کامرس اور صنعت کی وزارتہ
غیر معیاری جوتے چپل کی درآمدات پر قدغن لگانے اور گھریلو صنعت کو غیر منصفانہ مقابلہ آرائی سے بچانے کے لیے کوالٹی کنٹرول کے احکامات: جناب پیوش گوئل
کیو سی اوکے رہنما خطوط کونرم کیا گیا ہے، خوردہ فروشوں کے پاس موجودہ اسٹاک کو فروخت کرنے کے لیے 2 سال ہیں:جناب گوئل
چمڑے اور جوتے چپل کی صنعت میں روزگار کو40 لاکھ سے بڑھاکرایک کروڑ تک کرنے کی صلاحیت ہے: جناب گوئل
2030 تک جوتے چپل کی برآمدات کا 50 بلین ڈالر کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے: جناب گوئل
Posted On:
08 AUG 2024 9:57PM by PIB Delhi
کوالٹی کنٹرول سے متعلق ا حکامات (کیو سی اوز) کے نفاذ سے غیر معیاری، کم لاگت والی چمڑے کی مصنوعات کی درآمدپرقدغن لگانے میں مدد ملے گی اور ہندوستانی جوتے چپل کی صنعت کو غیر منصفانہ مقابلہ آرائی سے بچانے میں مدد ملے گی۔ کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج یہاں آٹھویں انڈیا انٹرنیشنل فٹ ویئر میلے کا افتتاح کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
جناب گوئل نے کہا کہ کیو سی اوز گھریلو مینوفیکچررز میں معیار کا جذبہ پیدا کرنے میں مدد کریں گے، جس سے ہندوستان کو معیاری جوتے چپل تیار کرنے والا عالمی سطح کا مینوفیکچرر بننے میں مدد ملے گی۔ مرکزی وزیر نے اس بات کو نمایاں کیا کہ 1 اگست 2024 سےکیو سی اوز کے نفاذ سے چمڑے اور جوتے چپل کی صنعت کو فائدہ پہنچے گا۔
کیو سی او کے رہنما خطوط میں اصلاح کرنےکے بارےمیں ، جناب گوئل نے کہا کہ مرکز خوردہ فروشوں کو آرڈر کی درخواست کے بعد جوتے چپل کے موجودہ اسٹاک کو نمٹانے کے لیے دو سال کا وقت دے گا۔ انہوں نے اس بات کو بھی نمایاں کیا کہ فیشن فٹ ویئر یعنی جوتے چپل کی تیاری پر 72,000 جوڑوں تک کیو سی اوز سے گزرنا نہیں پڑے گا۔
چمڑے اور جوتے کی صنعت کی ملکی اور بیرون ملک اپنی مارکیٹ کو بڑھانے کی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے،جناب گوئل نے کہا کہ صنعت کاروں کے پاس اس شعبے میں روزگار کو موجودہ 40 لاکھ سے بڑھا کر 1 کروڑ ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ‘‘ہمارے پاس حاصل کرنے کے لیے عالمی منڈی ہے۔ ہمیں تبدیلی کو قبول کرنے کے لیے خود اعتمادی، کھلے ذہن کی ضرورت ہے۔’’
جناب گوئل نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان دنیا میں مارکیٹ لیڈر بننے کے لیے کمربستہ ہے۔ انہوں نے بھارت کے جوتے چپل کی صنعت کے دنیا کے سب سے بڑے مینوفیکچرر بننے کی امید بھی ظاہر کی۔ فی الحال، ہندوستان جوتےچپل کا دوسرا سب سے بڑا مینوفیکچررملک اور برآمدات کے لحاظ سےنواں سب سے بڑا ملک ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ 2030 تک 50 بلین ڈالر کے بقدر برآمدات کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کیو سی اوز کا اطلاق برآمدات پر نہیں ہوتا لیکن برآمد کنندگان کو اپنے کلائنٹس اور گاہکوں کے معیار سے متعلق ضروریات کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ وزیر موصوف نے صنعت پر زور دیا کہ وہ آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی ایز) کا خاص طور پر آسیان اور یورپی ممالک کے ساتھ اس کافائدہ اٹھائےاور ہندوستانی برانڈز کو عالمی برانڈزبنانے کی سمت میں کام کریں۔
******
ش ح۔ع م ۔ ف ر
U:9605
(Release ID: 2043448)
Visitor Counter : 72