سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ‘‘اگلا صنعتی انقلاب حیاتیاتی معیشت پر مبنی ہوگا’’


‘‘بائیوٹیک سیکٹر میں تبدیلی 2014 کے بعد حکومتی ترجیحات میں ایک مثالی تبدیلی ہے: چوتھے گلوبل بائیو انڈیا 2024 کے لیے تعارفی پروگرام کے آغاز پر

‘‘بائیو مینوفیکچرنگ کے لحاظ سے ہندوستان ایشیا بحرالکاہل میں تیسرا اور عالمی سطح پر 12 ویں نمبر پر ہے: ڈاکٹر سنگھ

بایو ٹکنالوجی کے شعبے میں کمپنیوں نے 10 سالوں میں 75000 کروڑ روپے کی قیمت حاصل کی” سیکرٹری بائیو ٹیکنالوجی

Posted On: 14 AUG 2024 4:17PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نیشنل میڈیا سنٹر، نئی دہلی میں 'گلوبل بائیو انڈیا 2024 کے چوتھے ایڈیشن' کے تعارفی پروگرام کی  تقریب میں کہا کہ ‘‘اگلا صنعتی انقلاب  حیاتیاتی  معیشت پر مبنی ہوگا’’۔

انہوں نے کہا کہ اگر 1990 کی دہائی میں آخری صنعتی انقلاب آئی ٹی پر مبنی تھا، تو 21 ویں صدی میں اگلا ایک بائیو اکانومی پر مبنی ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001IIK5.jpg

سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلا، عملہ، عوامی شکایات، پنشن کے  وزیرمملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے 'اسٹارٹ اپ انڈیا اسٹینڈ اپ انڈیا' کی واضح کال کو یاد کیا جس نے ٹکنالوجی سائنس اور اختراع سے متعلق اسٹارٹ اپس میں ایک نئے انقلاب کا آغاز کیا جن میں سے بہت سے بحری معیشت، خلائی معیشت اور حیاتیاتی معیشت سے متعلق ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CX05.jpg

گلوبل بایو-انڈیا، قومی اور بین الاقوامی بائیوٹیکنالوجی اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک میگا انٹرنیشنل ایونٹ، بایو ٹکنالوجی کے محکمے اور اس کے پبلک سیکٹر یونٹ، بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری اسسٹنس ریسرچ کونسل(بی آئی آر اے سی) کی جانب سے ہندوستان کے بائیوٹیکنالوجی کے شعبے کو عالمی سطح پر نمایاں کرنے اور اس مقام پر رکھنے کے لیے ایک اسٹریٹجک اقدام ہے۔

گلوبل بائیو انڈیا 2024: ملک کا سب سے بڑا بائیوٹیک ایونٹ 12-14 ستمبر 2024 کو ہال نمبر 5، پرگتی میدان، نئی دہلی میں منعقد ہوگا۔

اعلیٰ سطحی کاروباری اور تکنیکی وفود حکومت ہند کی پالیسیوں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مربوط مسلسل تعاون کے عزم کے ذریعے حمایت یافتہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی حیاتیاتی معیشت اور ترقی کی رفتار کا مشاہدہ کرنے کے قابل ہوں گے۔ اس سے بائیوٹیک سیکٹر کے لیے‘‘میک ان انڈیا’’ اور‘‘ اسٹارٹ اپس انڈیا’’ دونوں قومی مشنوں کو فروغ ملنے کی امید ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے حیاتیاتی معیشت کو فروغ دینے میں حکومت کی ترجیح پر زور دیا، اس بات پر روشنی ڈالی کہ عبوری بجٹ میں حیاتیاتی معیشت اور بائیو فاؤنڈری کا ذکر کیا گیا ہے-  یہ ایسے موضوعات  ہیں جن سے حکومتیں عام طور پر انتخابی سالوں میں گریز کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح سیاسی مجبوریوں سے قطع نظر ملک  اور اس کی معیشت کو بااختیار بنانا ہے۔

بائیو ٹکنالوجی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت گزشتہ دہائی میں 13 گنا بڑھ گئی ہے، جو 2014 میں 10 بلین ڈالر سے 2024 میں 130 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے، جس کا تخمینہ 2030 تک 300 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان گلوبل انوویشن انڈیکس میں 2015 میں 81 ویں مقام سے 132 معیشتوں میں سے 40 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003XBPN.jpg

سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر جناب سنگھ نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان ایشیا بحرالکاہل خطے میں تیسرا اور بائیو مینوفیکچرنگ کے لحاظ سے عالمی سطح پر 12 ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے بائیو ٹیکنالوجی کے شعبہ اور بی آئی آر اے سی کی اختراع کے کلچر کو فروغ دینے اور بائیو ٹیکنالوجی کی ترقی میں شامل کمپنیوں کی مدد کرنے پر ان کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بائیو اکانومی اور متعلقہ اداروں میں نمایاں ترقی اس بات کا واضح اشارہ ہے سرکاری اور غیر سرکاری دونوں شعبوں کے لیے انسانیت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

کووڈ-19 وبائی مرض پر غور کرتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے تسلیم کیا کہ اگرچہ اس نے بہت سے لوگوں کے لیے ایک بحران پیدا کیا، اس نے بائیو ٹیکنالوجی کی عالمی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سائنس، ٹیکنالوجی، اور اختراع (ایس ٹی آئی) کے شعبے میں تیزی سے ترقی کی توقع ہے، خاص طور پر انوسنداھن این آر ایف بل کی حالیہ منظوری کے ساتھ، جسے انہوں نے ماڈل ضابطہ اخلاق کے نافذ ہونے سے عین قبل پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ ڈاکٹر سنگھ نے تبصرہ کیا کہ نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری اور شراکت میں اضافہ ہوگا، جو علم اور معاشی وسائل کے ساتھ مل کر انتہائی فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے 'بائیو نیسٹ' کا بھی ذکر کیا، جو اسٹارٹ اپس کے لیے ایک انکیوبیٹر ہے، جس سے اس مالی سال کے اختتام تک 120 سے زیادہ اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے کی امید ہے۔

وزیر موصوف  نے شاکاہاری  زمرے میں نئی ​​بائیوٹیکنالوجی مصنوعات کی مثالیں بھی پیش کیں جو مقبول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بائیوٹیک سیکٹر کے اہم روزگار اور کاروباری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ دیگر صنعتوں جیسے کہ دواسازی، ڈبہ بند خوراک ، زراعت، اور انٹرپرائز پر اس کے اثرات کو اجاگر کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ابتدائی صنعتی رابطوں کی اہمیت پر زور دیا اور نجی شعبے کی شراکت کے بارے میں شکوک و شبہات کو دور کرنے پر زور دیا۔

ڈاکٹر راجیش گوکھلے، بایو ٹکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سکریٹری نے نوٹ کیا کہ بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں کمپنیوں نے گزشتہ 10 سالوں میں 75,000  کروڑ روپے  کی قیمت حاصل کی ہے۔ انہوں نے مزید روشنی ڈالی کہ بائیوٹیکنالوجی ابھرتے شعبوں میں سے ایک ہے، جس میں بہتری کے لئے  اس وقت تقریباً 28,000 تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

 

ش ح۔ ا ک ۔ ج

Uno-9826


(Release ID: 2045336) Visitor Counter : 64