اسٹیل کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اسٹیل صنعت میں  کاربن سے آزاد توانائی ذرائع  کے استعمال (ڈی کاربونائزیشن ) کو بڑھاوادینے کے لئے پالیسیاں

Posted On: 30 JUL 2024 3:50PM by PIB Delhi

اسٹیل اور بھاری صنعتوں کے مرکزی وزیر مملکت جناب بھوپتی راجو سرینواس  ورما نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی کہ اسٹیل صنعت  میں ڈیکاربونائزیشن کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے اپنائی گئیں پالیسیاں اور اقدامات درج ذیل ہیں:-

(1) صنعت، اکیڈمیہ، تھنک ٹینکس،سائنس اورٹیکنولوجی  (ایس اینڈ ٹی ) اکائیوں، مختلف وزارتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے ساتھ 14 ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہیں جو اسٹیل سیکٹر کی ڈیکاربنائزیشن کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال، غور و فکر اور سفارش کریں گی۔ نتائج کو ایک جامع رپورٹ ‘‘ہندوستان میں اسٹیل سیکٹر کو سبز کرنا - روڈ میپ اور ایکشن پلان’’ میں مرتب کیا گیا ہے جس میں ہندوستان میں اسٹیل سیکٹر کے لیے حکمت عملی، ایکشن پلان اور روڈ میپ کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

(2) اسٹیل اسکریپ ری سائیکلنگ پالیسی، 2019 سرکلر اکانومی اور اسٹیل سیکٹر کی گرین ٹرانزیشن کو فروغ دینے کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ اسکریپ کی دستیابی کو بڑھاتی ہے۔ یہ مختلف ذرائع اور مختلف قسم کی مصنوعات سے تیار کردہ فیرس اسکریپ کی سائنسی پروسیسنگ اور ری سائیکلنگ کے لیے ہندوستان میں دھاتی اسکریپنگ مراکز کے قیام کی سہولت اور فروغ دینے کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتی ہے۔ یہ پالیسی ختم کرنے کے مرکز اور اسکریپ پروسیسنگ سینٹر کے قیام ، جمع کرنے والوں کے کردار اور حکومت کی ذمہ داریاں، مینوفیکچرنگ اور مالک کے لیے معیاری رہنما خطوط فراہم کرتی ہے۔اس کے ساتھ یہ   پالیسی، دوسری باتوں کے ساتھ، ای ایل وی  (اینڈ آف لائف وہیکل) کو ختم کرنے کا فریم ورک بھی فراہم کرتی ہے۔

(3) نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آرای) نے گرین ہائیڈروجن کی پیداوار اور استعمال کے لیے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کا اعلان کیا ہے۔ا سٹیل بھی مشن میں اسٹیک ہولڈر ہے۔

 (4) موٹر وہیکلز (وہیکلز اسکریپنگ سہولت کی رجسٹریشن اورکارکردگی) ضابطہ ، 2021 کو وہیکل اسکریپنگ پالیسی کے تحت موٹر وہیکل ایکٹ، 1988 اور سینٹرل موٹر وہیکل ضابطہ، 1989 کے فریم ورک کے تحت نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ اس میں اسٹیل کے شعبے میں اسکریپ کی دستیابی کو بڑھانے کا تصور کیا گیا ہے۔

 (5) نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کی طرف سے جنوری 2010 میں شروع کیا گیا قومی شمسی مشن شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیتا ہے اور اسٹیل انڈسٹری کے اخراج کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔

 (6) جدیدتوانائی اہلیت کے لئے قومی مشن کے تحت کارکردگی ، دستیابی اورتجارت (پرفارم ، اچیو، اینڈ ٹریڈ –پی اے ٹی ) اسکیم، توانائی کی کھپت کو کم کرنے کے لیے اسٹیل انڈسٹری کو ترغیب دیتی ہے۔ 2020 میں اسکیم کے  مرحلے کی  تکمیل تک، اسٹیل سیکٹر کی 167 یونٹس نے کل 5.583 ایم ٹی اوای  توانائی کی بچت کی ہے اور اس کے نتیجے میں 20.52 ملین ٹن (سی او2)کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے۔

(7) جاپان کی نیو انرجی اینڈ انڈسٹریل ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (این ای ڈی او) کے ماڈل پروجیکٹس برائے توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ا سٹیل پلانٹس میں لاگو کیا گیا ہے۔ ماحولیات پر اثرات کو کم کرنے کے لیے چار ماڈل پراجیکٹس نافذ کیے گئے ہیں:-

  1. ٹاٹا اسٹیل لمیٹڈ میں بلاسٹ فرنس ہاٹ سٹو ویسٹ گیس ریکوری سسٹم۔
  2. ٹاٹااسٹیل لمیٹڈ میں کوک ڈرائی کوونچنگ (سی ڈی کیو)

