سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ‘‘ہندوستان عالمی سطح پر کفایتی حفظان صحت کی منزل اور عالمی فارما لیڈر کے طور پر ابھر رہا ہے’’
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے وژن 2047 کے لیے احتیاطی حفظان صحت ایک قومی ترجیح ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مضبوط صنعت-اکیڈمک ریسرچ اور انٹرپرینیورشپ روابط پر زور دیا
Posted On:
06 AUG 2024 6:17PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہاں ہوٹل لی میریڈیئن میں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی ) کی طرف سے منعقدہ "گلوبل میڈ ٹیک سمٹ 2024" سے خطاب کرتے ہوئے، ہندوستان کے عالمی سطح پرکفایتی حفظان صحت کی خدمات کی منزل اور ساتھ ہی، عالمی دواسازی کی صنعت میں ایک لیڈر کے طورپرابھرنے پر روشنی ڈالی۔
حفظان صحت میں حالیہ دنوں میں ہونے والی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ‘‘وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے متعدی بیماریوں اور غیرمتعدی بیماریوں کی روک تھام ، صحت کے اشاریہ کی ترقی اور مسلسل پیش رفت کے ساتھ ایک صحت مند ہندوستان کے لیے ایک وژن پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘ہندوستان نے کووڈ وبا کے دوران دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم چلائی ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی حکومت کا پختہ یقین ہے کہ قابل رسائی حفظان صحت کی خدمات ہر شہری کا حق ہے۔’’ انہوں نے میٹا بولک خرابی کے نئے بوجھ اور بیماریوں کے وسیع اسپیکٹر م کے ساتھ پیدا ہوئے چیلنجوں اور بڑھتی ہوئی متوقع عمر پر بھی زور دیا،جس سے نئی بیماریاں پید ا ہوئی ہیں۔
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، پی ایم او،جوہری توانائی کے محکمے اورخلائی محکمے کے وزیر مملکت اورعملے ،عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے 2047 کے وژن کو حاصل کرنے کے لئے احتیاطی حفظان صحت کی خدمات کے ایک قومی ترجیح ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو خود میڈیسن اور اینڈو کرائنولوجی کے پروفیسر ہیں، نے چھوٹی عمر میں ہونے والی بیماری کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ پر روشنی ڈالی جیسے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس میلیٹس، نوجوانی میں دل کے دورے، مہلک بیماریوں وغیرہ ، جو نہ صرف صحت سے متعلق ایک چیلنج ہے بلکہ نوجوانوں کی اہم توانائی اور نوجوانوں کی صلاحیت کو ختم کرنے کے لئے خطرہ بھی ہے جوبصورت دیگر ملک کی تعمیر اور ہندوستان 2047 کے ویژن کو پورا کرنے میں اپنا تعاون دیتی ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے "پی پی پی + پی پی پی" تعاون کی وکالت کی، ہندوستان کے اندر سرکاری اور نجی شعبوں پر زور دیا کہ وہ دوسرے ممالک میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ شراکت کریں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس طرح کی شراکتیں نہ صرف معاشی وسائل کو فروغ دیتی ہیں بلکہ علمی وسائل میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔ انہوں نے خلائی اور بایوٹیکنالوجی کے شعبوں میں کامیابیوں کو مربوط شراکت داری کے لیے رول ماڈل کے طور پر بتایا، ان شعبوں میں نجی سرمایہ کاری اور اسٹار اپ کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کو واضح کیا۔
ڈاکٹر سنگھ نے کہا ‘‘خلائی اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں کامیابی مربوط شراکت داری کے لیے رول ماڈل کے طور پر کام کرتی ہے’’ وزیرموصوف نے کہا کہ خلائی سیکٹر کو کھولنے سے چند مہینوں کے اندر 1,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی نجی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور 2022 میں اسٹارٹ اپ 1 سے بڑھ کر اس وقت 200 سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہوگئے ہیں، جن میں سے کچھ میں عالمی صلاحیت ہے۔
وزیر موصوف نے ہندوستان کو دنیا کے سرفہرست 6 بایو مینوفیکچررز میں سے ایک اور سب سے زیادہ کفایتی اور افادیت پر مبنی بائیو مینوفیکچرنگ کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال کے سستے مقامات میں سے ایک بھی بتایا۔ انہوں نے بی آئی آر اے سی بایو ٹکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل کو صنعتوں کے رابطے او ر تحقیق کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طورپرذکر کیا۔
وزیرموصوف نے ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنسز میں تحقیق وترقی کو فروغ دینے کے لئےبایو ٹکنالوجی کے شعبے کی کوششوں او رحصولیابیوں کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بائیو مینوفیکچرنگ اور بائیو فاؤنڈری 2014 میں 10 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2024 میں 130 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر نے کہا کہ ‘‘طبی آلات کو ملک کا ایک ابھرتا ہو ا شعبہ تصور کیا جارہا ہےاور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہندوستان کو اپنا مینوفیکچرنگ مرکز بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے’’۔ وزیرمو صوف نے مزید کہا کہ ایک ریسرچ گروپ انڈیکس بنانے، بینچ مارکس بنانے اور لائحہ عمل تجویز کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے میں ٹیکنالوجی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ٹیکنالوجی صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہے، اور مصنوعی ذہانت (اے آئی ) اور مشین لرننگ (ایم ایل) ٹولز کا انضمام ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا کر ہماری صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے، ہم کارکردگی کو بڑھا سکتے ہیں، انتظار کے اوقات کو کم کر سکتے ہیں اور صحت کی دیکھ بھال کی مجموعی ترسیل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ ٹیلی میڈیسن کے ساتھ اپنے تجربے کا اشتراک کرتے ہوئے، وزیرموصوف نے بتایا کہ کس طرح اس نے صحت کی دیکھ بھال کو تبدیل کیا ہے اور ملک کے دور دراز گاؤوں میں بھی خدمات کو قابل رسائی بنایا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی، انہوں نے سی پی جی آر اے ایم ایس کے ساتھ اپنے تجربے کا اشتراک کیا اور کہا کہ ہمیں بعض اوقات فیڈ بیک کے لئے انسانی ڈیسک کی مثال کو مشترک کرکے انسانی مداخلت کے ساتھ مصنوعی ذہانت کا سہارا لینا ہوگا۔
آخر میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 2047 تک ایک صحت مند ہندوستان کے وژن کو حاصل کرنے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے، شروع سے ہی مضبوط صنعت-اکیڈمک-ریسرچ اور انٹرپرینیورشپ روابط پر زور دیا۔
*****
U.No:9967 d
ش ح۔ف ا ۔رم
(Release ID: 2046564)
Visitor Counter : 40