناب پوری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ نیوز رومز میں مصنوعی ذہانت کا تیزی سے استعمال ہو رہا ہے، 41 فی صد نیوز ٹیمیں اسے مثالی آرٹ بنانے کے لیے، 39 فی صد سوشل میڈیا مواد کے لیے اور 38فی صد مضامین لکھنے اور تخلیق کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
جناب پوری نے یہ تجویز کرتے ہوئے کہ مصنوعی ذہانت ایک زبردست موقع کی نمائندگی کرتا ہے۔تخلیقی پیشہ ور افراد کو یقین دہانی کرائی جو مصنوعی ذہانت کو خوف کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ یہ اخراجات کو کم کرنے، آمدنی کے سلسلے کو بڑھانے، وسیع تر سامعین تک پہنچنے، اور پہلے ناقابل رسائی مارکیٹوں تک رسائی کا موقع فراہم کرتا ہے۔
جناب پوری نے خاص طور پر غلط معلومات، کاپی رائٹ، انٹلیکچوئل پراپرٹی، پرائیویسی، اور مارکیٹ کی اجارہ داری سے متعلق مصنوعی ذہانت کے پیش کردہ چیلنجوں کو تسلیم کیا اوران مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے ایک مضبوط ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا كہ حکومت ایسی پالیسیاں وضع کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کے لیے پرعزم ہے جو املاک دانش کی حفاظت اور مسابقتی منڈیوں کو یقینی بنائے گی۔
جناب پوری نے ان چیلنجوں سے نمٹنے اور مختلف ابھرتی ہوئی پیش رفتوں سے پیش آنے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے صنعت کے اسٹیک ہولڈرز اور حکومت کے درمیان مکالمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اپنی بات ختم كی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جیسا فورم ان بات چیت کو آگے بڑھانے اور تخلیقی معیشت کی مسلسل ترقی کو آسان بنانے کے لیے مثالی ہے – یہ ایک ایسی جگہ ہے جس کے لیے بہترین وقت آنا باقی ہے۔
******
U.No:10176
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 2048356)
Visitor Counter : 57