3-راشٹریہ اسپات نگم لمیٹڈ میں سنٹر کولر ویسٹ ہیٹ ریکوری سسٹم

4-اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ میں توانائی کی نگرانی اور انتظامی نظام

(8) کاربن کریڈٹ ٹریڈنگ اسکیم (سی سی ٹی ایس) کو مرکزی حکومت کی طرف سے 28 جون 2023 کو نوٹیفائی  کیا گیا ہے، جو ہندوستانی کاربن مارکیٹ کے کام کاج کے لیے ایک مجموعی فریم ورک فراہم کرتی ہے اور اس میں اس اسکیم کو چلانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے تفصیلی کردار اور ذمہ داریاں شامل ہیں۔ سی سی ٹی ایس کا مقصد کاربن کریڈٹ سرٹیفکیٹ ٹریڈنگ میکانزم کے ذریعہ اخراج کی قیمت کا تعین کرکے ہندوستانی معیشت کے مختلف شعبوں سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا یا اس سے بچنا ہے۔سی سی ٹی ایس  کا مقصد سرکاری اور نجی شعبے کی کمپنیوں کو ان کی لاگت کے اخراج میں کمی کے لیے سہولت فراہم کرنا ہے۔

مختلف اقدامات کے ذریعے ہندوستانی اسٹیل سیکٹر کی سی او2 کے اخراج کی شدت کو 2005 میں تقریباً 3.1 ٹن سی او2 فی ٹن خام ا سٹیل سے کم کر کے 2022 میں تقریباً 2.5 ٹن سی او2 فی ٹن خام اسٹیل کر دیا گیا ہے۔

ملک میں اسٹیل کے شعبے کو مختصر مدت (مالی سال 2030) میں  ڈی کاربنائز کرنے کے لیے، توانائی اور وسائل کی کارکردگی کو فروغ دینے اور قابل تجدید توانائی کے بہتر استعمال کے ذریعے اسٹیل کی صنعت میں کاربن کے اخراج میں کمی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ درمیانی مدت (2047-2030)کے لیے، گرین ہائیڈروجن پر مبنی اسٹیل سازی اور کاربن کیپچر، استعمال اور ذخیرہ کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ طویل مدت  (2070-2047) کے لیے، خلل ڈالنے والی متبادل تکنیکی اختراعات خالص صفر تک منتقلی کو حاصل کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔

گرین ہائیڈروجن، کاربن کیپچر یوٹیلائزیشن اینڈ اسٹوریج (سی سی یوایس)، اور بائیوچار متبادل ایندھن کے طور پر ہندوستان کے اسٹیل سیکٹر کو ڈیکاربونائز کرنے کی اہم صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت کوئی بڑے پیمانے پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے، لیکن درج ذیل پائلٹ پروجیکٹس قائم کیے گئے ہیں:-

(الف) ٹاٹا اسٹیل نے اپنے جمشید پور ورکس میں 5 ٹن فی دن (ٹی پی ڈی) کاربن کیپچر پلانٹ شروع کیا۔

(ب) جندل اسٹیل ورکس (جے ایس ڈبلیو) نے ڈولوی میں اپنے ڈائریکٹ ریوڈوڈ آئرن (ڈی آرآئی ) پلانٹ میں 100 ٹن فی دن (ٹی پی ڈی ) صلاحیت کے ساتھ کاربن کیپچر اور اسٹوریج کی سہولت نافذ کی ہے۔ جمع کئے  گئے  کاربن کو غذا اور مشروبات کی صنعت میں استعمال کیا جانا ہے۔

 (ج) جندل اسٹیل اینڈ پاور لمیٹڈ (جے ایس پی ایل ) نے انگول، اڈیشہ میں 3000 ٹی ڈی پی  صلاحیت کا کاربن کیپچرنگ یونٹ نصب کیا ہے۔

(د) ٹاٹا اسٹیل نے کامیابی کے ساتھ تقریباً 6کلو گرام /(ٹن گرم دھات) ہائیڈروجن کو انجیکٹ کیا ہے جس کے نتیجے میں فی ٹن خام اسٹیل (ٹی ای ایس) میں سی او2 کے اخراج میں 7-10فیصد فی یومیہ   کمی واقع ہوئی ہے۔

(ہ) جندل سٹین لیس لمیٹڈ نے 78 ٹن  سالانہ گرین ہائیڈروجن کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ طویل مدتی آف ٹیک گرین ہائیڈروجن پلانٹ شروع کیا ہے، جسے اینیلنگ کے عمل کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

********

 (ش ح ۔ج ق۔ع آ)

U-9998


(Release ID: 2046817) Visitor Counter : 43
Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil